لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّـفۡسَكَ اَلَّا يَكُوۡنُوۡا مُؤۡمِنِيۡنَ ۞- سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 3
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّـفۡسَكَ اَلَّا يَكُوۡنُوۡا مُؤۡمِنِيۡنَ ۞
ترجمہ:
(اے رسول مکرم ! ) شاید آپ اس غم میں جان دے دیں گے کہ وہ ایمان لانے والے نہیں
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (اے رسول مکرم ! ) شاید آپ اس غم میں جان دے دیں گے کہ وہ ایمان لانے والے نہیں۔ (الشعرائ : ٣)
کفار کے ایمان نہ لانے سے شدت غم میں گھلنے سے آپ کو منع فرمانا
علامہ راغب اصفہانی لکھتے ہیں : باخع کا معنی ہے شدت غم سے اپنے آپ کو ہلاک کرنے والا۔ اگر کوئی شخص انتہائی ناگواری کے ساتھ کسی چیز کو مان لے یا اس کا اقرار کرلے تو اس کو بھی باخع کہتے ہیں۔ اس آیت میں آپ کو اس پر برانگیختہ کیا ہے کہ آپ کفار کے ایمان نہ لانے پر غم اور افسوس کرنا چھوڑ دیں۔ (المفردات ج ١ ص 48، مطبوعہ مکتبہ نزار مصطفیٰ مکہ مکرمہ، ١٤١٨ ھ)
اس مضمون کی مزید آیات حسب ذیل ہیں :
(الکھف : ٦) پس اگر یہ لوگ (کفار مکہ) اس قرآن پر ایمان نہ لائیں تو کیا آپ ان کے پیچھے اس غم میں اپنے آپ کو ہلاک کر ڈالیں گے۔
(فاطر : ٨) پس ان کے ایمان نہ لانے کے غم میں آپ اپنی جان کو ہلاکت میں نہ ڈالیں۔
کفار مکہ کے ایمان نہ لانے سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جو رنج اور قلق ہوتا تھا، ان آیتوں میں اس کا اظہار کیا گیا ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کفار کے ایمان لانخ کے لئے بہت کوشش کرتے تھے، ان کے گھروں میں جا جا کر دستک دیتے اور ان کو ایمان لانے کی دعوت دیتے تھے وہ آپ کے پیچھے خاک اڑاتے تھے، آواز کستے تھے، آپ کو مجنون اور دیوانہ کہتے تھے، طرح طرح کی ایذائیں پہنچاتے تھے لیکن ان میں سے کوئی چیز آپ کو ایمان کی دعوت دینے سے نہیں روکتی تھی۔ آپ مسلسل کوشش کرتے اور وہ پھر بھی ایمان نہیں لاتے تھے تو آپ کو بہت سخت رنج اور قلق ہوتا تھا اور بعض اوقات آپ کی حالت دیکھ کر یوں لگتا تھا کہ آپ شدت غم سے ان کے پیچھے جان ہار جائیں گے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو شفقت اور محبت سے فرمایا کہ ان کے ایمان نہ لانے سے آپ اس قدر غم نہ کریں، ان کو مومن بنانا آپ کے ذمہ نہیں لیا گیا۔ آپ کے ذمہ صرف ان تک پیغام پہنچانا ہے سو آپ نے اللہ کا نام ان تک بہت خوش اسلوبی اور جاں فشانی سے پہنچا دیا ہے، اب اگر وہ ایمان نہیں لائے تو یہ ان کا نصیب اور مقدار ہے، آپ نے اپنا مشن پورا کردیا ہے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 3