وَاِذَا قِيۡلَ لَهُمُ اسۡجُدُوۡا لِلرَّحۡمٰنِ قَالُوۡا وَمَا الرَّحۡمٰنُ اَنَسۡجُدُ لِمَا تَاۡمُرُنَا وَزَادَهُمۡ نُفُوۡرًا ۩۞- سورۃ نمبر 25 الفرقان آیت نمبر 60
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَاِذَا قِيۡلَ لَهُمُ اسۡجُدُوۡا لِلرَّحۡمٰنِ قَالُوۡا وَمَا الرَّحۡمٰنُ اَنَسۡجُدُ لِمَا تَاۡمُرُنَا وَزَادَهُمۡ نُفُوۡرًا ۩۞
ترجمہ:
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رحمٰن کو سجدہ کرو (تو) وہ کہتے ہیں کہ رحمٰن کیا چیز ہے ؟ کیا ہم اس کو سجدہ کریں جس کا آپ ہمیں حکم دیتے ہیں، اس (حکْم ) نے ان کو اور متنفر کردیا ۞ ؏
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رحمٰن کو سجدہ کرو (تو) وہ کہتے ہیں کہ رحمٰن کیا چیزم ہے ؟ کیا ہم اس کو سجدہ کریں جس کا آپ ہمیں حکم دیتے ہیں ! اس (حکم) نے انکو اور متنفر کردیا۔ (الفرقان : ٦٠ )
کفاریہ یہ کہتے تھے کہ ہم رحمٰن یمامہ کے سوا اور کسی کو نہیں پہچانتے اور اس سے ان کی مراد مسلمیہ کذاب تھی۔
یہ آیت سجدہ ہے، رحمٰن اللہ تعالیٰ کے اسماء میں سے ہے، زمانہ جاہلیت میں کافر اللہ تعالیٰ کو اس نام سے نہیں پہچانتے تھے، صلح حدیبیہ کے موقع پر جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاہدہ کے شروع میں بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لکھوایا تو مشرکین مکہ نے کہا ہم رحمٰن اور رحیم کو نہیں جانتے۔ آپ باسمک اللھم لکھیں۔ اس آیت میں بھی کفار کا رحمٰن کے نام سے بھڑکنے اور سجدہ کرنے سے گریز کا ذکر ہے۔
الاعراف : ٢۰٦ میں ہم نے آیات سجدہ کی تعداد اور اس میں ائمہ کا اختلاف ذکر کیا ہے اورالرعد : ١٥میں ہم نے سجدہ کے فضائل بیان کئے ہیں، ان کی تفسیر وہاں ملاحظہ فرمائیں اور الفرقان : ٦٠ کی یہ آیت سجدہ، ساتویں آیت سجدہ ہے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 25 الفرقان آیت نمبر 60