أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَاِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الۡعَزِيۡزُ الرَّحِيۡمُ۞

 ترجمہ:

بیشک آپ کا رب ہی ضرور بہت غالب بہت رحم فرمانے والا ہے

اس کے بعد فرمایا : آپ کا رب ہی بہت غالب اور بہت رحم فرمانے والا ہے، اس میں عزیز یعنی غالب کے لفظ کو رحیم پر مقدم فرمایا کیونکہ اگر پہلے رحیم کے لظ کو ذکر فرماتا تو یہ وہم ہوسکتا تھا کہ وہ لوگوں پر اس لئے رحم فرماتا ہے کہ وہ کافروں اور فاسقوں کو سزا دینے سے قاصر اور عاجز ہے، اس لئے پہلے غالب کا ذکر فرمایا کہ وہ غالب اور قاہر ہے اس کے باوجود وہ اپنے بندوں پر رحم فرماتا ہے اور اس آیت کا معنی یہ ہے کہ کفار مکہ کا کفر اور سرکشی اس کی قتضی ہے کہ ان پر فوراً عذاب نازل کردیا جائے لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے اس عذاب کو موخر کردیا ہے تاکہ ان میں سے جو ایمان لانا چاہیں وہ ایمان لاسکیں۔

القرآن – سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 9