وَمَا يَاۡتِيۡهِمۡ مِّنۡ ذِكۡرٍ مِّنَ الرَّحۡمٰنِ مُحۡدَثٍ اِلَّا كَانُوۡا عَنۡهُ مُعۡرِضِيۡنَ ۞- سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 5
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَمَا يَاۡتِيۡهِمۡ مِّنۡ ذِكۡرٍ مِّنَ الرَّحۡمٰنِ مُحۡدَثٍ اِلَّا كَانُوۡا عَنۡهُ مُعۡرِضِيۡنَ ۞
ترجمہ:
اور جب بھی ان کے پاس رحمٰن کی طرف سے کوئی نئی نصیحت آتی ہے یہ اس سے اعراض کرنے والے بن جاتے ہیں
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور جب بھی ان کے پاس رحمٰن کی طرف سے کوئی نئی نصیحت آئی ہے یہ اس سے اعراض کرنے والے بن جاتے ہیں۔ سو انہوں نے تکذیب کی پاس اس چیز کی خبریں آجائیں گی جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔ (الشعرائ : ٦-٥)
کفار کا بہ تدریج سرکشی میں بڑھنا
یعنی اے رسول مکرم ! آپ ان مشرکین کے پاس جو بھی ایسی نشانی لے کر آتے ہیں جو آپ کے دعویٰ نبوت کے صدق پر دلالت کرتی ہے اور اس کائنات میں اللہ تعالیٰ نے جو دلائل قدرت پھیلائے ہوئے ہیں ان کو یاد دلانے اور ان کی طرف متوجہ کرنے کے لئے آپ جو بھی اقدام کرتے ہیں یہ اس کی تکذیب کرتے ہیں اور اس کو جھٹلاتے ہیں اور اس سے اعراض کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی آیات اور آپ کے ارشادات میں غور و فکر نہیں کرتے۔
اور اے نبی مکرم چونکہ انہوں نے اللہ کی آیتوں سے اور آپ کے لائے ہوئے پیغام سے اعراض اور اس کا انکار کیا ہے تو ان کے پاس عنقریب اس چیز کی خبریں آجائیں گی جن کا یہ انکار کرتے تھے اور ان سے اعراض کرتے تھے، اور یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے وعید ہے کہ ان کے کفر اور ان کی سرکشی کی وجہ سے عنقریب ان پر اللہ کا عذاب نازل ہوگا۔
ان آیتوں میں پہلے اللہ تعالیٰ نے کفار کی یہ صفت بیان کی کہ وہ اعراض کرتے ہیں، پھر یہ صفت بیان کی کہ وہ تکذیب کرتے ہیں پھر یہ صفت بیان کی کہ وہ مذاق اڑاتے ہیں اور ان میں ہر بعد والی صفت پہلی صفت سے زیادہ قبیح اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا موجب ہے، اور جو شخص گم راہی اور بدبختی میں اگٓے بڑھتا ہے اس کا یہی حال ہوتا ہے پہلے وہ حق اور صدق سے اعراض کرتا ہے، پھر صراحت کے ساتھ اس کی تکذیب کرتا ہے اور اس کا انکار کرتا ہے پھر اس کی تکذیب بھڑتی رہتی ہے اور حق کے ساتھ اس کی مخالفت زیادہ ہوتی رہتی ہے حتیٰ کہ وہ حق کا مذاق اڑانے پر تل جاتا ہے، اور کفار مکہ نے اپنے کفر میں یہی روش اختیار کی پہلے انہوں نے آپ کی دعوت سے اعراض کیا اور پیٹھ موڑی، پھر آپ کی دعوت کو جھٹلایا اور کھل کر مخلافت کی، پھر سرعام آپ کا مذاق اڑایا۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 5