قَالَ فَعَلۡتُهَاۤ اِذًا وَّاَنَا مِنَ الضَّآلِّيۡنَؕ ۞- سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 20
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
قَالَ فَعَلۡتُهَاۤ اِذًا وَّاَنَا مِنَ الضَّآلِّيۡنَؕ ۞
ترجمہ:
موسیٰ نے کہا میں نے وہ کام اس وقت کیا تھا جب میں بےخبروں میں سے تھا
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا ناشکری کے الزام کا جواب دینا
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعون کے اعتراض یا اس کے الزام کے جواب میں فرمایا : میں نے یہ کام اس وقت کیا تھا جب میں بے خبروں میں سے تھا، یعنی اس وقت مجھ پر وحی نہیں آتی تھی اور اس وقت مجھے یہ نہیں معلوم تھا کہ میرے اس فعل کا کیا انجام ہوگا، کیونکہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے بہ طور تادیب اس کو ایک گھونسا مارا تھا اور آپ کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ یہ ایک گھونسے سے مرجائے گا، اور جو شخص کسی پر ظلم اور زیادتی کر رہا ہو اس کو تادیباً مار کر دوسرے شخص کو ظلم سے بچانا مستحسن کام ہے، بلکہ بعض اوقات یہ واجب ہوجاتا ہے، وہ قبطی اس اسرائیلی پر ظلم اور زیادتی کر رہا تھا تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اس قبطی کو گھونسا مار کر اسرائیلی کو اس کے ظلم سے بچایا، مگر وہ قبطی اس ضرب سے مرگیا، ان کا قصد اس کو قتل کرنا نہیں تھا نہ ان کے پاس کوئی آلہ قتل تھا۔ اس میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا کوئی قصور نہیں تھا۔ اس لئے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے وضاحت فرمائی کہ انہوں نے عمداً فرعون کیا حسانات کا کفر کرنے کے لئے اس قبطی کو قتل نہیں کیا تھا، اس لئے فرعون کا حضرت موسیٰ کو ناشکروں میں سے قرار دینا صحیح نہیں ہے۔
القرآن – سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 20