آخر رات جاگتے
sulemansubhani نے Wednesday، 17 June 2020 کو شائع کیا.
حدیث نمبر 455
روایت ہے حضرت عائشہ سے فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اول رات سوتے تھے اور آخر رات جاگتے تھے پھر اگر آپ کو اپنے اہل سے حاجت ہوتی تو حاجت پوری فرماتے پھر سو جاتے ۱؎ پھر اگر پہلی اذان کے وقت جنابت میں ہوتے جلدی کھڑے ہو کر اپنے پر پانی بہاتے اور اگر جنبی نہ ہوتے تو نماز کے لیئے وضو کرتے پھر دو رکعتیں پڑھتے ۲؎(مسلم،بخاری)
شرح
۱؎ اس سے معلوم ہوا بیوی سے قربت کا بہترین وقت آخری رات ہے یعنی بعد تہجد کہ اس وقت معدہ خالی ہوتا ہے بھرے پیٹ صحبت نقصان دہ ہے اور اس وقت کی قربت سے جو اولاد ہوگی وہ ان شاءاﷲ نیک و صالح ہوگی خصوصًا جب تہجد کے بعد قربت ہو صحبت صرف شہوت پوری کرنے کے لیئے نہیں بلکہ اس میں اور بھی مصلحتیں ہیں۔ظاہر یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرکے سوتے تھے جیسا کہ دیگر روایات میں ہے اور یہ عمل بھی دائمی نہ تھا بلکہ کبھی غسل کرکے سوتے تھے یہ عمل بیان جواز کے لیئے ہے اور وہ عمل بیان استحباب کے لیئے۔
۲؎ یہ سنت فجر کی رکعتیں تھیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں ادا فرماتے تھے اور فجر کے فرض باجماعت مسجد میں یہ ہی سنت ہے اور اگر بعد سنت فجر ستر بار استغفار پڑھ لی جائے تو بہت ہی بہتر ہے۔