أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِنَّا نَطۡمَعُ اَنۡ يَّغۡفِرَ لَـنَا رَبُّنَا خَطٰيٰـنَاۤ اَنۡ كُنَّاۤ اَوَّلَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ۞

ترجمہ:

بیشک ہماری یہ خواہش ہے کہ ہمارا رب ہمارے گناہوں کو بخش دے کیونکہ ہم سب سے پہلے ایمان لانے والے ہیں

جادوگروں کا اول المومنین ہونا

اس کے بعد فرمایا : کیونکہ ہم سب سے پہلے ایمان لانے والے ہیں۔

ان کے اول المومنین ہونے کی توجیہ یہ ہے کہ اس میدان میں جو لوگ حاضر ہوئے تھے ان میں وہ سب سے پہلے ایمان لانے والے تھے یا اس سے مراد یہ ہے کہ وہ جادوگروں میں سب سے پہلے ایمان لانے والے تھے، یا فرعون کی رعایا میں سب سے پہلے ایمان لانے والے تھے، یا اس زمانے کے لوگوں میں سے سب سے پہلے ایمان لانے والے تھے۔ اور فی الواقع حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی امت میں سب سے پہلے ایمان لانے والے وہی تھے۔

القرآن – سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 51