ایک رات حضور ﷺ گھبرائے ہوئے بیدارہوئے
حدیث نمبر 451
روایت ہے حضرت ام سلمہ سے فرماتی ہیں کہ ایک رات حضور صلی اللہ علیہ وسلم گھبرائے ہوئے بیدارہوئے کہ فرماتے تھے سبحان اﷲ اس رات کتنے خزانے اتر رہے ہیں اور کتنے فتنے نازل ہورہے ہیں ۱؎ ان حجرے والیوں کو کون اٹھائے ۲؎(آپ کی بیویوں کو)کہ نماز پڑھ لیں بہت سی دنیا میں ڈھکی ہوئی آخرت میں ننگی ہوں گی۳؎(بخاری)
شرح
۱؎ یعنی اس رات غافلوں کے لیئے فتنے اتررہے ہیں اور عابدوں کے لیئے اﷲ کی رحمتیں۔مرقاۃ نے فرمایا کہ فتنوں سے مراد صحابہ کرام کی آپس کی جنگیں ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات اپنی آنکھوں سے ملاحظہ فرمائیں اور ہوسکتا ہے کہ قیامت تک جو فتنے اور رحمتیں دنیا میں آئیں گی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آج ہی اپنی آنکھوں سے ملاحظہ فرمالیں جیسے ہم خواب یا خیال میں آیندہ واقعات دیکھ لیتے ہیں حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ ہمارے خواب و خیال سے زیادہ تیز ہے۔
۲؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلمات اتنی آواز سے فرمائے کہ ازواج مطہرات نے بھی سن لیئے اور تمام تہجد کے لیئے اٹھ بیٹھیں آپ کا فرمانا کہ کون اٹھائے احسن طریقے سے اٹھانے ہی کے لیئے تھا۔
۳؎ یعنی جسم کا لباس کپڑا ہے روح کا لباس اعمال بہت سی مالدار اور عیاش عورتیں جو یہاں لباس فاخرہ پہنتی تھیں وہ قیامت میں اعمال سے خالی ہوں گی لہذا اے بیبیوں وہاں کے لباس کی تیاری کرو۔