أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فَاَلۡقَوۡا حِبَالَهُمۡ وَعِصِيَّهُمۡ وَقَالُوۡا بِعِزَّةِ فِرۡعَوۡنَ اِنَّا لَـنَحۡنُ الۡغٰلِبُوۡنَ ۞

ترجمہ:

تو انہوں نے اپنی رسیاں اور اپنی لاٹھیاں ڈالیں اور کہا فرعون کی عزت کی قسم ! یقینا ہم ہی غالب ہیں

غیر اللہ کی قسم کھانے کا ممنوع ہونا

اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا، تو انہوں نے اپنی رسیاں اور اپنی لاٹھیاں ڈالیں اور کہا فرعون کی عزت کی قسم ! ہم ہی غالب ہیں۔ جادوگروں نے یہ قسم اس لئے کھائی تھی کہ ان کو اپنے اوپر مکمل بھروسا تھا اور ان کو پختہ یقین تھا کہ اس مقابلہ میں وہی کامیاب ہوں گے، کیونکہ وہ اپنی طرف سے جادو کرنے کی پوری کوشش کر رہے تھے، انہوں نے فرعون کی قسم کھائی، یہ قسم افعال جاہلیت میں سے ہے اسلام میں غیر اللہ کی قسم کھانا ممنوع ہے، حدیث میں ہے :

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اپنے باپ دادا اور اپنی مائوں کی قسمیں نہ کھائو اور نہ ان کی قسم کھائو جن کو اللہ کا شریک قرار دیا گیا ہے اور اللہ کے سوا کسی کی قسم نہ کھائو اور تم صرف سچی قسمیں کھائو۔ (سنن النسائی رقم الحدیث : ٣٧٧٨، سنن ابو دائود رقم الحدیث : ٣٢٤٨ )

غیر اللہ کی قسم کھانے کی مکمل تحقیق تبیان القرآن ج ١ ص 829-830 میں ملاحظہ فرمائیں۔

القرآن – سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 44