أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

قَالُوۡۤا اٰمَنَّا بِرَبِّ الۡعٰلَمِيۡنَۙ ۞

ترجمہ:

انہوں نے کہا ہم رب العلمین پر ایمان لے آئے

فرعون کے ساحروں کا ایمان لانا

اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا : انہوں نے کہا ہم رب العالمین پر ایمان لے آئے۔ جو موسیٰ اور ہارون کا رب ہے۔

رب العالمین کے بعد انہوں نے کہا جو موسیٰ اور ہارون کا رب ہے، اس کی وجہ یہ تھی کہ اگر وہ صرف یہ کہتے کہ ہم رب العالمین پر ایمان لے آئے تو یہ خدشا تھا کہ فرعون یہ کہتا کہ فرعون یہ کہتا کہ یہ مجھ پر ایمان لائے ہیں اس لئے انہوں نے وضاحت سے کہا ہم رب العالمین پر ایمان لائے ہیں جو موسیٰ اور ہارون کا رب ہے۔ غور کا مقام ہے کہ صبح کو وہ کافر جادوگر تھے اور شام کو وہ مومن اور شہید تھے۔ اس لئے انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے کسی عمل سے دھوک نہ کھائے، ہوسکتا ہے اس وقت وہ جو نیک عمل کر رہا ہے بعد میں اس کو میسر نہ ہوں، اصل بات یہ ہے کہ خاتمہ ایمان پر ہو۔

القرآن – سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 47