أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

الَّذِىۡ خَلَقَنِىۡ فَهُوَ يَهۡدِيۡنِۙ‏ ۞

ترجمہ:

جس نے مجھے پیدا کیا سو وہی مجھے ہدایت دیتا ہے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے جس نے مجھے پیدا کیا سو ہی مجھے ہدایت دیتا ہے اور وہی مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے اور جب میں بیمار پڑتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے وہی میری روح قبض کرے گا پھر مجھے زندہ فرمائے گا اور جس سے مجھے امید ہے کہ وہ مری (ظاہری) خطائوں کو قیامت کے دن معاف فرما دے گا اے میرے رب مجھے حکم (صحیح فیصلہ) عطاء فرما اور مجھے نیکو کاروں کے ساتھ ملا دے اور بعد میں آ نے والے لوگوں میں میرا ذکر خیر جاری رکھے اور مجھے نعمت والی جنتوں کے وائروں میں سے بنا دے اور میرے (عرفی) باپ کو بخش دے بیشک وہ گمراہوں میں سے تھا اور جس دن سب لوگو دوبارہ زندہ کئے جائیں گے مجھے شرمندہ نہ کریں جس دن نہ مال نفع دے گا اور نہ اولاد سوا اس شخص کے جو اللہ کے حضور قلب سلیم لے کر حاضر ہوا (الشعر ٩٨-٨٧)

پہلے اللہ تعالیٰ کے پیدا کرنے کی نعمت کا ذکر کرنا پھر اس کی پرورش کی نعمت کا ذکر کرنا 

اس پہلی آیت میں حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے معبود ان باطلہ سے اپنے نفس کو مستثنیٰ فرمایا تھا اور اللہ تعالیٰ کی وہ صفات بیان فرمائی تھیں جن کی وجہ سے وہ عبادت کا مستحق ہے اور یہ بتایا تھا کہ بت نفع اور ضرر پہنچا سکتے۔ نفع اور ضرر پہنچانے کا مال صرف اللہ تعالیٰ ہے سو ان آیات میں حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کے ان مطالب اور ان مقاصد کا ذکر فرمایا جن کا حضرت ابراہمی نے اللہ تعالیٰ سے سوال فرمایا تھا ان آیات سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کوئی سوال کرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرنی چاہیے 

حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے کہا جس نے مجھے پیدا کیا وہی مجھے ہایت دیتا ہے حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے پہلے اللہ تعالیٰ کے پیدا کرنے کی نعمت کا ذکر کیا پھر اس کے بعد ہدایت دینے کی نعمت کا ذکر کیا اور یہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے موافق ہے 

اپنے رب کے نام کی تسبیح کیجیے جو سب سے بلند ہے جس نے پیاد کیا پھر درست کیا اور جس نے اندازہ مقرر فرمایا پھر ہدایت دی 

(الاعلیٰ ٣-١)

ان آیتوں سے معلوم ہوا کہ پہلے انسان کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا پھر ہدایت دی اس اسلوب میں حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے پہلے اللہ تعالیٰ کے پیدا کرنے کا ذکر فرمایا پھر اس کے ہدایت دینے کا ذکر فرمایا حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کا یہ کلام تمام دنیاوی اور دینی نعمتوں اور مناف کو شامل ہے خلق کرنے میں دنیا کی تمام نعمتوں کا ذکر آگیا اور ہدایت دینے میں دین کی تمام نعمتوں کا ذکر آگیا 

حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے پیدا کرنے کی صفت کا صیغہ ماضی سے ذکر کیا اور ہدیات دینے کی صفت کا مضارع کے صیغہ سے ذکر کیا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو ماضی میں دفعۃً واحدۃً پیدا کردیا اور اس کو دنیا اور دین کی بھلائیوں اور نیکیوں کی طرف ہر لحظہ اور ہر لمحہ ہدایت دے رہا ہے اور مستقبل میں دیتا رہے گا 

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 78