فَكُبۡكِبُوۡا فِيۡهَا هُمۡ وَالۡغَاوٗنَۙ ۞- سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 94
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
فَكُبۡكِبُوۡا فِيۡهَا هُمۡ وَالۡغَاوٗنَۙ ۞
ترجمہ:
پھر وہ اور تمام گمراہ لوگ دوزخ میں اوندھے منہ گراد یئے جائیں گے
پھر وہ اور تمام گمراہ لوگ دوزخ میں اوندھے مُنہ گرا دیئے جائیں گے۔ اور ابلیس کا سارا لشکر بھی۔ (الشعرا 94-95)
اس آیت میں کبکبوا کا لفظ ہے، کب کا معنی ہے کسی چیز کو مُنہ کے بل گرا دینا اور اکب کا معنی ہے کسی چیز کو اوندھے مُنہ اس کے کام پر گرا دینا۔ کبکبۃ کا معنی ہے کسی چیز کو لڑھکا کر کسی گڑھے یا غار میں گرا دینا اور کبکبوا فیھا کا معنی ہے ان کو اوندھے مُنہ دوزخ میں گرا دیا جائے۔ (المفردات)
زجاج نے کہا ہے کہ کبکبۃ کا معنی ہے کسی کو بار بار اوندھے مُنہ گرانا، یعنی اس کو بار بار دوزخ میں اوندھے مُنہ گرایا جائے گا حتیٰ کہ وہ دوزخ کی گہرائی میں پہنچ جائیں گے۔
اس آیت میں فرمایا کہ ان کو اور غاو ون میں اوندھے مُنہ گرا دیا جائے گا۔ اس آیت کے کئی محمل ہیں :
(1) ان سے مراد مشرکین عرب اور غاو ون سے مراد ہے عام مشرکین۔
(2) ان سے مراد پیروی کرنے والے مشرکین اور غاو ون سے مراد ہے، وہ سردار جن کی عام مشرکین پیروی کرتے تھے۔
(3) ان سے مراد وہ بت ہیں جن کی مشرکین عادت کرتے تھے اور غاو ون سے مراد وہ مشرکین ہیں جنہوں نے ان بتوں کی عبادت کی تھی، سو پہلے بتوں کو دوزخ میں ڈالا جائے گا، اس کے بعد ان کی پرستش کرنے والوں کو تاکہ بتوں کی پرستش کرنے والے اول میں ہی ان سے مایوس ہوجائیں کہ جن کی شفاعت کی ہمیں توقع تھی کہ وہ ہماری شفاعت کر کے ہم کو دوزخ کے عذاب سے چھڑا لیں گے وہ تو خود اوندھے مُنہ دوزخ میں ڈال دیئے گئے ہیں، ہم کو کیا چھڑائیں گے !
القرآن – سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 94