وَالَّذِىۡ يُمِيۡتُنِىۡ ثُمَّ يُحۡيِيۡنِۙ ۞- سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 81
sulemansubhani نے Thursday، 18 June 2020 کو شائع کیا.
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَالَّذِىۡ يُمِيۡتُنِىۡ ثُمَّ يُحۡيِيۡنِۙ ۞
ترجمہ:
وہی میری روح قبض کرے گا پھر مجھے زندہ فرمائے گا
انبیاء (علیہم السلام) اور اولیاء کرام کے حق میں موت کا نعمت ہونا
اس کے بعد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا (رح) وہی میری رقح قبض کرے گا ھر مجھے زندہ فرمائے گا۔ (الشعرائ : ١٨)
یعنی دنیا میں جب میری اجل (مدت حیات) پوری ہوجائے گی تو وہ میری روح قبض فرمائے گا، پھر دوبارہ مجھے زندہ فرمائے گا، تاکہ مجھے میرے اعمال کی جزاء عطا فرمائے، موت دینے اور روح قبض کرنے کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف فرمائی کہ ارباب کمال کے لئے موت بھی نعمت ہے کیونکہ دنیا کے رنج و الم سے خلاصی اور حیات ابدیہ کے حصول کے لئے موت وسیلہ ہے۔
امام ثعلبی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اپنے عدل سے موت دے گا اور اپنے فضل سے زندہ فرمائے گا، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ موت سے مراد جہل اور معصیت ہے، اور زندہ کرنے سے مراد علم اور اطاعت ہے۔ یا مارنے سے مراد گناہ میں مبتلا کرنا ہے اور زندہ کرنے سے مراد گناہوں سے بچانا ہے یا مارنے سے مراد اللہ تعالیٰ سے دوری ہے اور زندہ کرنے سے مراد اللہ تعالیٰ سے وصال ہے۔
حقائق سلمی میں لکھا ہوا ہے کہ مارنے سے مراد ہے کسی شخص کو انانیت میں مبتلا کرنا، اور زندہ کرنے سے مراد ہے اس کو ہدایت عطا کرنا۔ (روح البیانج ٦ ص ٦٦٣۔ ٥٦٣، مطبوعہ داراحیاء التراث العربی بیروت، ١٢٤١ ھ)
علامہ قرطبی مالکی متوفی ٨٦٦ ھ نے لکھا ہے اس کی تفسیر میں حسب ذیل اقوال ہیں :
(١) جو مجھے اپنے خوف سے مارتا ہے اور اپنی امید سے زندہ کرتا ہے۔
(٢) جو مجھے طمع سے مارتا ہے اور قناعت سے زندہ کرتا ہے۔
ان کے علاوہ اور وہ اقوال ذکر کئے ہیں جن کو ہم روح البیان کے حوالے سے نقل کرچکے ہیں۔
(الجامع لاحکام القرآں ج ٧ ص ١٠٤، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ٥١٤١ ھ)
القرآن – سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 81
ٹیگز:-
امام ثعلبی , القرآن , حقائق سلمی , موت , نعمت , Tibyan ul Quran , زندہ , Allama Ghulam Rasool Saeedi , اولیاء کرام , Quran , روح , انبیاء , قبض , اولیاء , حق , تبیان القرآن , سورہ الشعراء , انبیاء کرام , اجل , علامہ قرطبی مالکی