أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَقِيۡلَ لَهُمۡ اَيۡنَمَا كُنۡتُمۡ تَعۡبُدُوۡنَۙ ۞

ترجمہ:

اور ان سے کہا جائے گا وہ کہاں ہیں جن کی تم عبادت کرتے تھے۔

مشرکین، ان کے باطل معبودوں اور ان کی عبادت کی ترغیب دینے والوں کی  دوزخ میں حالت زار 

اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اور ان سے کہا جائے گا وہ کہاں ہیں جن کی تم عبادت کرتے تھے !۔ اللہ کو چھوڑ کر، کیا وہ تمہاری مدد کرسکتے ہیں یا وہ تمہارا بدلہ لے سکتے ہیں ؟۔ (الشعرائ 92-93)

یعنی جب تم دنیا میں تھے تو کس کی دائماً عبادت کرتے تھے ؟ تمہارے ووہ معبود کہاں ہیں جن کے متعلق تمہارا یہ زعم تھا کہ اس میدان حشر میں تمہاری شفاعت کریں گے، تم جس دوزخ کو اور اس میں عذاب کو دیکھ رہے ہو کیا وہ تم سے اس عذاب کو دور کرسکتے ہیں۔ یہ سوال ان سے جواب طلب کرنے کے لئے نہیں، بلکہ ان کی زجرو تو بیخ اور ان کی ڈانٹ ڈپٹ کے لئے تھا۔ اس لئے فرمایا :

القرآن – سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 92