أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

يَوۡمَ لَا يَنۡفَعُ مَالٌ وَّلَا بَنُوۡنَۙ ۞

ترجمہ:

جس دن نہ مال نفع دے گا اور نہ اولاد

آخرت میں مسلمانوں کے مال کی نفع رسانی 

اس کے بعد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا جس دن نہ مال نفع دے گا اور نہ اولاد۔ سوا اس شخص کے جو اللہ کے حضور قلب سلیم لے کر حاضر ہوا۔88,89 (الشعراء )

یعنی مسلمانوں کے علاوہ اس دن کسی کا مال اس کو نفع نہیں دے گا خواہ وہ اس مال کو نیکی اور اچھائی کے راستوں میں خرچ کرتا رہا ہو، اور نہ اس کی اولاد اس کو نفع دے گی خواہ اس کی اولاد نیک، پرہیز گار اور عبادت گزار ہو۔

اس آیت کا محمل یہ ہے کہ اگر کوئی شخص ایمان نہ لایا تو اس کا مال اس کی اولاد اس کو اللہ کے عذاب سے نہیں چھڑا سکیں گے یا وہ اپنے مال اور اپنی اولاد کا فدیہ دے کر اپنے آپ کو آخرت کے عذاب سے نہیں بچا سکے گا، ورنہ مومن جو اپنے مال کو اللہ کی راہ میں صدقہ کرتا ہے وہ مال اس کو آخرت کے عذاب سے بچاتا ہے۔

اگر تم علی الاعلان صدقہ اور خیرات کرو تو وہ بھی اچھا ہے، اور اگر تم چھپا کر فقراء کو صدقہ دو تو وہ بھی اچھا ہے، اللہ تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور اللہ تمہارے کاموں کی خبر رکھنے والاا ہے۔

اور تم جو بھی اچھی چیز اللہ کی راہ میں دو گے تو اس کا فائدہ تمہارے لئے ہے، اور تم صرف اللہ کی رضا جوئی کے لئے خرچ کرو

گے، اور تم جو بھی اچھی چیز اللہ کی راہ میں دو گے تم کو اس کا پورا پورا اجر دیا جائے گا اور تمہارے اجر میں کمی نہیں جائے گی۔

اسی طرح مال کی نفع رسانی کے متعلق احادیث ہیں :

حضرت عدی بن حاتم (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے دوزخ کی آگ سے بچو خواہ کھجور کے ٹکڑے کو صدقہ کرنے سے۔(صحیح البخاری)

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کون سے صدقہ کرنے کا سب سے زیادہ اجر ہوتا ہے، آپ نے فرمایا : تم اس وقت صدقہ کرو جب تم تندرست ہو اور تم کفایت سے خرچ کرنا چاہتے ہو اور تم کو فقر کا ڈر ہو اور تم کو خوشحالی کی امید ہو اور صدق کرنے میں ڈھیل نہ دیتے رہو، حتیٰ کہ تمہاری جان حلقوم تک پہنچ جائے اور تم کہو یہ چیز فلاں کے لئے ہے اور یہ چیز فلاں کے لئے ہے اور اب تو وہ فلاں کی ہو ہی گئی ہے (تمہارے مرنے کے بعد بطور وراثت)(صحیح البخاری)

حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب کوئی عورت اپنے گھر کے طعام کو خرچ کرے جبکہ اس کو ضائع کرنے والی نہ ہو تو اس کو اس کا اجر ملتا ہے جو کچھ وہ (اللہ کی راہ میں) خرک کرتی ہے اور اس کے خاوند کو بھی اس مال کے کمانے کا اجر ملتا ہے، اور اس مال کے رکھنے والے کو بھی اس کا اجر ملتا ہے اور بعض کو اجر عطا کرنے سے دوسرے بعض کا اجر کم نہیں ہوتا۔(صحیح البخاری)

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بہترین صدقہ وہ ہے کہ صدقہ دینے کے بعد اس کے پاس بہ قدر ضرورت مال باقی رہے (یعنی سارا مال صدقہ میں نہ دے دے) اور پہلے ان پر خرچ کرے جس کی کفالت اس کے ذمہ ہے (صحیح البخاری)

حضرت ابو حذیفہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے پوچھا کہ فتن کے متعلق رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث تم میں سے کس کو سب سے زیادہ یاد ہے ؟ مَیں نے کہا مجھے یاد ہے، جس طرح آپ نے فرمایا تھا : حضرت عمر نے کہا بیشک تم اس کی صلاحیت رکھتے ہو، تو بتائو آپ نے کیا فرمایا تھا ؟ مَیں نے کہا آپ نے فرمایا تھا کوئی شخص اپنی بیوی، اپنی اولاد اور اپنے پڑوسی کی وجہ سے جس فتنہ میں مبتلا ہوتا ہے، تو اس کی نماز، اس کا صدقہ اور خیرات کرنا، اس کا نیک باتوں کا حکم دینا اور بری باتوں سے روکنا، ان کا کفارہ ہوجاتا ہے۔ الحدیث (صحیح البخاری)

آخرت میں مسلمانوں کی اولاد کی نفع رسانی 

آخرت میں اولاد کی نفع رسانی کے متعلق حسب ذیل احادیث ہیں :

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا جب انسان مرجاتا ہے تو تین کے سوا اس کے باقی اعمال منقطع ہوجاتے ہیں (1) صدقہ جاریہ (2) وہ علم جس سے نفع اٹھایا جاتا ہے (3) اس کی نیک اولاد جو اس کے لئے دعا کرتی ہے (صحیح البخاری)

حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمانوں میں سے جس کے بھی تین نابالغ بچے فوت ہوجائیں، اللہ تعالیٰ ان بچوں پر رحمت کرنے کی وجہ سے اس کو جنت میں داخل فرما دے گا۔(صحیح البخاری)

حضرت ابو سعید (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خواتین نے یہ عرض کیا کہ ہمیں وعظ کرنے کے لئے آپ ایک دن مقرر فرما دیجئے، تو آپ نے ان کو وعظ فرمایا اور یہ فرمایا کہ جس عورت کے بھی بچے فوت ہوجائیں وہ اس کے لئے دوزخ سے حجاب ہوجائیں گے ایک عورت نے کہا اور اگر دو ہوں تو ! آپ نے فرمایا دو بھی۔(صحیح البخاری)

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کوئی ایسا مسلمان نہیں ہوگا جس کے تین بچے فوت ہوجائیں اور وہ دوزخ میں داخل ہو مگر قسم کو پورا کرنے کے لئے۔ امام بخاری نے کہا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قسم کھا کر فرمایا :

ترجمہ : اور تم میں سے ہر شخص دوزخ پر وارد ہوگا۔

حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب ناتمام (کچے) بچے کے ماں باپ کو دوزخ میں داخل کیا جائے گا تو وہ اپنے رب سے جھگڑا کرے گا، تب اس سے کہا جائے گا اے ناتمام بچے اپنے رب سے جھگڑنے والے اپنے ماں باپ کو جنت میں داخل کر دے، تو وہ اپنے ماں باپ کو اپنی ناف سے باندھ کر گھسیٹے گا حتیٰ کہ ان کو جنت میں داخل کر دے گا۔ (سنن ابن ماجہ)

ابن ماجہ کی سند میں مندل بن علی الغزی نام کا راوی ضعیف ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 88