أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِذۡ قَالَ لَهُمۡ اَخُوۡهُمۡ نُوۡحٌ اَلَا تَتَّقُوۡنَ‌ۚ ۞

ترجمہ:

جب ان کے ہم قبیلہ نوح نے ان سے کہا کیا تم نہیں ڈرتے ؟

حضرت نوح کو بھائی کہنے کی توجیہ اور ان کی نبوت پر دلیل 

اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا : جب ان کے ہم قبیلہ نوح نے ان سے کہا کیا تم نہیں ڈرتے ؟ (الشعرائ : 106) اس آیت کے الفاظ ہیں اذقال لھم اخوھم نوح … جب ان کے بھائی نوح نے کہا، ظاہر ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) ان کے نسباً بھائی تھے نہ دینی بھائی تھے تو یہاں بھائی سے مراد ی ہے کہ ان کے قبیلہ کے ایک فرد تھے۔ ان کا بھائی اس لئے کہ کا کہ ان کی قوم ان سے متنفر نہ ہو، کہ وہ کوئی اجنبی شخص ہیں بلکہ وہ ان ہی کی قوم کے ایک فرد ہیں، ان ہی کی جنس سے ہیں اور ان ہی کی زبان بولنے والے ہیں اور جن احکام پر عمل کرنے کی وہ دعوت دے رہے ہیں ان پر عمل کرنا کوئی مشکل نہیں ہے، کیونکہ وہ خود بھی ان احکام پر عمل کر رہے ہیں۔ بعض علماء نے اس آیت سے انبیاء (علیہم السلام) کو بھائی کہنے کے جواز پر استدلال کیا ہے۔ ہم نے اس پر مفصل بحث ھود :50 میں کردی ہے، دیکھیے تبیان القرآن ج ٥ ص ٥٦٧-٥٦٣ )

حضرت نوح نے اپنی قوم سے کہا کیا تم نہیں ڈرتے۔ یہ اس لئے فرمایا کہ وہ لوگ حضرت نوح (علیہ السلام) کے دلائل کے مقابلہ میں اپنے آبائو اجداد کی تقلید کو ترجیح دے رہے تھے۔

القرآن – سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 106