أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

كَذَّبَتۡ قَوۡمُ نُوۡحِ ۨالۡمُرۡسَلِيۡنَ‌ ۞

ترجمہ:

نوح کی قوم نے رسولوں کی تکذیب کی

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : نوح کی قوم نے رسولوں کی تکذیب کی۔ جب ان کے ہم قبیلہ نوح نے ان سے کہا کیا تم نہیں ڈرتے ؟۔ بیشک میں تمہارے لئے امانت دار رسول ہوں۔ سو تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ اور میں اس (تبلیغ دین) پر تم سے کوئی اجرت طلب نہیں کرتا، میرا اجر تو صرف رب العالمین پر ہے۔ سو تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ 

(الشعرائ : 110 ۔ 105)

ایک رسول کی تکذیب تمام رسولوں کی تکذیب ہے 

یہ اس سورت میں انبیاء (علیہم السلام) کے قصص میں سے حضرت نوح (علیہ السلام) کا قصہ ہے اور یہ تیسرا قصہ ہے۔ اس سے پہلے اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حضرت موسیٰ اور حضرت ابراہیم کے قصے بتائے تھے اور یہ بتایا تھا کہ ان کی قوم ان کا پیغام سن کر کیسی بدتمیزی اور گستاخی کے ساتھ پیش آئی اور ان کے معجزات دیکھنے اور ان کے دلائل سننے کے باوجود اپنی ہٹ دھرمی پر جمی رہی اور ایمان نہ لائی۔ سو اگر آپ کی قوم بھی آپ کے پیغام کی تکذیب کرتی ہے اور ایمان نہیں لاتی اور ضد اور عناد سے کام لیتے ہوئے اپنے آبائو اجداد کی تقلید پر جمی رہتی ہے تو آپ غم اور افسوس نہ کریں تمام نبیوں اور رسولوں کے ساتھ ایسا ہوتا آیا ہے۔

فرمایا : نوح کی قوم نے رسولوں کی تکذیب کی۔ (الشعرائ :105)

اس آیت پر یہ اعتراض ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم نے صرف حضرت نوح کی تکذیب کی تھی تو یہ ایک رسول کی تکذیب ہوئی تمام رسولوں کی تکذیب تو نہ ہوئی، پھر یہ کیوں فرمایا انہوں نے رسولوں کی تکذیب کی،

اس کا جواب یہ ہے کہ جس نے ایک رسول کی تکذیب کی اس نے تمام رسولوں کی تکذیب کی کیونکہ تمام رسولوں کا پیغام ایک ہوتا ہے وہ سب اللہ کو واحد ماننے کا حکم دیتے ہیں اور اللہ کا شریک بنانے سے منع کرتے ہیں اور اللہ کی عبادت کرنے کا حکم دیتے ہیں، برے کاموں سے روکتے ہیں اور نیک کاموں کی ترغیب دیتے ہیں اور اللہ کے نہ ماننے پر عذاب سے ڈراتے ہیں اور اس کے ماننے پر آخرت میں ثواب کی بشارت دیتے ہیں۔ تمام رسولوں کا یہی مشن ہوتا ہے اس لئے جس نے ایک رسول کا انکار کیا اس نے گویا سب رسولوں کا انکار کردیا،

دوسرا جواب یہ ہے کہ تمام رسولوں کی رسالت کے اثبات کا طریقہ ایک ہے۔ سب رسول دلائل اور معجزات سے اپنی نبوت اور رسالت کو ثابت کرتے ہیں اور اپنی سابقہ پاکیزہ حیات اور اپنے صدق اور امانت کو اپنی رسالت کی دلیل قرار دیتے ہیں، سو جس نے کسی ایک رسول کا انکار کیا تو اس نے سب رسولوں کا انکار کردیا کیونکہ سب رسولوں کی رسالت کے اثبات کا طریقہ واحد ہے اور

اس کا تیسرا جواب یہ ہے کہ ہر رسول تمام رسولوں کی تصدیق کرنے کا حکم دیتا ہے تو جس نے کسی ایک رسول کی تکذیب کی تو اس نے تمام رسولوں کی تکذیب کردی اور

اس کا چوتھا جواب یہ ہے کہ المرسلین میں الف لام جنس کا ہے اور جنس کا الف لام جمعیت کے معنی کو باطل کردیتا ہے اور اس آیت کا معنی ہے انہوں نے جنس رسالت کی تکذیب کردی،

پانچواں جواب یہ ہے کہ ہوسکتا ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم کے عقائد دھریوں اور برہمنوں کی طرح ہوں اور وہ نبوت کو بالکل نہ مانتے ہوں۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 105