أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَ تَذَرُوۡنَ مَا خَلَقَ لَـكُمۡ رَبُّكُمۡ مِّنۡ اَزۡوَاجِكُمۡ‌ؕ بَلۡ اَنۡـتُمۡ قَوۡمٌ عٰدُوۡنَ ۞

ترجمہ:

اور تمہارے رب نے تمہارے لئے تمہاری بیویوں میں جو چیز پیدا کی ہے اس کو چھوڑ دیتے ہو ! بلکہ تم لوگ حد سے تجاوز کرنے والے ہو

عورتوں سے عمل معکوس کرنے کی ممانعت 

اس کے بعد فرمایا : اور تمہارے رب نے تمہارے لئے تمہاری بیویوں میں جو چیز پیدا کی ہے اس کو چھوڑ دیتے ہو ! (الشعراء : ١٦٦ )

اس آیت میں بھی اللہ تعالیٰ نے اشارہ اور کنایہ سے کلام فرمایا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عورت کے جس عضو کو اس مقصد کے لئے بنایا ہے ‘ وہ اس عضو کے بجائے اس کے پچھلے عضو میں دخول کرتے تھے اور عمل معکوس کرتے تھے۔

مجاہد نے اس آیت کی تفسیر میں کہا ‘ تم عورتوں کی قبل (اندام نہانی) کو چھوڑ کر مردوں اور عورتوں کی پشت میں دخول کرتے ہو۔ (جامع البیان رقم الحدیث : ٢٠٣٢٣‘ دارالفکر بیروت ‘ تفسیر امام ابن ابی حاتم رقم الحدیث : ١٥٨٨٧‘ مکتبہ نزار مصطفیٰ مکہ مکرمہ) ۔ علامہ قمولی ‘ علامہ قرطبی ‘ علامہ اسماعیل حقی اور علامہ آلوسی نے بھی اس آیت کی تفسیر میں اسی طرح لکھا ہے۔

احادیث میں بھی عورتوں کے ساتھ عمل معکوس کرنے کی مذمت کی گئی ہے۔

امام ابوالقاسم علی بن الحسن ابن عساکر متوفی ٥٧١ ھ اپنی اسانید کے ساتھ روایت کرتے ہیں :

حضرت ابو صخرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ‘ قوم لوط مردوں کے ساتھ یہ عمل کرنے سے چالیس سال پہلے عورتوں کے ساتھ یہ عمل کرتی تھی۔

طائوس سے سوال کیا گیا کہ اگر کوئی شخص عورت کی سرین (پچھلی جانب) میں یہ عمل کرے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ انہوں نے کہا ‘ یہ اس کا کفر ہے۔ قوم لوط نے اس عمل کی ابتداء کی تھی۔ پہلے وہ عورتوں کے ساتھ یہ عمل کرتے تھے ‘ پھر مرد مردوں کے ساتھ یہ عمل کرنے لگے۔ (تاریخ دمشق الکبیر ج ٥٣ ص ٢٤٦‘ مطبوعہ داراحیاء التراث العربی بیروت ‘ ١٤٢١ ھ)

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ‘ اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نظر (رحمت) نہیں کرتا جو اپنی بیوی کی پچھلی جانب میں جماع کرتا ہے۔(سنن ابودائود رقم الحدیث : ٢١٦٢‘ سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ١٩٢٣‘ مصنف عبدالرزاق رقم الحدیث : ٢٠٩٥٢‘ مصنف ابن ابی شیبہ ج ٤ ص ٢٥٣‘ مسند احمد ج ٢ ص ٢٧٢‘ سنن داری رقم الحدیث : ١١٤٥‘ سنن کبری للبیہقی ج ٧ ص ١٩٨‘ شرح السنۃ رقم الحدیث : ٢٢٩٦)

حضرت خزیمہ بن ثابت (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین بار فرمایا ‘ بیشک اللہ حق بات سے حیا نہیں فرماتا ‘ تم عورتوں کی پچھلی جانب میں دخول نہ کرو۔(سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ١٩٢٤‘ مصنف ابن ابی شیبہ ج ٤ ص ٢٥٣‘ مسند احمد ج ٥ ص ٢١٣‘ سنن الداری رقم الحدیث : ١١٤٨‘ ٢٢١٩‘ المثقی لابن جارود رقم الحدیث : ٧٦٨‘ صحیح ابن حبان رقم الحدیث : ٤١٩٨)

حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ‘ اللہ اس مرد کی طرف نظر (رحمت) نہیں فرماتا جو کسی مرد یا عورت کی دبر (مقعد ‘ سرین) میں دخول کرے۔(سنن الترمذی رقم الحدیث : ١١٦٥‘ مسند ابویعلیٰ رقم الحدیث : ٢٣٧٨‘ صحیح ابن حبان رقم الحدیث : ٤٢٠٣‘ الکامل لابن عدی ج ٣ ص ١١٣٠)

حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کسی شخص کی ریح (ہوا) خارج ہو تو وہ وضو کرے اور تم عورتوں کی پچھلی جانب میں نہ آئو۔(سنن الترمذی رقم الحدیث : ١١٦٦ مسند ابو یعلیٰ رقم الحدیث : ٢٣٧٨‘ صحیح ابن حبان رقم الحدیث : ٤٢٠٣‘ الکامل لا بن عدی ج ٣ ص ١١٣٠)

عمل قوم لوط کی سزا 

اس کے بعد حضرت لوط نے فرمایا بلکہ تم لوگ حد سے تجاوز کرتے ہو ‘ یعنی یوں تو تمام معاملات میں حد سے تجاوز کرتے ہو اور خصوصیت کے ساتھ جنسی عمل میں حد سے تجاوز کرتے ہو۔

عمل قوم لوط کی سزا میں اختلاف ہے۔ امام ابوحنیفہ نے فرمایا۔ اس پر تعزیر لگائی جائے گی اور اس پر حد نہیں ہے۔ امام مالک نے کہا ‘ فاعل اور مفعول دونوں کو رجم (سنگسار ‘ پتھر مار مار کر ہلاک کردینا) کرنا واجب ہے ‘ خواہ وہ شادی شدہ ہوں یا غیر شادی شدہ اور امام شافعی اور امام احمد کے نزدیک اس کی وہی سزا ہے جو زنا کی ہے۔ ان کے نزدیک یہ فعل عین زنا تو نہیں مگر زنا کے مشابہ ہے۔ اس کی تفصیل ہم نے الاعراف : ٨٠ میں بیان کردی ہے۔ دیکھئے تبیان القرآن ج ٤ ص ٢١٩۔ ٢١٧‘ اور اس فعل کی قدرتی سزا یہ ہے کہ قوم لوط کا عمل کرنے والا ایڈز کی بیماری میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ انسان کے خون میں جو سفید خلیے ہوتے ہیں ‘ وہ کسی بھی بیماری کے خلاف مزاحمت اور مدافعت کرتے ہیں۔ ایڈز کی بیماری میں یہ سفید خلیے ختم ہوجاتے ہیں اور انسان کے جسم میں بیماریوں کے خلاف جو مدافعت کا طبعی نظام ہے وہ مردہ ہوجاتا ہے۔ پھر انسان کو جو بھی بیماری ہو وہ ختم نہیں ہوتی اور اس کا ہر مرض لا علاج ہوتا ہے۔ ابھی تک ایڈز کا صحیح علاج دریافت نہیں ہوسکا۔

قوم لوط کی بری خصلتیں 

امام ابولقاسم بن الحسن بن ھبۃ اللہ ابن عساکر متوفی ٥٧١ ھ اپنی اسانید کے ساتھ روایت کرتے ہیں :

حضرت زبیر (رض) بیان کرتے ہیں کہ تین خصلتوں کے سوا قوم لوط کی تمام خصلتیں مٹ چکی ہیں۔ تلواروں کے غلاف کو گھسیٹنا ‘ ناخنوں کو رنگنا اور شرمگاہ ننگی کرنا۔ (تاریخ دمشق الکبیر رقم الحدیث : ١١٧٢٣ )

حضرت ابو امامہ باھلی (رض) بیان کرتے ہیں کہ قوم لوط دس خصلتوں کی وجہ سے پہچانی جاتی تھی ‘ کبوتروں سے کھیلنا ‘ غلیل بازی کرنا ‘ سیٹیاں بجانا ‘ مجلس میں کنکر پھینکنا ‘ سر کے بال سیدھے سنوارنا ‘ دنداسہ لگانا ‘ چادر کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانا ‘ اچکنوں کو بند کرنا ‘ مردوں سے خواہش پوری کرنا اور دائما شراب پینا اور یہ امت ایک اور برائی کا اضافہ کرے گی ‘ عورتیں عورتوں سے جنسی خواہش پوری کریں گی۔

حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں کہ غلیل بازی ‘ سیٹی بجانا ‘ کنکر پھینکنا اور دنداسہ چبانا قوم لوط کے برے اخلاق میں سے ہیں۔ حسن بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قوم لوط دس خصلتوں کی وجہ سے ہلاک کی گئی اور میری امت ان سے ایک کام زیادہ کرے گی۔ مرد ‘ مردوں سے جنسی عمل کرتے تھے۔ غلیل سے نشانہ لگاتے تھے۔ مجلس میں کنکر پھینکتے تھے۔ کبوتر بازی کرتے تھے۔ دف بجاتے تھے۔ خمر (انگور کی شراب) پیتے تھے۔ داڑھی کاٹتے تھے۔ مونچھیں لمبی رکھتے تھے۔ سیٹی بجاتے تھے۔ تالی بجاتے تھے۔ ریشم پہنتے تھے اور میری امت ان سے ایک کام زیادہ کرے گی ‘ عورتیں عورتوں سے جنسی خواہش پوری کریں گی۔(تاریخ دمشق الکبیر رقم الحدیث : ١١٧٢٤ )

حضرت ام ھانی (رض) بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس آیت کے متعلق پوچھا :

ترجمہ (العنکبوت : ٢٩ )… تم اپنی عام مجلسوں میں برے کام کرتے ہو۔

میں نے پوچھا ‘ یہ بتایئے وہ کیا برا کام کرتے تھے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ‘ وہ راستہ میں جانے والوں کو کنکر مارتے تھے اور ان کا مذاق اڑاتے تھے۔ (تاریخ دمشق الکبیر رقم الحدیث : ١١٧٢٥) (تاریخ دمشق الکبیر ج ٥٣ ص ٢٤٨۔ ٢٤٧‘ ملتقطاً ‘ مطبوعہ داراحیاء التراث العربی بیروت ١٤٢١ ھ)

القرآن – سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 166