کنزالایمان مع خزائن العرفان پارہ 14 رکوع 8 سورہ النحل آیت نمبر 10 تا 21
هُوَ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً لَّكُمْ مِّنْهُ شَرَابٌ وَّ مِنْهُ شَجَرٌ فِیْهِ تُسِیْمُوْنَ(۱۰)
وہی ہے جس نے آسمان سے پانی اتارا اس سے تمہارا پینا ہے اور اس سے درخت ہیں جن سے چراتے ہو (ف۱۵)
(ف15)
اپنے جانوروں کو اور اللہ تعالٰی ۔
یُنْۢبِتُ لَكُمْ بِهِ الزَّرْعَ وَ الزَّیْتُوْنَ وَ النَّخِیْلَ وَ الْاَعْنَابَ وَ مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ(۱۱)
اس پانی سے تمہارے لیے کھیتی اُگاتا ہے اور زیتون اور کھجور اور انگور اور ہر قسم کے پھل (ف۱۶) بےشک اس میں نشانی ہے (ف۱۷) دھیان کرنے والوں کو
(ف16)
مختلف صورت و رنگ ، مزے ، بو ، خاصیت والے کہ سب ایک ہی پانی سے پیدا ہوتے ہیں اور ہر ایک کے اوصاف دوسرے سے جدا ہیں یہ سب اللہ کی نعمتیں ہیں ۔
(ف17)
اس کی قدرت و حکمت اور وحدانیت کی ۔
وَ سَخَّرَ لَكُمُ الَّیْلَ وَ النَّهَارَۙ-وَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَؕ-وَ النُّجُوْمُ مُسَخَّرٰتٌۢ بِاَمْرِهٖؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَۙ(۱۲)
اور اس نے تمہارے لیے مُسَخَّر(تابع) کیے رات اور دن اور سورج اور چاند اور ستارے اس کے حکم کے باندھے ہیں بےشک اس میں نشانیاں ہیں عقل مندوں کو (ف۱۸)
(ف18)
جو ان چیزوں کو غور کر کے سمجھیں کہ اللہ تعالٰی فاعلِ مختار ہے اور عُلویات و سفلیات سب اس کے تحتِ قدرت واختیار ۔
وَ مَا ذَرَاَ لَكُمْ فِی الْاَرْضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُهٗؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّذَّكَّرُوْنَ(۱۳)
اور وہ جو تمہارے لیے زمین میں پیدا کیا رنگ برنگ (ف۱۹) بےشک اس میں نشانی ہے یاد کرنے والوں کو
(ف19)
خواہ حیوانوں کی قسم سے ہو یا درختوں کی یا پھلوں کی ۔
وَ هُوَ الَّذِیْ سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَاْكُلُوْا مِنْهُ لَحْمًا طَرِیًّا وَّ تَسْتَخْرِجُوْا مِنْهُ حِلْیَةً تَلْبَسُوْنَهَاۚ-وَ تَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِیْهِ وَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(۱۴)
اور وہی ہے جس نے تمہارے لیے دریا مسخر کیا (ف۲۰) کہ اس میں سے تازہ گوشت کھاتے ہو (ف۲۱) اور اس میں سے گہنا(زیور)نکالتے ہو جسے پہنتے ہو (ف۲۲) اور تو اس میں کشتیاں دیکھے کہ پانی چیر کر چلتی ہیں اور اس لیے کہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور کہیں احسان مانو
(ف20)
کہ اس میں کشتیوں پر سوار ہو کر سفر کرو یا غوطے لگا کر اس کی تہ تک پہنچو یا اس سے شکار کرو ۔
(ف21)
یعنی مچھلی ۔
(ف22)
یعنی گوہر و مرجان ۔
وَ اَلْقٰى فِی الْاَرْضِ رَوَاسِیَ اَنْ تَمِیْدَ بِكُمْ وَ اَنْهٰرًا وَّ سُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَۙ(۱۵)
اور اس نے زمین میں لنگر ڈالے (ف۲۳)کہ کہیں تمہیں لے کر نہ کانپے اور ندیاں اور رستے کہ تم راہ پاؤ (ف۲۴)
(ف23)
بھاری پہاڑوں کے ۔
(ف24)
اپنے مقاصد کی طرف ۔
وَ عَلٰمٰتٍؕ-وَ بِالنَّجْمِ هُمْ یَهْتَدُوْنَ(۱۶)
اور علامتیں (ف۲۵) اور ستارے سے وہ راہ پاتے ہیں (ف۲۶)
(ف25)
بنائیں جن سے تمہیں رستے کا پتہ چلے ۔
(ف26)
خشکی اور تری میں اور اس سے انہیں رستے اور قبلہ کی پہچان ہوتی ہے ۔
اَفَمَنْ یَّخْلُقُ كَمَنْ لَّا یَخْلُقُؕ-اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ(۱۷)
تو کیا جو بنائے (ف۲۷) وہ ایسا ہوجائے گا جو نہ بنائے (ف۲۸) تو کیا تم نصیحت نہیں مانتے
(ف27)
ان تمام چیزوں کو اپنی قدرت و حکمت سے یعنی اللہ تعالٰی ۔
(ف28)
کسی چیز کو اور عاجز و بے قدرت ہو جیسے کہ بُت تو عاقل کو کب سزاوار ہے کہ ایسے خالِق و مالک کی عبادت چھوڑ کر عاجز و بے اختیار بتوں کی پرستش کرے یا انہیں عبادت میں اس کا شریک ٹھہرائے ۔
وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَاؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۱۸)
اور اگر اللہ کی نعمتیں گنو تو انہیں شمار نہ کرسکو گے (ف۲۹) بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف۳۰)
(ف29)
چہ جائیکہ ان کے شکر سے عہدہ برآ ہو سکو ۔
(ف30)
کہ تمہارے ادائے شکر سے قاصر ہونے کے باوجود اپنی نعمتوں سے تمہیں محروم نہیں فرماتا ۔
وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تُسِرُّوْنَ وَ مَا تُعْلِنُوْنَ(۱۹)
اور اللہ جانتا ہے (ف۳۱) جو چھپاتے اور ظاہر کرتے ہو
(ف31)
تمہارے تمام اقوال و افعال ۔
وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَا یَخْلُقُوْنَ شَیْــٴًـا وَّ هُمْ یُخْلَقُوْنَؕ(۲۰)
اور اللہ کے سوا جن کو پوجتے ہیں (۳۲) وہ کچھ بھی نہیں بناتے اور (ف۳۳) وہ خود بنائے ہوئے ہیں (ف۳۴)
(ف32)
یعنی بُتوں کو ۔
(ف33)
بنائیں کیا کہ ۔
(ف34)
اور اپنے وجود میں بنانے والے کے محتاج اور وہ ۔
اَمْوَاتٌ غَیْرُ اَحْیَآءٍۚ-وَ مَا یَشْعُرُوْنَۙ-اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ۠(۲۱)
مُردے ہیں (ف۳۵) زندہ نہیں اور انہیں خبر نہیں لوگ کب اٹھائے جائیں گے (ف۳۶)
(ف35)
بے جان ۔
(ف36)
تو ایسے مجبور ، بے جان ، بے علم معبود کیسے ہو سکتے ہیں ، ان دلائلِ قاطعہ سے ثابت ہوگیا کہ ۔