وَاَنَّهُمۡ يَقُوۡلُوۡنَ مَا لَا يَفۡعَلُوۡنَۙ ۞- سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 226
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَاَنَّهُمۡ يَقُوۡلُوۡنَ مَا لَا يَفۡعَلُوۡنَۙ ۞
ترجمہ:
اور بیشک وہ جو کچھ کہتے ہیں اس پر خود عمل نہیں کرتے
پھر فرمایا : اور بیشک وہ جو کچھ کہتے ہیں اس پر خود عمل نہیں کرتے۔
یعنی وہ اپنے اشعار میں سخاوت کی ترغیب دیتے ہیں اور بخل کی مذمت کرتے ہیں حالانکہ وہ خود سخاوت نہیں کرتے اور بہت کنجوسی کرتے ہیں ‘ وہ پاکیزگی اور پاکبازی کی تعریف اور تحسین کرتے ہیں اور خود بےحیائی کے کام کرتے ہیں۔ ہمارے زمانہ میں نعت خوان زیادہ تر ایسے ہی ہیں اور نعت گوشعراء کا بھی یہی حال ہے وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عشق و محبت میں نعتیں کہتے ہیں اور داڑھیاں منڈاتے ہیں اور فرض نمازیں نہیں پڑھتے۔ ڈاکٹراقبال نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عشق و محبت میں بہت نظمیں کہیں لیکن وہ برطانیہ ‘ فرانس ‘ جرمنی اور اسپین گئے لیکن حرمین شریفین نہیں گئے !
اشعار کی مذمت میں احادیث اور ان کا محمل
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر تم میں سے کسی شخص کا پیٹ پیپ سے بھر جائے تو وہ اس سے بہتر ہے کہ اس کا پیٹ اشعار سے بھر جائے۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٥٥١٦‘ صحیح مسلم رقم الحدیث : ٧٥٢٢‘ سنن الترمذی رقم الحدیث : ١٥٨٢‘ سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٩٥٧٣‘ مسند احمد ج ٢ ص ٥٥٣‘ ٨٨٢‘ سننکبریٰ بیہقی ج ٠١ ص ٤٤٢‘ شرح السنۃ رقم الحدیث : ٦٠٣٣)
حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا گیا ؟ کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس شعر سنے جاتے تھے ‘ حضرت عائشہ نے فرمایا اشعار آپ کے نزدیک مبغوض ترین تھے۔ (مسند احمد ج ٦ ص ٤٣١‘ حافظ الھیشمی نے کہا اس حدیث کی سند صحیح ہے ‘ مجمع الزوائد رقم الحدیث : ٧٩٢٣١)
حضرت شداد بن اوس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس شخص نے عشاء کے بعد شعر پڑھا اس کی اس رات کی نماز قبول نہیں ہوگی۔ (مسند ابو یعلی رقم الحدیث : ٠٦٧٤‘ السنن الکبری للبیہقی ج ٠١ ص ٩٣٢‘ حافظ الھیشمی نے کہا اس کی سند میں قزعۃ بن سوید باہلی ہے ‘ ابن معین نے اس کو ثقہ کہا ہے اور دوسروں نے اس کو ضعیف کہا ہے اور باقی راوی ثقہ ہیں۔ مجمع الزوائد رقم الحدیث : ٦١٣٣١)
یہ احادیث ان شاعروں پر محمول ہیں جو پیشہ ور شاعر ہوں جن کو اگر مال اور پیسہ دیا جائے تو وہ لوگوں کی تعریف اور تحسین میں اشعار کہیں اور اگر ان کو مال اور پیسہ نہ دیا تو وہ لوگوں کی ہجو اور مذمت کریں ‘ یا وہ اشعار ملحدانہ ہوں ‘ ان میں اللہ تعالیٰ کا کفر ہو اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ‘ قرآن مجید ‘ آپ کے اصحاب اور آپ کے اہل بیت کے خلاف مضامین ہوں ‘ یا وہ اشعار بےحیائی کے مضامین پر مشتمل ہوں ان میں خوبصورت عورتوں ‘ بےریش لڑکوں ‘ شراب اور فحش کاموں کی ترغیب ہو ‘ اور وہ اسلام کی تعلیم کے خلاف ہوں ‘ ان احادیث میں ایسے ہی اشعار کی مذمت فرمائی ہے ‘ اور اس آیت میں جو فرمایا ہے اور شاعروں کی پیروی گمراہ لوگ کرتے ہیں۔ اس آیت میں بھی شعراء سے ایسے ہی شعراء مراد ہیں۔ رہے وہ شعراء جو اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء کرتے ہیں ‘ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نعت کہتے ہیں ‘ آپ کے اصحاب اور اہل بیت کی منقبت کہتے ہیں اور اسلام اور قرآن مجید کی تعلیمات کے مطابق اشعار کہتے ہیں تو وہ اس آیت اور ان احادیث کا مصداق نہیں ہیں ان کا استثناء اس کے بعد والی آیت میں آرہا ہے۔
القرآن – سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 226