زیارت رسول ﷺ
حاجیوآئو شہنشاہ کا روضہ دیکھو کعبہ تودیکھ چکے کعبے کا کعبہ دیکھو (اعلٰیحضرت)
زیارت رسول ﷺ
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِﷺ
حضور سرور عالم افضل الانبیاء محبوب خدا ﷺ کی زیارت کرنا قریب بواجب ہے،قربتِ الٰہی کے حصول کا سب سے مستحکم ذریعہ اور وسیلہ ہے اس بارے میں قرآن مقدس کی آیت مبارکہ موجود ہے
’’وَلَوْ اَنَّھُمْ اِذْ ظَّلْمُوْا اَنْفُسَھُمْ جَاؤُکَ فَاسْتَغْفَرُوْا اللّٰہَ وَ اسْتَغْفَرَ لَھُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوْا اللّٰہَ تَوَّاباً رَّحِیْماً‘‘(سورہ النساء)۔
اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی مانگیںاور رسول ان کی شفاعت فرمائیں تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’مَنْ زَارَ قَبْرِیْ وَجَبَتْ لَہٗ شَفَاعَتِیْ‘‘ (وفاء الوفاء ج؍۲ ص؍۳۹۴)
جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لئے میری شفاعت واجب ہو گئی۔
دوسرا ارشاد ہے: ’’مَنْ جَائَ نِیْ زَائِراً لاَ یُھِمُّہٗ اِلَّازِیَارَتِیْ کَانَ حَقًّا عَلَیَّ اَنْ اَکُوْنَ لَہٗ شَفِیْعاً یَّوْمَ القِیٰمَۃِ ‘‘ (وفاء الوفاء ج؍۲ص؍۳۹۶)
جو میری زیارت کو آئے اور زیارت کے سوا اس کی اور کوئی نیت نہ ہو تو مجھ پر یہ حق ہے کہ میں روزِ قیامت اس کی شفاعت کروں۔
حضور اکرم ﷺ کا فرمان ہے:’’مَنْ زَارَنِیْ بَعْدَ وَفَاتِی فَکَاَنَّمَا زَارَ نِی فِی حَیَاتِی۔ ‘‘ جس نے میرے وصال کے بعد میری زیارت کی تو ایسا ہی ہے جیسے میری حیات ظاہری میں زیارت کی۔
اسی مفہوم عالی کو دوسری حدیث پاک واضح کرتی ہے:’’مَنْ حَجَّ فَزَارَ قَبْرِیْ بَعْدَ مَوْتِیْ کَانَ کَمَنْ زَارَنِیْ فِیْ حَیَاتِیْ۔ ‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص؍۲۴۱)
جس نے حج کیا اور میری وفات کے بعد میری قبر کی زیارت کی تو وہ شخص اس طرح ہے جس نے میری زند گی میں میری زیارت کی۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ سرکار شفیع المذنبین ﷺ کا فرمان ہے ’’مَنْ زَارَنِیْ فِیْ المَدِیْنَۃِ مُحْتَسِباً کَانَ فِی جَوَارِیْ وَ کُنْتُ لَہٗ شَفِیْعاً یَّوْمَ القِیٰمَۃِ ‘‘ (جامع صغیرص؍۱۱۷)
جو مدینہ میں میری زیارت کے لئے آئے اور نیت خالص ثواب کی ہو تو وہ قیامت کے دن میرے پڑوس میں ہو گا اور میں اس کی شفاعت کروں گا۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے :’’مَنْ حَجَّ اِلیٰ مَکَّۃَ ثُمَّ قَصَدَنِی فِی مَسْجِدِیْ کُتِبَ لَہٗ حَجَّتَانِ مَبْرُوْرَتَانِ۔ ‘‘(جذب القلوب ص؍۱۹۶)
جو شخص مکہ معظمہ حج کے لئے جائے اور میری زیارت کی نیت سے میری مسجد میں آئے تو اسے دو مقبول حج کا ثواب ہے۔