اِذۡهَبْ بِّكِتٰبِىۡ هٰذَا فَاَلۡقِهۡ اِلَيۡهِمۡ ثُمَّ تَوَلَّ عَنۡهُمۡ فَانْظُرۡ مَاذَا يَرۡجِعُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 27 النمل آیت نمبر 28
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اِذۡهَبْ بِّكِتٰبِىۡ هٰذَا فَاَلۡقِهۡ اِلَيۡهِمۡ ثُمَّ تَوَلَّ عَنۡهُمۡ فَانْظُرۡ مَاذَا يَرۡجِعُوۡنَ ۞
ترجمہ:
میرا یہ مکتوب لے جائو اور اسے ان کے پاس ڈال دو ‘ پھر ان سے پشت پھیر لو اور دیکھو کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں
حضرت سلیمان (علیہ السلام) کا مکتوب میں پہلے اپنا نام لکھنا اور ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مکتوب میں پہلے اللہ کا نام لکھنا
اس کے بعد حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے بلقیس کی جانب ایک مکتوب لکھا : یہ مکتوب اللہ کے بندے سلیمان کی طرف ہے، بیشک وہ اللہ ہی کے نام سے (شروع کیا گیا) ہے جو بہت مہربان رحم والا ہے، پھر انہوں نے اس کے اوپر مہر لگائی جس پر اللہ کا نام لکھا ہوا تھا اور ہد ہد کو وہ خط دے دیا، پھر دھاگے سے باندھ کر وہ خط ہد ہد کے گلے میں لٹکا دیا اور ہد ہد سے کہا یہ خط بلقیس تک پہنچا دو ۔
حضرت سلیمان کے مکتوب میں انہوں نے پہلے اپنا نام لکھا ہے کہ یہ سلیمان کی جانب سے ہے اور پھر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لکھا ہے اور ہمارے نبی سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہرقل کی جانب مکتوب لکھا تو اس میں لکھا :بسم اللہ الرحمٰن الرحیم، اللہ کے بندے اور اس کے رسول کی جانب سے روم کے بادشاہ ہرقل کی طرف۔(صحیح البخاری رقم الحدیث : ٧ صحیح مسلم رقم الحدیث : ١٧٧٣ سنن ابو دائود رقم الحدیث : ٥١٣٦ سنن الترمذی رمق الحدیث : ٢٧١٧، السنن الکبری، رقم الحدیث ١١٠٦٤ )
اس میں خط کے اخیر میں مہر لگانے کا بھی ذکر ہے اس کے متعلق یہ حدیث ہے :
حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مکتوب کلھا یا مکتوب لکھنے کا ارادہ کیا، آپ سے کہا گیا کہ وہ لوگ صرف اسی مکتوب کو پڑھتے ہیں جس پر مہر لگی ہوئی ہو سو آپ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنا لی جس پر محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نقش تھا، گویا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ کی سفیدی دیکھ رہا ہوں۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٦٥ صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢٠٩٤ سنن النسائی رقم الحدیث : ٥٢٨١ سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٣٦٤٠ )
ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کافر بادشاہوں کی طرف مکاتیب
حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے ہد ہد سے فرمایا میرا یہ مکتوب لے جائو اور اسے ان کے پاس ڈال دو ۔
حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے خصوصیت کے ساتھ ہد ہد کو مکتوب دے کر بھیجا حالانکہ آپ کے زیر تصرف اور آپ کے ماتحت بہت قوی جن بھی تھے اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ ہد ہد کے صدق کا امحتان لینا چاہتے تھے آیاد وہ بلقیس اور اس کے ملک کی خبر دینے میں صادق ہے یا نہیں اور اگر وہ جھوٹا ثابت ہو تو اس کو سزا دینے میں کوئی عذر باقی نہ رہے۔
اس آیت میں یہ بھی دلیل ہے کہ مسلمانوں کے امیر اور امام کو کافر حکمرانوں کی طرف تبلیغ اسلام کے لئے مکاتیب لکھنے جائیں، ہمارے نبی سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی متعدد کافر بادشاہوں کی طرف مکاتیب لکھے ہیں۔
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسریٰ کی طرف مکتوب لکھا اور نجاشی کی طرف لکھا اور ہر جبار کی طرف مکتوب لکھا اور اس کو اسلام کی دعوت دی اور یہ وہ نجاشی نہیں تھا جس کی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز جنازہ پڑھائی تھی۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث : ١٧٧٤ سنن الترمذی رقم الحدیث : ٢٧١٦، السنن الکبری للنسائی رقم الحدیث : ٨٨٤٧) (
ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قیصر روم ہر قتل کی طرف جو مکتوب روانہ کیا اس کا مضمون یہ تھا :
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم، یہ مکتوب محمد رسول اللہ کی طرف سے روم کے بادشاہ ہرقل کے نام ہے، جو ہدایت کا پیروکار ہے اس کو سلام ہو اس کے بعد واضح ہو کہ میں تم کو اسلام کی دعوت دیتا ہوں، اسلام قبول کرلو، سلاتمی کے ساتھ رہو گے، اللہ تعالیٰ تم کو دگنا اجر عطا فرمائے گا اور اگر تم نے اعراض کیا تو تمہارے پیروکاروں کا بھی تم پر گناہ ہوگا۔
(آل عمران :: ٦٤) آپ کہیے ! اے اہل کتاب اس بات کو قبول کرلو، جو ہمارے اور تمہارے درمیان اتفاقی ہے یہ کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا اور کسی کی عبادت نہیں کریں گے اور اللہ کے ساتھ اور کسی کو شریک نہیں بنئایں گے اور ہم میں سے کوئی بھی کسی کو اس کے سوا عبادت کا مستحق نہیں قرار دے گا، اگر وہ اس سے اعراض کریں تو آپ کہیے کہ تم گواہ رہو کہ ہم تو مسلمان ہیں۔(صحیح البخاری رقم الحدیث : ٦ سنن ابو دائود رقم الحدیث : ٥١٣٦ سنن الترمذی رقم الحدیث : ٢٧١٧ السنن الکبریٰ للنسائی رقم الحدیث : ١١٠٦٤ )
حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے بلقیس کی طرف جو مکتوب لکھا تھا اس میں اس کو یہ حکم دیا تھا تم میرے قمبال ہمیں سر نہ اٹھائو اور تابع ہو کر میرے پاس آجائو اور ہمارے نبی سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہرقل کو جو خط لکھا تھا اس میں یہ حکم دیا تھا کہ اللہ کو ایک مانو اور صرف اسی کی عبادت کرو، اسلام قبول کر ولو، سلامت رہو گے اور تم کو دگنا اجر ملے گا ! حضرت سلیمان نے مکتوب کو اپنے نام سے شروع کیا اور ہمارے نبی نے اپنے مکتوب کو اللہ کے نام سے شروع کیا سو کتنا فرق ہے دونوں مکتوبوں میں !
القرآن – سورۃ نمبر 27 النمل آیت نمبر 28