أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فَاَنۡجَيۡنٰهُ وَ اَهۡلَهٗۤ اِلَّا امۡرَاَتَهٗ قَدَّرۡنٰهَا مِنَ الۡغٰبِرِيۡنَ ۞

ترجمہ:

سو ہم نے لوط کی بیوی کے سوا ان کو اور ان کے گھر والوں کو نجات دے دی ہم نے اس کو ان (لوگوں) میں مقدر کردیا تھا جو عذاب میں رہ جانے والے تھے

قوم لوط پر زمین کو پلٹ دینا 

اس کے بعد فرمایا سو ہم نے لوط کی بیوی کے سوا ان کو اور ان کے گھر والوں کو نجات دے دی۔ (النمل : ٥٨- ٥٧ )

امام عبدالرحمن بن محمد ادریس ابن ابی حاتم متوفی ٣٢٧ ھ اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں :

حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ جب اللہ کے فرشتے حضرت لوط (علیہ السلام) کے پاس گئے تو وہ یہ سمجھے کہ یہ ان کے مہمان ہیں وہ فرشتے بےریش لڑکوں کی شکل میں تھے۔ انہوں نے اپنے اور اپنی بیٹیوں کے درمیان ان لڑکوں کو بٹھا دیا ‘ قوم کو پتہ چلا کہ حضرت لوط کے پاس بےریش لڑکے آئے ہوئے ہیں تو وہ دوڑتے ہوئے ان کے پاس آئے۔ حضرت لوط نے فرمایا تم میری (قوم کی) بیٹیوں سے نکاح کرلو یہ تمہارے لیے پاکیزہ ہیں۔ ان کی قوم نے کہا تم کو معلوم ہے ہماری خواہش کیا ہے ‘ تب حضرت لوط (علیہ السلام) نے کہا کاش میرے پاس کوئی مضبوط جتھا ہوتا جو، مجھے مہمانوں کے سامنے شرمندہ ہونے سے بچا لیتا۔ تب حضرت جبریل نے مڑ کر حضرت لوط سے کہا آپ پریشان نہ ہوں ہم آپ کے رب کے بھیجے ہوئے ہیں یہ ہم تک ہرگز نہیں پہنچ سکتے ‘ جب وہ لوگ بہ زور گھر کے اندر داخل ہوئے تو ان کی آنکھیں اندھی ہوگئیں۔ پھر وہ ایک دوسرے پر گرتے ہوئے واپس بھاگے اور کہنے لگے ہم بہت بڑے جادوگر کے پاس سے آ رہے ہیں ہماری بینائی جاتی رہی اور آدھی رات کے وقت شہر لوٹے اور اسی وقت اس زمین کو اوپر اٹھا لیا گیا اور ان پر آسمان سے لگاتار پتھر برسائے گئے اور اس زمین کو بلندی سے پلٹ کو اوندھا کردیا گیا۔ (تفسیر امام ابن ابی حاتم رقم الحدیث : ١٦٤٩٣- ١٦٤٩٢‘ مطبوعہ مکتبہ نزار مصطفیٰ مکہ مکرمہ ‘ ١٤١٨ ھ)

فعل قوم لوط کی سزا اور اس کی دینی اور دنیاوی خرابیاں 

قوم لوط کو پتھر مار مار کر ہلاک کیا گیا اس بنا پر امام مالک فرماتے ہیں کہ جو لوگ یہ فعل کریں ان کی حد یہ ہے کہ ان کو رجم کردیا جائے۔ امام احمد اور امام شافعی فرماتے ہیں کہ اس کع حد زنا کی طرح ہے اگر شادی شدہ یہ فعل کریں تو ان کو رجم کردیا جائے اور اگر غیر شادی شدہ یہ فعل کریں تو ان کو سو کوڑے مارے جائیں۔ امام ابو یوسف اور امام محمد نے بھی اس کی حد کو زنا کی حد کے ساتھ لا حق کیا ہے کیا ہے اور امام اعظم ابوحنیفہ فرماتے ہیں اس میں تعزیر ہے ‘ ان پر دیوار گراکر ان کو ہلاک کردیا جائے یا ان کو قتل کردیا جائے یا کوئی اور عبرتناک سزا دی جائے۔

قوم لوط کی زمین کو بلندی سے گرا کر اوندھا کردیا گیا ‘ کیونکہ وہ بھی اس فعل کے وقت مفعول کو اوندھا کردیتے تھے۔ مفسرین نے کہا ہے کہ عورت کی بہ نسبت بےریش لڑکا زیادہ خطرناک اور زیادہ فتنہ ہے ‘ کیونکہ اگر کوئی شخص کسی عورت پر فریفتہ ہوجائے تو وہ اس سے نکاح کر کے جائز طریقے سے اپنی خواہش پوری کرسکتا ہے اور اگر کوئی شخص کسی لڑکے پر عاشق ہو تو گناہ کے سوا خواہش پوری کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے ‘ نیز اس فعل سے ایڈز کی بیماری ہوجاتی ہے اور ایڈز میں خون کے اندر سفید خلیے مرجاتے ہیں اور بیماری کے خلاف خون میں سفید خلیے ہی مدافعت کرتے ہیں ‘ پھر جس شخص کو ایڈز کی بیماری ہوا سے کسی بیماری سے نجات نہیں ملتی کیونکہ اس پر جس مرض کا بھی حملہ ہوا اس کے اندر اس بیماری کا توڑ کرنے کی صلاحیت نہیں رہتی وہ عمر بھر اس بیماری میں مبتلا رہتا ہے ‘ فرض کیجیے اس کو شوگر ہے تو عمر بھر اس کی شوگرکنٹرول نہیں ہوگی ‘ بلڈ پریشر ہائی ہے تو وہ نارمل نہیں ہوگا ‘ اور وہ تادم فرگ یونہی رہے گا ‘ ایڈز کا علاج ابھی تک دریافت نہیں ہوسکا۔

حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی ایمان نہیں لائی تھی اس لیے اس کو بھی دیگر کافروں کے ساتھ عذاب میں کیا گیا ‘ یہاں پر ہم نے اس قصہ کو اجمال اور اختصار سے لکھا ہے اور اس کی تفصیل سورة الاعراف میں کی ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 27 النمل آیت نمبر 57