وَاِنِّىۡ مُرۡسِلَةٌ اِلَيۡهِمۡ بِهَدِيَّةٍ فَنٰظِرَةٌۢ بِمَ يَرۡجِعُ الۡمُرۡسَلُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 27 النمل آیت نمبر 35
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَاِنِّىۡ مُرۡسِلَةٌ اِلَيۡهِمۡ بِهَدِيَّةٍ فَنٰظِرَةٌۢ بِمَ يَرۡجِعُ الۡمُرۡسَلُوۡنَ ۞
ترجمہ:
اور بیشک میں ان کی طرف ایک ہدیہ بھیجنے والی ہوں پھر دیکھوں گی کہ سفیر کیا جواب لاتے ہیں
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (بلقیس نے کہا) اور بیشک میں ان کی طرف ایک ہدیہ بھیجنے والی ہوں پھر دیکھوں گی کہ سفیر کیا جواب لاتے ہیں۔ پھر جب وہ (سفیر ہدیہ لے کر) سلیمان کے پاس پہنچا تو انہوں نے کہا تم مال کے ساتھ میری مدد کر رہے ہو، سو اللہ نے جو کچھ مجھے دیا وہ اس سے بہتر ہے جو اس نے تمہیں دیا، بلکہ اپنے ہدیہ پر تم ہی خوش ہوتے رہو !۔ ان کے پاس واپس جائو (اور انہیں بتادو کہ) ہم ضرور ایسے لشکروں کے ساتھ ان پر حملہ کریں گے جن کے مقابلہ کی ان میں طاقت نہیں اور ہم ضرور ان کو ذلیل اور رسوا کر کے وہاں سے نکال باہر کریں گے۔ (النمل : ٣٧-٣٥)
ایک دوسرے کو ہدیہ دینے کے جواز اور استحسان کے متعلق احادیث
بلقیس نے کہا میں عنقریب حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس ہدیہ بھیجوں گی اور دیکھوں گی ان کی طرف سے کیا جواب آتا ہے ہوسکتا ہے وہ ہماری طرف سے ہدیہ کو قبول کرلیں اور ہم پر حملہ کرنے سے باز آجاءیں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ ہم پر ہر سال کچھ مال کی ادائیگی بطور خراج مقرر کردیں اور ہم اس کو مان لیں اور وہ ہم سے جنگ اور قتال کو چھوڑ دیں۔ حضرت ابن عباس (رض) اور دیگر مفسرین نے کہا بلقیس نے کہا تھا کہ اگر انہوں نے ہدیہ قبول کرلیا تو پھر وہ بادشاہ ہیں پھر تم ان سے جنگ کرنا اور اگر انہوں نے ہدیہ کو قبول نہیں کیا تو پھر وہ نبی ہیں۔
قرآن مجید کی اس آیت میں ہدیہ کا ذکر ہے، سو ہم اس مقام پر ہدیہ پیش کرنے اور ہدیہ کو قبول کرنے کے متعلق احادیث ذکر کرنا چاہتے ہیں :
عطاء بن ابی مسلم عبداللہ الخراسانی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک دوسرے سے مصافحہ کرو اس سے کینہ دور ہوگا، ایک دوسرے کو ہدیے دو اس سے ایک دوسرے سے محبت کرو گے اور بغض دور ہوگا۔ (المئوطا حسن الخلق : ١٦ رقم الحدیث المسلسل : ١٧٣١)
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ایک دوسرے کو ہدیہ دو کیونکہ ہدیہ ایک دوسرے کے سینہ سے کینہ کو نکال دیتا ہے اور کوئی عورت اپنی پڑوس کے ہدیہ کو حقیر نہ سمجھے خواہ وہ بکری کے کھر کا ٹکڑا ہوا۔(سنن ترمذی رقم الحدیث : ٢١٣٠، مسند احمد ج ٢ ص ٤٠٥ صحیح البخاری رقم الحدیث : ٢٥٦٦ : صحیح مسلم رقم الحدیث : ١٠٣٠)
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر مجھے بکری کے ایک ہاتھ یا اس کے ایک کھر کی دعوت دی جائے تو میں اس کو قبول کرلوں گا اگر اس کا ہاتھ یا کھر مجھے ہدیہ میں دیا جائے تو میں اس کو قبول کرلوں گا۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث :2568 مسند احمد رقم الحدیث :10215 عالم الکتب بیروت)
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے حضرت سارہ کے ساتھ ہجرت کی۔ وہ ایک ایسے شہر میں داخل ہوئے جس میں ظالم بادشاہ تھا، اس بادشاہ نے کہا سارہ کو آجر (ہاجر) دے دو اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک زہر آلود بکری ہدیہ کی گئی۔ ابو حمید نے کہا ایلہ کے بادشاہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سفید خچر اور چارہ ہدیہ کی، اور آپ نے اس کو اس کے شہر کی حکمرانی پر بحال کردیا۔ (کیونکہ اس نے جزیہ دینا منظور کرلیا تھا) (صحیح بخاری باب قبول الھدیۃ المشرکین)
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک دبیز ریشم کا جبہ ہدیہ کیا گیا، لوگوں کو اس پر تعجب ہوا، آپ نے فرمایا : اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ وقدرت میں محمد کی جان ہے، جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے زیادہ خبوصورت ہیں۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٢٦١٥ صحیح ابن حبان رقم الحدیث : ٧٠٣٦ مسند احمد رقم الحدیث : ١٣١٨٠٠)
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ مسلمان رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رضا جوئی کے لئے آپ کو اس دن ہدیہ پیش کرتے تھے جس دن آپ حضرت عائشہ کے گھر ہوتے تھے۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٢٥٧٤، صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢٤٤١، سنن النسائی رقم الحدیث : ٣٩٥١ )
حضرت عائشہ (رض) کرتی ہیں کہ مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا جوءی کے لیے آپ کو اس دن ہدیہ پیس کرتے تھے جس دن آپ کے حضرت عائشہ کے گھر ہوتے تھے ۔ صحیح بخاری صحیح مسلم سنن الکبری للنساءی
حضرت عائشہ (رض) کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہدیہ قبول فرماتے اور اس کے بدلہ میں ہدیہ عطا فرماتے۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٢٥٨٥ سنن ابو دائود رقم الحدیث : ٣٥٣٦ سنن الترمذی رقم الحدیث : ١٩٥٣ )
حضرت اسماء (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا خرچ کرو اور گن گن کر نہ دو ورنہ اللہ بھی تم کو گن گن کر دے گا اور لوگوں کو دینے سے ہاتھ نہ روکو، ورنہ اللہ بھی تم سے ہاتھ روک لے گا۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٢٥٩١ صحیح مسلم رقم الحدیث : ١٩٩٩ السنن الکبریٰ للنسائی رقم الحدیث : ٤٩٣١)
حضرت الصعب بن جثامہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک جنگلی گدھا ہدیہ کیا، اس وقت آپ مقام الابواء یاودان میں تھے۔ آپ نے اس کو واپس کردیا، جب آپ نے اس کے چہرے پر ناگواری کے آثار دیکھے تو آپ نے فرمایا ہم نے اس کو صرف اس لئے واپس کیا ہے کہ ہم محرم ہیں۔(صحیح البخاری رقم الحدیث : ٢٥٧٣ صحیح مسلم رقم الحدیث : ١١٩٣ سنن الترمذی رقم الحدیث : ٨٤٩، سنن النسائی رقم الحدیث : ٣٨١٩ سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٣٠٩٠)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان اگر کسی عذر کی وجہ سے ہدیہ قبول نہ کرے تو عذر بیان کر دے، نیز اگر کسی محرم کو کھلانے کے قصد سے غیر محرم شکار کرے تو محرم کے لئے اس کا کھانا جائز نہیں اور اگر غیر محرم نے مطلق شکار کیا ہو تو پھر محرم کے لئے اس کو کھانا جائز ہے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 27 النمل آیت نمبر 35