وَمَا مِنۡ غَآئِبَةٍ فِى السَّمَآءِ وَالۡاَرۡضِ اِلَّا فِىۡ كِتٰبٍ مُّبِيۡنٍ ۞- سورۃ نمبر 27 النمل آیت نمبر 75
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَمَا مِنۡ غَآئِبَةٍ فِى السَّمَآءِ وَالۡاَرۡضِ اِلَّا فِىۡ كِتٰبٍ مُّبِيۡنٍ ۞
ترجمہ:
اور آسمان اور زمین میں جو چیز بھی چھپی ہوئی ہے وہ روشن کتاب (لوح محفوظ) میں (لکھی ہوئی) ہے
نیز فرمایا : اور آسمان اور زمین میں جو چیز بھی چھپی ہوئی ہے وہ لوح محفوظ میں لکھی ہوئی ہے۔
اس سے پہلی آیت میں فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ دلوں میں چھپی ہوئی باتوں کو جانتا ہے اب اس پر دلیل قائم فرمائی ہے کہ آسمان اور زمین میں جو چیز بھی چھپی ہوئی ہے وہ اس کے علم میں ہے۔
عموماً لوگوں کے دلوں میں دوسرے لوگوں کے خلاف حسد ‘ کینہ اور عداوت چھپی ہوئی ہوتی ہے سو مومن کو چاہیے کہ وہ اپنے دل کو حسد ‘ کینہ اور عداوت سیپاک اور صاف رکھے ‘ کسی کی چغلی کرے نہ کسی کی غیبت کرے نہ کسی کے متعلق بدگمانی کرے ‘ مسلمان کی عزت اس کی جان کی طرح قیمتی ہے ‘ اس لیے پس پشت کسی کا عیب بیان کرکے اس کو رسوا کرنا اس کو قتل کرنے کے مترادف ہے ‘ اس لیے مسلمان کو چاہیے کہ وہ لا یعنی باتوں سے اپنے سینہ کو صاف رکھے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص میرے اصحاب کی کوئی بات مجھے نہ پہنچائے کیونکہ میں یہ پسند کرتا ہوں کہ میں تمہارے پاس اس حال میں آئوں کہ میرا سینہ صاف ہو۔ الحدیث (سنن ابو دائود رقم الحدیث : ٤٨٦٠‘ مسند احمد ج ١ ص ٣٩٥‘ شرح السنۃ رقم الحدیث : ٣٩٧١‘ سنن کبری للبیہقی ج ٨ ص ١٦٦ )
القرآن – سورۃ نمبر 27 النمل آیت نمبر 75