وَجَآءَ رَجُلٌ مِّنۡ اَقۡصَا الۡمَدِيۡنَةِ يَسۡعٰى قَالَ يٰمُوۡسٰٓى اِنَّ الۡمَلَاَ يَاۡتَمِرُوۡنَ بِكَ لِيَـقۡتُلُوۡكَ فَاخۡرُجۡ اِنِّىۡ لَـكَ مِنَ النّٰصِحِيۡنَ ۞- سورۃ نمبر 28 القصص آیت نمبر 20
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَجَآءَ رَجُلٌ مِّنۡ اَقۡصَا الۡمَدِيۡنَةِ يَسۡعٰى قَالَ يٰمُوۡسٰٓى اِنَّ الۡمَلَاَ يَاۡتَمِرُوۡنَ بِكَ لِيَـقۡتُلُوۡكَ فَاخۡرُجۡ اِنِّىۡ لَـكَ مِنَ النّٰصِحِيۡنَ ۞
ترجمہ:
اور ایک مرد شہر کے آخری کنارے سے دوڑتا ہوا آیا ‘ اس نے کہا اے موسیٰ ! بیشک ( فرعون کے) سردار آپ کے قتل کا مشورہ کر رہے ہیں سو آپ یہاں سے نکل جائیں بیشک میں آپ کے خیرخواہوں میں سے ہوں
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور ایک مرد شہر کے آخری کنارے سے دوڑتا ہوا آیا ‘ اس نے کہا اے موسیٰ ! بیشک ( فرعون کے) سردار آپ کے قتل کا مشورہ کر رہے ہیں ‘ سو آپ یہاں سے نکل جائیں بیشک میں آپ کے خیر خواہوں میں سے ہوں۔ سو موسیٰ اس شہر سے ڈرتے ہوئے نکلے اس انتظار میں کہ اب کیا ہوگا ؟ انہوں نے عرض کیا اے میرے رب ! مجھے ان ظالم لوگوں سے نجات دے دے۔ (القصص : ۲۱۔ ۲۰)
علامہ ثعلبی نے کہا کہ اس شخص کا نام حز قیل بن صبورا تھا ‘ اور وہ آلِ فرعون میں سے مومن تھا ‘ اور وہ فرعون کا عم زاد تھا۔ علامہ سھیلی نے کہا کا اس کا نام طالوت تھا ‘ قتادہ سے روایت ہے کہ وہ آلِ فرعون سے مومن تھا اور اس کا نام شمعون تھا ‘ اور ایک روایت ہے کہ فرعون نے حضرت موسیٰ کو قتل کرنے کا حکم دے دیا تھا ‘ اس شخص کو یہ خبر پہنچ گئی تو اس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو آکر بتادیا۔ (الجامع لاحکام القرآن جز ٣١ ص ٥٤٢‘ دارالفکر بیروت ‘ ٥١٤١ ھ ‘ الجامع لا حکام القرآن جز ٣١ ص ٥٣٢‘ دارالکتاب العربی بیروت ‘ ٠٢٤١ ھ)
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 28 القصص آیت نمبر 20
[…] تفسیر […]