وَ قَالَ اللّٰهُ لَا تَتَّخِذُوْۤا اِلٰهَیْنِ اثْنَیْنِۚ-اِنَّمَا هُوَ اِلٰهٌ وَّاحِدٌۚ-فَاِیَّایَ فَارْهَبُوْنِ(۵۱)

اور اللہ نے فرمایا دو خدا نہ ٹھہراؤ (ف۱۰۵) وہ تو ایک ہی معبود ہے تو مجھی سے ڈرو (ف۱۰۶)

(ف105)

کیونکہ دو تو خدا ہو ہی نہیں سکتے ۔

(ف106)

میں ہی وہ معبودِ برحق ہوں جس کا کوئی شریک نہیں ہے ۔

وَ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لَهُ الدِّیْنُ وَاصِبًاؕ-اَفَغَیْرَ اللّٰهِ تَتَّقُوْنَ(۵۲)

اور اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور اسی کی فرمان برداری لازم ہے تو کیا اللہ کے سوا کسی دوسرے سے ڈرو گے (ف۱۰۷)

(ف107)

باوجود یکہ معبودِ برحق صرف وہی ہے ۔

وَ مَا بِكُمْ مِّنْ نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ ثُمَّ اِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فَاِلَیْهِ تَجْــٴَـرُوْنَۚ(۵۳)

اور تمہارے پاس جو نعمت ہے سب اللہ کی طرف سے ہے پھر جب تمہیں تکلیف پہنچتی ہے (ف۱۰۸) تو اسی کی طرف پناہ لے جاتے ہو (ف۱۰۹)

(ف108)

خواہ فقر کی یا مرض کی یا اور کوئی ۔

(ف109)

اسی سے دعا مانگتے ہو ، اسی سے فریاد کرتے ہو ۔

ثُمَّ اِذَا كَشَفَ الضُّرَّ عَنْكُمْ اِذَا فَرِیْقٌ مِّنْكُمْ بِرَبِّهِمْ یُشْرِكُوْنَۙ(۵۴)

پھر جب وہ تم سے برائی ٹال دیتا ہے تو تم میں ایک گروہ اپنے رب کا شریک ٹھہرانے لگتا ہے (ف۱۱۰)

(ف110)

اور ان لوگوں کا انجام یہ ہوتا ہے ۔

لِیَكْفُرُوْا بِمَاۤ اٰتَیْنٰهُمْؕ-فَتَمَتَّعُوْا- فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ(۵۵)

کہ ہماری دی نعمتوں کی ناشکری کریں توکچھ برت لو (۱۱۱) کہ عنقریب جان جاؤ گے (ف۱۱۲)

(ف111)

اور چند روز اس حالت میں زندگی گزار لو ۔

(ف112)

کہ اس کا کیا نتیجہ ہوا ۔

وَ یَجْعَلُوْنَ لِمَا لَا یَعْلَمُوْنَ نَصِیْبًا مِّمَّا رَزَقْنٰهُمْؕ-تَاللّٰهِ لَتُسْــٴَـلُنَّ عَمَّا كُنْتُمْ تَفْتَرُوْنَ(۵۶)

اور انجانی چیزوں کے لیے (ف۱۱۳) ہماری دی ہوئی روزی میں سے (ف۱۱۴) حصّہ مقرر کرتے ہیں خدا کی قسم تم سے ضرور سوال ہونا ہے جو کچھ جھوٹ باندھتے تھے(ف۱۱۵)

(ف113)

یعنی بُتوں کے لئے جن کا اِلٰہ اور مستحق اور نافع و ضار ہونا انہیں معلوم نہیں ۔

(ف114)

یعنی کھیتیوں اور چوپایوں وغیرہ میں سے ۔

(ف115)

بُتوں کو معبود اور اہلِ تقرب اوربُت پرستی کو خدا کا حکم بتا کر ۔

وَ یَجْعَلُوْنَ لِلّٰهِ الْبَنٰتِ سُبْحٰنَهٗۙ-وَ لَهُمْ مَّا یَشْتَهُوْنَ(۵۷)

اور اللہ کے لیے بیٹیاں ٹھہراتے ہیں (ف۱۱۶) پاکی ہے اس کو (ف۱۱۷) اور اپنے لیے جو اپنا جی چاہتا ہے (ف۱۱۸)

(ف116)

جیسے کہ خزاعہ و کنانہ کہتے تھے کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں ۔ (معاذ اللہ)

(ف117)

وہ برتر ہے اولاد سے اور اس کی شان میں ایسا کہنا نہایت بے ادبی و کُفر ہے ۔

(ف118)

یعنی کُفر کے ساتھ ۔ یہ کمال بد تمیزی بھی ہے کہ اپنے لئے بیٹے پسند کرتے ہیں بیٹیاں ناپسند کرتے ہیں اور اللہ تعالٰی کے لئے جو مطلقاً اولاد سے منزّہ اور پاک ہے اور اس کے لئے اولاد ہی کا ثابت کرنا عیب لگانا ہے ، اس کے لئے اولاد میں بھی وہ ثابت کرتے ہیں جس کو اپنے لئے حقیر اور سببِ عار جانتے ہیں ۔

وَ اِذَا بُشِّرَ اَحَدُهُمْ بِالْاُنْثٰى ظَلَّ وَجْهُهٗ مُسْوَدًّا وَّهُوَ كَظِیْمٌۚ(۵۸)

اور جب ان میں کسی کو بیٹی ہونے کی خوشخبری دی جاتی ہے تو دن بھر اس کا منہ (ف۱۱۹) کالا رہتا ہے اور وہ غصہ کھاتا ہے

(ف119)

غم سے ۔

یَتَوَارٰى مِنَ الْقَوْمِ مِنْ سُوْٓءِ مَا بُشِّرَ بِهٖؕ-اَیُمْسِكُهٗ عَلٰى هُوْنٍ اَمْ یَدُسُّهٗ فِی التُّرَابِؕ-اَلَا سَآءَ مَا یَحْكُمُوْنَ(۵۹)

لوگوں سے (ف۱۲۰) چھپتا پھرتا ہے اس بشارت کی بُرائی کے سبب کیا اسے ذلّت کے ساتھ رکھے گا یا اسے مٹی میں دبادے گا (ف۱۲۱) ارے بہت ہی برا حکم لگاتے ہیں(ف۱۲۲)

(ف120)

شرم کے مارے ۔

(ف121)

جیسا کہ کُفّارِ مُضَر و خزاعہ وتمیم لڑکیوں کو زندہ گاڑ دیتے تھے ۔

(ف122)

کہ اللہ تعالٰی کے لئے بیٹیاں ثابت کرتے ہیں جو اپنے لئے انہیں اس قدر ناگوار ہیں ۔

لِلَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ مَثَلُ السَّوْءِۚ-وَ لِلّٰهِ الْمَثَلُ الْاَعْلٰىؕ-وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ۠(۶۰)

جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے انہیں کا بر ا حال ہے اور اللہ کی شان سب سے بلند (ف۱۲۳) اور وہی عزت و حکمت والا ہے

(ف123)

کہ وہ والد و ولد سب سے پاک اور منزّہ ، کوئی اس کا شریک نہیں ، تمام صفاتِ جلال و کمال سے متّصف ۔