أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَمَنۡ جَاهَدَ فَاِنَّمَا يُجَاهِدُ لِنَفۡسِهٖؕ اِنَّ اللّٰهَ لَـغَنِىٌّ عَنِ الۡعٰلَمِيۡنَ۞

ترجمہ:

اور جو (اس کے دین میں) کوشش کرتا ہے تو وہ اپنے ہی فائدہ کے لئے کوشش کرتا ہے ‘ بیشک اللہ تمام جہانوں سے بےنیاز ہے

پھر فرمایا اور جو ( اس کے دین میں) کوشش کرتا ہے تو وہ اپنے ہی فائدہ کے لئے کوشش کرتا ہے ‘ اس کا معنی ہے جو شخص اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں ثابت قدم رہتا ہے اور کفار سے جہاد میں مشغول رہتا ہے تو اس کی یہ تمام سعی اپنے نفس کے لئے ہے ‘ کیونکہ ان تمام نیک اعمال کا ثواب اس کو ہی ملے گا ‘ ان اعمال کا کوئی نفع اللہ تعالیٰ کو نہیں پہنچتا ‘ بیشک اللہ تمام جہانوں سے غنی ہے یعنی اس کو کسی کے عمل کی ضرورت نہیں ہے۔ حضرت ابو ذر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : اے میرے بندو ! تم سب گمراہ ہو ‘ سوا اس کے جس کو میں ہدایت دوں ‘ تم مجھ سے ہدایت کا سوال کرو میں تم کو ہدایت دوں گا ‘ تم سب فقیر ہو ‘ سوا اس کے جس کو میں غنی کروں ‘ تم مجھ سے سوال کرو میں تم کو رزق دوں گا ‘ اور تم سب گنہگار ہو سوا اس کے جس کو میں عافیت سے رکھوں ‘ سو تم میں سے جس کو یہ یقین ہو کہ میں گناہ بخشنے پر قادر ہوں پھر وہ مجھ سے بخشش کا سوال کرے تو میں اس کو بخش دوں گا اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے ‘ اور اگر تمہارے اول اور آخر اور زندہ اور مردہ اور تر اور خشک مل کر میرے بندوں میں سے سب سے بڑے متقی اور پرہیزگار کے دل کے مطابق ہوجائیں تو میرے ملک میں مچھر کے پَر کے برابر اضافہ نہیں ہوگا ‘ اور اگر تمہارے اول اور آخر اور زندہ اور مردہ اور تر اور خشک مل کر میرے بندوں میں سے سب سے فاسق وفاجر کے دل کے مطابق ہوجائیں تو میرے ملک میں مچھر کے پَر کے برابر کمی نہیں ہوگی ‘ اور اگر تمہارے اول اور آخر اور تمہارے زندہ اور مردہ اور تر اور خشک مل کر ایک میدان میں جمع ہوجائیں ‘ پھر تم میں سے ہر انسان اپنی تمام آرزئو وں کا سوال کرے اور میں ہر شخص کے سوال کے مطابق عطاکردوں تو میرے ملک سے صرف اتنی کمی ہوگی جیسے تم میں سے کوئی شخص سمندر میں سوئی ڈبو کر نکال لے ‘ کیونک کہ میں جواد اور واجد اور ماجد (بہت سختی اور بہت بزرگ) ہوں جو چاہتا ہوں کرتا ہوں ‘ میری عطا میرا کلام ہے اور میرا عذاب (بھی) میرا کلام ہے ‘ جب میں کسی کام کا ارادہ کرتا ہوں تو فقط اتنا کہتا ہوں ” ہو “ اور وہ کام ہوجاتا ہے۔(سنن الترمذی رقم الحدیث : ٢٤٩٥‘ سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٤٢٥٧‘ مسند احمد ج ٤ ص ١٥٤‘ ١٧٧‘ صحیح ابن حبان رقم الحدیث : ٦١٩‘ حلیۃ الا ولیاء ج ٥ ص ١٢٥ المستدرک ج ٤ ص ٢٤١‘ سنن کبری للبھیقی ج ٦ ص ٩٣)

القرآن – سورۃ نمبر 29 العنكبوت آیت نمبر 6