وَعَادًا وَّثَمُوۡدَا۟ وَقَدْ تَّبَيَّنَ لَـكُمۡ مِّنۡ مَّسٰكِنِهِمۡ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيۡطٰنُ اَعۡمَالَهُمۡ فَصَدَّهُمۡ عَنِ السَّبِيۡلِ وَكَانُوۡا مُسۡتَـبۡصِرِيۡنَۙ ۞- سورۃ نمبر 29 العنكبوت آیت نمبر 38
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَعَادًا وَّثَمُوۡدَا۟ وَقَدْ تَّبَيَّنَ لَـكُمۡ مِّنۡ مَّسٰكِنِهِمۡ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيۡطٰنُ اَعۡمَالَهُمۡ فَصَدَّهُمۡ عَنِ السَّبِيۡلِ وَكَانُوۡا مُسۡتَـبۡصِرِيۡنَۙ ۞
ترجمہ:
اور قوم عاد اور قوم ثمود کو ہلاک کیا ‘ اور (اے مکہ والو ! ) تم پر (سفر میں) ان کی بستیاں ظاہر ہوچکی ہیں اور شیطان نے ان کے لئے ان کے اعمال کو خوب صورت بنادیا تھا سو اس نے ان کو صراط مستقیم (پر چلنے) سے روک دیا حالانکہ وہ سمجھ دار لوگ تھے
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور قوم عاد اور قوم ثمود کو ہلاک کیا ‘ اور (اے مکہ والو ! ) تم پر (سفر میں) ان کی بستیاں ظاہر ہوچکی ہیں اور شیطان نے ان کے لئے ان کے اعمال کو خوب صورت بنادیا تھا سو اس نے ان کو صراط مستقیم (پر چلنے) سے روک دیا حالانکہ وہ سمجھ دار لوگ تھے (العنکبوت : ٣٨)
عاد اور ثمود کی ہلاکت
عاد قوم کی بستی حضرموت (یمن) کے قریب ہے اور ثمود کی بستی حجر ہے اس کو آج کل مدائن صالح کہتے ہیں یہ علاقہ حجاز کے ثمال میں ہے ‘ عربوں کے لئے ان کی بستیاں انجان نہیں تھیں ‘ ارشاد فرمایا : اور ہم نے (حضرت) ھود (علیہ السلام) کی قوم عاد کو ہلاک کردیا اور (حضرت) صالح (علیہ السلام) کی قوم ثمود کو ہلاک کردیا اور اے اہل مکہ تم نے اپنے سفر کے دوران قوم عاد کے گھروں کے کھنڈ رات اور قوم ثمود کے ویران مکانوں کے آثار دیکھے ہوں گے ‘ شیطان نے ان کے کفر اور دیگر ناجائز کاموں کو ان کی آنکھوں میں خوبصورت اور خوش نما بنادیا تھا اور ان کو اس سیدھے راستے سے ہٹا دیا تھا جس پر چلنا ان پر واجب تھا اور یہ وہ صراط مستقیم ہے جس کی انبیاء (علیہم السلام) دعوت دیتے ہیں کہ وہ اللہ کو ایک مانیں اور صرف اس کی اطاعت اور عبادت کریں ‘ حالانکہ وہ سمجھ دار لوگ تھے ‘ ان میں عقل تھی ‘ غورو فکر کرنے اور نظر اور استدلال کرنے کی صلاحیت تھی ‘ لیکن شیطان کی پیروی کرنے کی وجہ سے انہوں نے اپنی بصیرت اور دیگر صلاحیتوں سے فائدہ نہیں اٹھایا۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 29 العنكبوت آیت نمبر 38