اَوَلَمۡ يَرَوۡا اَنَّا جَعَلۡنَا حَرَمًا اٰمِنًا وَّيُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنۡ حَوۡلِهِمۡ ؕ اَفَبِالۡبَاطِلِ يُؤۡمِنُوۡنَ وَبِنِعۡمَةِ اللّٰهِ يَكۡفُرُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 29 العنكبوت آیت نمبر 67
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَوَلَمۡ يَرَوۡا اَنَّا جَعَلۡنَا حَرَمًا اٰمِنًا وَّيُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنۡ حَوۡلِهِمۡ ؕ اَفَبِالۡبَاطِلِ يُؤۡمِنُوۡنَ وَبِنِعۡمَةِ اللّٰهِ يَكۡفُرُوۡنَ ۞
ترجمہ:
کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ ہم نے حرم کو امن کی جگہ بنادیا ہے حالانکہ ان کے گردونواح سے لوگوں کو اغوا کرلیا جاتا ہے تو کیا وہ باطل کو مانتے ہیں اور اللہ کی نعمتوں کو نہیں مانتے
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ ہم نے حرم کو امن کی جگہ بنادیا ہے حالانکہ ان کے گرد و نواح سے لوگوں کو اغوا کرلیا جاتا ہے ‘ تو کیا وہ باطل کو مانتے ہیں اور اللہ کی نعمتوں کو نہیں مانتے اور اس سے بڑا اور کون ظالم ہوگا جو اللہ پر جھوٹا پہتان باندھے یا جب اس کے پاس حق آجائے تو اس کو جھٹلائے کیا (ایسے) کافروں کو ٹھکانا دوزخ نہیں ہوگا ! اور جو لوگ ہماری راہ میں کوشش کرتے ہیں (اور مشقت اٹھاتے ہیں) ‘ ہم ضرور انہیں اپنی راہیں دکھائیں گے اور بیشک اللہ ضرور محسنین (نیکی کرنے والوں) کے ساتھ ہے (العنکبوت : ٦٩۔ ٦٧ )
مشرکین کی ناشکری اور ان کا ظلم
اس سے پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ بتایا تھا کہ مشرکین جب دریائوں اور سمندروں میں سفر کرتے ہیں اور جب طوفانی ہوائیں چلتی ہیں اور ان کی سلامتی خطرہ میں پڑجاتی ہے تو وہ اخلاص کے ساتھ گڑ گڑا کر صرف اللہ کو پکارتے ہیں اور شرک کو ترک کردیتے ہیں اور اللہ ان کو سلامتی سے پار لے آتا ہے ‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ یہ بتارہا ہے کہ جس اللہ نے سمندروں میں تم پر زندگی دینے کا احسان کیا تھا وہی اللہ مکہ کی سزمین میں بھی تم پر سلامتی اور زٓدگی کی حفاظت کرنے کا احسان فرما رہا ہے ‘ کیونکہ تم جس شہر مکہ میں رہتے ہو اس کے آس پاس کے علاقوں میں قتل اور اغواء کی وارداتیں ہوتی رہتی ہیں اور مفسدین لوگوں کو پکڑ کر اور اغوا کر کے لے جاتے ہیں پھر ان کو غلام بنا کر دوسرے علاقوں میں فروخت کردیتے ہیں ‘ اور ہم نے سرزمین مکہ کو حرم بنادیا ہے اور وہاں کے رہنے والوں کو قتل کیے جانے اور اغوا کیے جانے سے محفوظ کردیا ہے ‘ پھر کیا وجہ ہے کہ سمندروں میں تم کو غرق ہونے کا خطرہ ہو تو تم صرف اللہ کو پکارتے ہو اور خشکی میں اللہ تم کو قتل و غارت گری اور اغواء اور پکڑ دھکڑ سے محفوظ رکھے تو تم اس کا احسان نہیں مانتے پھر تم بتوں کو کیوں مانتے ہو اور ان پر ایمان لاکر اللہ تعالیٰ کے ساتھ کیوں شریک کرتے ہو اخلاص کے ساتھ صرف اللہ پر ایمان کیوں نہیں لاتے !
اور اس سے بڑھ کر اور کون ظالم ہوگا جو اللہ پر جھٹا بہتا باندھے ‘ یعنی جو اللہ چزوجل کا شریک قراردے یا کسی کو اس کا بیٹا کہے یا کسی کو اس کی بیٹیاں کہے ‘ اور جب ان کو اس شرک سے منع کیا جائے تو پھر کہے ہم نے اپنے آبائو اجداد کو اسی طریقہ پر عمل کرتے ہوئے پایا ہے اور ہم کو اللہ نے اسی طرح کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ اللہ تعالٰ پر صریح بہتا ہے ‘ اور جب سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا پیغام اور قرآن مجید اور اسلام کی دعوت لے کر آئے تو آپ کو انہوں نے جھٹلا دیا ‘ اس لیے فرمایا اور اس سے بڑھ کر اور کون ظالم ہوگا جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھے یا جب اس کے پاس حق آجائے تو اس کو جھٹلائے کیا (ایسے) کافروں کا ٹھکانا دوزخ نہیں ہوگا ! یعنی ضرور ہوگا کیونکہ کافروں کو سزا دینا اور ان کو عذاب میں مبتلا کرنا اللہ تعالیٰ کا عدل ہے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 29 العنكبوت آیت نمبر 67
[…] تفسیر […]