وضو کابیان }

القرآن: یاایھا الذین امنو اذا قمتم الی الصلوٰۃ فاغسلوا وجوھکم وایدیکم الی المرافق وامسحوا براء وسکم وارجلکم الی لکعین ۔

ترجمہ: اے ایمان والو جب تم نماز کا ارادہ کرو اور(وضو نہ ہو) تو اپنے منہ اورکہنیوں تک ہاتھوں کو دھوؤ اورسروں کا مسح کرو اورٹخنوں تک پاؤں دھوؤ۔

اس آیتِ کریمہ سے معلوم ہوا کہ چہر ہ دھونا ، ہاتھوں کو کہنیوں تک دھونا، سرکا مسح کرنا اورٹخنوں تک دونوں پاؤں دھونا وضو میں فرض ہے ۔ کُلّی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا سنت ہے ۔

حدیث شریف: امام مالک ونسائی عبداللہ صناجی صسے روایت ہے کہ سرکارِ اعظم ﷺفرماتے ہیں کہ مسلمان بندہ جب وضو کرتا ہے تو کلی کرنے سے منہ کے گناہ گر جاتے ہیں اور جب ناک میں پانی ڈال کر صاف کیا توناک کے گناہ نکل گئے یہاں تک کہ ہاتھوں کے ناخنوں سے نکلے اورجب سرکامسح کیا تو سرکے گناہ نکلے یہاں تک کہ کانوں سے نکلے اورجب پاؤں دھوئے توپاؤں کی خطائیں نکلیں یہاں تک کہ ناخنوں سے پھر اس کا مسجد کو جانا اور مزید براں۔

حدیث شریف: امام احمد بن حنبل علیہ الرحمہ نے حضرت انس ص سے روایت کی کہ سرکارِ اعظم ﷺ نے ارشاد فرمایا جو ایک ایک بار وضو کرے تو یہ ضروری بات ہے اور جو دودوبار وضو کرے اس کو دونا ثواب اورجو تین تین بار دھوئے تویہ میرا اوراگلے نبیوں کا وضو ہے ۔

حدیث شریف:مُسلم شریف میںحضرت عمرص سے روایت ہے کہ سرکارِ اعظم ﷺنے فرمایا تم میں سے جو کوئی وضو کرے اور کامل وضو کرے پھر پڑھے’’ اشھد ان لاالہ الا اللّٰہ وحدہ لاشریک لہ واشھد ان محمد اعبدہ ورسولہ ‘‘ اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جاتے ہیں جس دروازے سے چاہے داخل ہو۔