صلوۃ التسبیح
صلوۃ التسبیح
تسبیح کی نماز ۱؎
الفصل الاول
پہلی فصل
۱؎ یعنی یہ تسبیح کی نماز کا بیان ہے۔چونکہ اس نماز میں ہر رکن میں تیسرا کلمہ”سبحان اﷲ والحمد ﷲ”پڑھاجاتاہے اس لیئے اس صلوۃ التسبیح کہتے ہیں۔
حدیث نمبر 560
روایت ہےحضرت ابن عباس سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےحضرت عباس ابن عبدالمطلب سے فرمایا کہ اے عباس اے چچا کیا میں تمہیں کچھ نہ دوں کچھ عطا نہ کروں کچھ نہ بتاؤں کیا تمہارے ساتھ دس بھلائیاں نہ کروں ۱؎ جب تم وہ کرلوتو اﷲتمہارے اگلےپچھلے نئےپرانے دانستہ یا نادانستہ چھوٹے بڑے چھپے کھلے گناہ معا ف کردے۲؎ تم چار رکعتیں پڑھو ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ اور کوئی سورۃ پڑھ لو۳؎ جب تم پہلی رکعت میں قرأت سے فارغ ہو تو کھڑے ہوکر پندرہ بار کہو”سبحان اﷲ والحمدﷲ ولا الہ الا اﷲ واﷲ اکبر”۴؎ پھر رکوع کرو تو رکوع میں دس بار یہ کہہ لو پھر رکوع سے سر اٹھاؤ تو دس بار کہہ لو پھر سجدہ میں جاؤ تو دس بارسجدہ میں کہہ لو پھرسجدہ سے اپنا سراٹھاؤ تو دس بار کہہ لو پھرسجدہ کرو تو دس بار کہہ لو پھر سجدہ سے اپنا سر اٹھاؤ تو دس بار کہہ لو ۵؎ یہ ایک رکعت میں پچھتر بار ہوئے ایسا چار رکعتوں میں کرلو ۶؎ اگر کرسکو تو ہر دن میں یہ نماز ایک بار پڑھ لو ۷؎ اگر نہ کرسکو تو ہر ہفتہ میں ایک بار ۸؎ اگر یہ بھی نہ کرسکو تو ہرسال میں ایک بار ۹؎ اگر یہ بھی نہ کرسکو تو عمر میں ایک بار۔(ابوداؤد،ابن ماجہ،بیہقی،دعوات کبیر)اور ترمذی نے ابورافع سے اس کی مثل روایت کی ۱۰؎
شرح
۱؎ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے یہ چند الفاظ جو قریبًا ہم معنی ہیں انہیں شوق دلانے کے لیئے ارشاد فرمائے تاکہ غور سے سنیں اور اس پر عمل کریں۔
۲؎ ظاہر یہ ہے کہ اس سے گناہ صغیرہ مراد ہیں کیونکہ گناہ کبیرہ اورحقوق العباد بغیرتوبہ اورحق ادا کیئے معاف نہیں ہوتے اور کبیرہ سے مراد اضافی کبیرہ ہیں کیونکہ صغیرہ میں بھی بعض گناہ بعض سے بڑے ہوتے ہیں اورممکن ہے اس سے یہ مراد ہو کہ نماز تسبیح کی برکت سے اﷲ تعالٰی اسے گناہ کبیرہ سے توبہ کی توفیق عطا فرمادے گا جس سے وہ بھی معاف ہوجائیں گے۔
۳؎ حضرت ابن عباس سے پوچھا گیا کہ اس نماز میں کون سی سورتیں پڑھنا افضل ہیں؟تو فرمایا تَکَاثُرْ،عَصْر،قُلْ یٰۤاَیُّہَا الْکٰفِرُوۡنَ اور قُلْ ہُوَاللہُ اَحَدٌ۔(ردالمحتار)
۴؎ ترمذی شریف میں بروایت عبداﷲ ابن مبارک یوں ہے کہ سبحان اﷲ پڑھ کر پندرہ بار یہ تسبیح کہے اور قرأت سے فارغ ہوکر دس بار یعنی قیام میں پچیس بار کہے پندرہ بارقرأت سے پہلے اور دس بار اس کے بعد ہر رکعت میں یوں ہی کرے۔احناف کے نزدیک اسی پرعمل ہے۔دوسرے سجدے سے اٹھتے وقت دس بار نہ کہے تاکہ رکن میں تاخیر نہ ہو۔
۵؎ یعنی دوسرےسجدے کے بعدقیام سےپہلے،مگر احناف کے ہاں اس موقعہ پر نہ پڑھے۔یہ دس بار قیام میں اداہوچکے۔اس طریقہ کی حدیث ترمذی شریف میں موجود ہے۔
۶؎ تاکہ کل تین سو بارہوجائیں۔اگرکسی رکن میں تسبیح پڑھنا بھول گیایاکم پڑھیں تو اس سےمتصل دوسرے رکن میں تعداد پوری کردے اوراگر اس نماز میں سجدہ سہو کرنا پڑگیا تو اس سجدے میں تسبیح نہ پڑھے۔(ردالمحتار)
۷؎ جس وقت چاہوغیرمکروہ وقت میں ادا کرو۔بہترہے کہ ظہر سے پہلے پڑھو۔
۸؎ جس دن چاہو،مگربہتر یہ ہے کہ جمعہ کے دن بعد زوال نماز سے پہلے پڑھےکیونکہ اس دن کی ایک نیکی ستر گناہ ہوتی ہے۔سیدنا عبداﷲ ابن عباس کا یہی قول ہے اور آپ کا اس پرعمل بھی تھا۔
۹؎ جب چاہولیکن اگر ماہ رمضان میں خصوصًا جمعہ کے دن یاستائیسویں رمضان پڑھے تو بہتر ہے۔۱۰؎ بعض لوگوں نے اس حدیث کو موضوع بتایا مگر یہ غلط ہے اسے ابن خزیمہ اور حاکم نے صحیح کہا،امام عسقلانی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے،دارقطنی نے فرمایا کہ سورتوں کے فضائل میں یہ حدیث صحیح ترین ہے،عبداﷲ ابن مبارک فرماتے ہیں کہ نمازتسبیح رغبت کی بہترین نمازہے اس پرعمل چاہیے،شیخ فرماتے ہیں کہ ابن جوزی اس حدیث کو ضعیف یا موضوع کہتے ہیں،جلدبازہیں انہوں نے اسے ضعیف کہا۔