اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ يُوۡلِجُ الَّيۡلَ فِى النَّهَارِ وَيُوۡلِجُ النَّهَارَ فِى الَّيۡلِ وَسَخَّرَ الشَّمۡسَ وَالۡقَمَرَ كُلٌّ يَّجۡرِىۡۤ اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى وَّاَنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِيۡرٌ ۞- سورۃ نمبر 31 لقمان آیت نمبر 29
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ يُوۡلِجُ الَّيۡلَ فِى النَّهَارِ وَيُوۡلِجُ النَّهَارَ فِى الَّيۡلِ وَسَخَّرَ الشَّمۡسَ وَالۡقَمَرَ كُلٌّ يَّجۡرِىۡۤ اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى وَّاَنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِيۡرٌ ۞
ترجمہ:
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ رات کو دن میں داخل کردیتا ہے اور دن کو رات میں داخل کردیتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو کام میں لگا رکھا ہے ‘ ان میں سے ہر ایک مقرر میعاد تک گردش کررہا ہے ‘ اور تم جو کچھ کرتے ہو بیشک اللہ اس کی خبر رکھنے والا ہے
تفسیر:
رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرنے کے معانی
اس کے بعد فرمایا : کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ رات کو دن میں داخل کردیتا ہے اور دن کو رات میں داخل کردیتا ہے۔ (لقمان : ٢٩ )
حضرت ابن مسعود نے فرمایا : اس کا محمل یہ ہے کہ سردیوں کے دنوں کا کچھ حصہ گرمیوں کے دنوں میں داخل کردیتا ہے اور گرمیوں کی راتوں کا کچھ حصہ سردیوں کی راتوں میں داخل کردیتا ہے۔ سو گرمیوں کے دن بڑے ہوتے ہیں اور سردیوں کی راتیں۔
حسن ‘ عکرمہ ‘ ابن جبیر اور قتادہ نے کہا دن کو کچھ کم کر کے رات میں داخل کردیتا ہے اور رات کو کچھ کم کر کے دن میں داخل کردیتا ہے۔
ابن الشجرہ نے کہا روشنی کے راستوں میں اندھیروں کو داخل کردیتا ہے اور اندھیروں کے راستوں میں روشنی کو داخل کردیتا ہے ‘ اس طرح ہر ایک دوسرے کی جگہ میں داخل ہوجاتا ہے۔
اور فرمایا اور اس نے سورج اور چاند کو کام میں لگا رکھا ہے اور ان میں سے ہر ایک مقرر معیاد تک گردش کررہا ہے۔
یعنی سورج اور چاند کا طلوع اور غروب ہورہا ہے اور وہ ایک مقرر نظام کے تحت گردش کررہے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کو علم ہے کہ تم دن اور رات میں کیا کررہے ہو۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 31 لقمان آیت نمبر 29
[…] رات کو دن میں داخل کرنے کی تفسیر آل عمران :27 میں اور سورج اور چاند کو مسخر کرنے کی تفسیر لقمان : ٢٩ میں […]