تَتَجَافٰى جُنُوۡبُهُمۡ عَنِ الۡمَضَاجِعِ يَدۡعُوۡنَ رَبَّهُمۡ خَوۡفًا وَّطَمَعًا وَّمِمَّا رَزَقۡنٰهُمۡ يُنۡفِقُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 32 السجدة آیت نمبر 16
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
تَتَجَافٰى جُنُوۡبُهُمۡ عَنِ الۡمَضَاجِعِ يَدۡعُوۡنَ رَبَّهُمۡ خَوۡفًا وَّطَمَعًا وَّمِمَّا رَزَقۡنٰهُمۡ يُنۡفِقُوۡنَ ۞
ترجمہ:
ان کے پہلو اپنے بستروں سے دور رہتے ہیں ‘ وہ خوف اور امید سے اپنے رب کو پکارتے ہیں ‘ اور وہ ہماری دی ہوئی چیزوں میں سے بعض کو خرچ کرتے ہیں
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ان کے پہلو اپنے بستروں سے دور رہتے ہیں ‘ وہ خوف اور امید سے اپنے رب کو پکارتے ہیں ‘ اور وہ ہماری دی ہوئی چیزوں میں سے بعض کو خرچ کرتے ہیں (السجدۃ : ١٦)
تتجافیٰ اور مضاجع کا معنی
اس آیت میں تتجافی کا لفظ ہے ‘ اس کا معنی ہے ارتفاع اور بلند ہونا ‘ یعنی وہ لیٹنے کی جگہ سے اٹھے ہوئے ہوتے ہیں ‘ اور مضاجع کا لفظ ہے یہ مضجع کا لفظ ہے یہ مضجع کی جمع ہے ‘ مضجع خواب گاہ کو کہتے ہیں ‘ اور جنوب کا لفظ ہے یہ جب کی جمع ہے اور جب کروٹ اور پہلو کہتے ہیں۔
اس آیت کی دو تفسیریں ہیں :
حضرت ابن عباس (رض) اور ضحاک نے کہا وہ نماز اور غیر نماز میں اللہ کے ذکر کے لیے بستروں سے دور رہتے ہیں۔
مجاہد ‘ اوزاعی ‘ امام مالک بن انس اور جمہور مفسرین نے کہا وہ رات کو نوافل پڑھنے کے لیے اپنے بستروں سے دور رہتے ہیں۔
تہجد اور رات کو دیگر نوافل پڑھنے کی فضیلت اور ان کی رکعات کی تعداد میں احادیث
حضرت معاذ بن جیل (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں جارہا تھا ‘ میں صبح کے وقت آپ کے قریب ہوا ‘ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! مجھے ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں داخل کر دے اور دوزخ سے دور کردے ؟ آپ نے فرمایا تم نے مجھ سے ایک عظیم چیز کا سوال کیا ہے ‘ بیشک یہ اسی پر آسان ہے جس پر اللہ اس کو آسان کردے ‘ تم اللہ کی عبادت کو ‘ اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائو ‘ اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو ‘ اور رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو ‘ پھر فرمایا کیا میں تم کو نیکی کے اباب کی رہ نمائی نہ کروں ؟ روز ڈھال ہے اور صدقہ گناہ کو اس طرح مٹا دیتا ہے جس طرح آگ پانی کو بجھا دیتی ہے ‘ اور انسان کا آدھی رات کو نماز پڑھنا بھی ‘ پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کی۔تتجافی جنوبہم عن المضاجع۔ (السجدۃ : ١٦)(سنن الترمذی رقم الحدیث : ٢٦١٦‘ سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٣٩٧٣‘ مصنف عبدالرزاق رقم الحدیث : ٢٠٣٠٣ ذ مسند احمد ج ٥ ص ٢٣١)
حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہتتجافی جنوبہم عن المضاجع۔ (السجدۃ : ١٦) نماز عشاء کے انتظار کے سلسلہ میں نازل ہوئی۔ (سنن الترمذی الحدیث : ٣١٩٦)
حضرت ابو الدرداء ‘ حضرت عبادہ اور ضحاک (رض) نے کہا اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو عشاء کی اور صبح کی نماز جماعت سے پڑھتے ہیں اس سلسلہ میں یہ حدیث ہے :
حضرت عثمان بن عفان (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص نے عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی اس نے گویا نصف رات تک قیام کیا اور جس نے صبح کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی اس نے گویا کہ ساری رات قیام کیا۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث : ٦٥٦‘ سنن ابودائود رقم الحدیث : ٥٥٥‘ سنن الترمذی رقم الحدیث : ٢٢١ )
بعض احادیث میں مغرب اور عشاء کے درمیان نفل پڑھنے کی بھی فضیلت بیان کی گئی ہے ‘ قرآن مجید میں ہے :
کانوا قلیلاً من الیل ما یھجعون۔ (متقین) رات کو بہت کم سو یا کرتے تھے۔ (الذاریات : ١٧)
حضرت انس (رض) اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں صحابہ مغرب اور عشاء کے درمیان نماز پڑھتے تھے۔ (سنن ابودائود رقم الحدیث : ١٣٢٢ )
محمد بن عمار بن یاسر (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمار بن یاسر (رض) کو مغرب کے بعد چھ رکعات نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ‘ اور انہوں نے کہا میرے حبیب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مغرب کے بعد چھ رکعات پڑھتے تھے ‘ اور آپ نے فرمایا جس نے مغرب کے بعد چھ رکعات پڑھیں اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے خواہ اس کے گناہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔ (المعجم الاوسط رقم الحدیث : ١٨٢٣‘ المعجم الصغیر رقم الحدیث : ٩٠٠‘ حافظ المنذری نے کہا یہ حدیث غریب ہے ‘ الترغیب و الترہیب رقم الحدیث : ٨٥٢‘ حافظ الھیشمی نے کہا اس کی روایت میں صالح بن قطن البخاری متفرد ہے ‘ مجمع الزوائد ج ٤ ص ٢٣٠)
قیام اللیل اور تہجد کی نماز کی فضیلت میں بھی بہ کثرت احادیث ہیں :
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا رمضان کے بعد سب سے افضل روزے محرم کے روزے ہیں ‘ جو اللہ کا مہینہ ہے اور فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز ہے۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث : ١١٦٣‘ سنن ابودائود رقم الحدیث : ٢٤٢٩‘ سنن الترمذی رقم الحدیث : ٧٤٠ )
حضرت عبداللہ بن سلام (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے لوگو ! سلام پھیلائو اور کھانا کھلائو ‘ اور رشتہداروں سے مل جل کر رہو اور رات کو اٹھ کر نماز پڑھو جب لوگ سوئے ہوئے ہوں جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جائو گے۔ (سنن الترمذی رقم الحدیث : ٢٤٨٥‘ سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٣٢٥١‘ المستدرک ج ٣ ص ١٣)
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو اس قدر زیادہ قیام کرتے تھے کہ آپ کے پیر سورج گئے یا پھٹ گئے ‘ میں نے آپ سے عرض کیا آپ اس قدر مشقت کیوں کرتے ہیں حالانکہ آپ کے اگلے اور پچھے ذنب (بہ ظاہر خلاف اولیٰ کام) بخش دیئے گئے ہیں ‘ آپ نے فرمایا کیا مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ میں اللہ کا بہت زیادہ شکر گزار بندہ ہوں۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ١١٣٠‘ صحیح مسلم رقم الحدیث : ١٨٢٠۔ ١٨١٩)
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص سویا ہوا ہوتا ہے تو شیطان اس کی گدی کے اوپر تین گرہیں لگا دیتا ہے ہر گرہ پر یہ پھونک ماردیتا ہے رات بہت لمبی ہے تم سو جائو ‘ پس اگر وہ بیدار ہوجائے اور اللہ کا ذکر کرے تو اس کی ایک گرہ بھی کھل جاتی ہے اور وہ صبح کو ترو تازہ ہوتا ہے ورنہ صبح کو سستی کا مارا ہوا نحوست کے ساتھ اٹھتا ہے۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ١١٤٢‘ صحیح مسلم رقم الحدیث : ٧٧٦‘ سنن النسائی رقم الحدیث : ١٦٠٧)
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہمارا رب تبارک و تعالیٰ ہر رات کو آسمان دنیا کی طرف نازل ہوتا ہے ‘ جب رات کا ایک تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے ‘ تو فرماتا ہے جو مجھ سے دعا کرے تو میں اس کی دعا قبول کرلوں ! کوئی ہے جو مجھ سے سوال کرے تو میں اس کو عطا کروں ! کوئی ہے جو مجھ سے مغفرت چاہے تو میں اس کی مغفرت کردوں۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ١١٤٥‘ صحیح مسلم رقم الحدیث : ٧٥٨‘ سنن ابو دائود رقم الحدیث : ١٣١٤‘ سنن الترمذی رقم الحدیث : ٣٤٩٨‘ سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ١٣٦٦ )
تہجد کی رکعات کے متعلق حسب ذیل احادیث ہیں :
حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمن (رض) بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عائشہ (رض) سے پوچھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان میں کیسی (یعنی کتنی رکعت) نماز پڑھتے تھے ؟ حضرت عائشہ رضی نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعات سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے ‘ آپ چار رکعت نماز پڑھتے ان کے حسن اور طول سے نہ پوچھو ‘ آپ پھر چار رکعات نماز پڑھتے ان کے حسن اور طول سے نہ پوچھو ‘ پھر آپ تین رکعت نماز (وتر) پڑھتے ‘ حضرت عائشہ نے بیان کیا میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! آپ وتر پڑھنے سے پہلے سوجاتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : اے عائشہ میری آنکھیں سوتی ہیں اور میرا دل نہیں سوتا۔ (صحیح البخا ری رقم الحدیث : ١١٤٧‘ صحیح مسلم رقم الحدیث : ٧٣٨‘ سنن الترمذی رقم الحدیث : ٤٣٩‘ سنن ابو دائود رقم الحدیث : ١٣٤١‘ سنن النسائی رقم الحدیث : ١٦٩٧)
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کو تیرہ رکعت نماز پڑھتے تھے ‘ ان میں وتر اور صبح کی دو سنتیں بھی تھیں۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث : ٧٣٨‘ الرقم المسلسل : ١٦٩٦‘ صحیح البخاری رقم الحدیث : ١١٤٠‘ سنن ابودائود رقم الحدیث : ١٣٣٤)
مسروق بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ (رض) سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تہجد کی رکعات کے متعلق سوال کیا انہوں نے کہا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فجر کی دوسنتوں کے سواسات رکعات ‘ نورکعات اور گیارہ رکعات پڑھی ہیں ( ان میں تین رکعات وتر شامل ہیں ‘ خلاصہ یہ ہے کہ آپ نے آٹھ رکعات سے زیادہ تہجد کی نماز نہیں پڑھی اور کم از کم چار رکعات پڑھی ہیں)(صحیح البخاری رقم الحدیث : ١٣٩‘ سنن ابودائود رقم الحدیث : ١٣٤٠‘ سنن الترمذی رقم الحدیث : ٤٣٩‘ سنن النسائی رقم الحدیث : ١٦٩٧)
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص رات کو اٹھے تو دو رکعت نماز تخفیف سے پڑھے دوسری روایت میں ہے ‘ پھر اس کے بعد جتنی چاہے لمبی نماز پڑھے۔ (سنن ابو دائود رقم الحدیث : ١٣٢٤۔ ١٣٢٣ )
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 32 السجدة آیت نمبر 16