حدیث نمبر 588

روایت ہے حضرت ابو بردہ ابن ابوموسیٰ سے فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو فرماتے سنا کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمعے کی ساعت کے بارے میں فرماتے سنا کہ وہ امام کے بیٹھنے سے ادائے نماز کے درمیان ہے ۱؎(مسلم)

شرح

۱؎ یعنی جس وقت سے امام منبر پر خطبے کے لیئے بیٹھے اس وقت سے نماز جمعہ ختم ہونے تک قبولیت کا وقت ہے مگر اس وقت میں تیاریٔ نماز ہوتی ہے نہ کہ نماز،نیز دعا بزبان حال ہوگی نہ بزبان قال کیونکہ اس وقت نماز،کلام سب حرام۔خیال رہے کہ اس ساعت کے متعلق علماء کے چالیس قول ہیں جن میں دوقول زیادہ قوی ہیں:ایک اس وقت کا،دوسرے آفتاب ڈوبتے وقت کا۔حضرت فاطمہ زہراء اس وقت خود حجرے میں بیٹھتیں،اور اپنی خادمہ فضہ کو باہر کھڑا کرتیں،جب آفتاب ڈوبنے لگتا تو خادمہ آپ کو خبر دیتیں اس کی خبر پر سرکار اپنے ہاتھ اٹھاتیں۔”صَلَوٰتُ اﷲِ وَسَلَامُہٗ عَلیٰ اَبِیْھَاوَعَلَیْھَا وَعَلیٰ سَآئِرِ اَھْلِ بَیْتِ النُّبُوَّۃِ”۔