فَذُوۡقُوۡا بِمَا نَسِيۡتُمۡ لِقَآءَ يَوۡمِكُمۡ هٰذَا ۚ اِنَّا نَسِيۡنٰكُمۡ وَذُوۡقُوۡا عَذَابَ الۡخُلۡدِ بِمَا كُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 32 السجدة آیت نمبر 14
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
فَذُوۡقُوۡا بِمَا نَسِيۡتُمۡ لِقَآءَ يَوۡمِكُمۡ هٰذَا ۚ اِنَّا نَسِيۡنٰكُمۡ وَذُوۡقُوۡا عَذَابَ الۡخُلۡدِ بِمَا كُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ ۞
ترجمہ:
تم نے جو اس دن کی حاضری کو بھلا دیا تھا اب تم اسکا مزہ چکھو ‘ بیشک ہم نے (بھی) تم کو فراموش کردیا ہے ‘ اور تم جو کچھ کرتے تھے اس کی سزا میں دائمی عذاب چکھو
نسیان کے معنی
اس کے بعد فرمایا : تم نے جو اس دن کی حاضری کو بھلا دیا تھا ‘ اب تم اس کا مزہ چکھو۔ (السجدہ : ١٤)
نسیان کے ایک معنی ہے ‘ کسی چیز کا یاد نہ آنا اور اس کو بھول جانا ‘ اس معنی میں نسیان پر اللہ تعالیٰ مواخذہ نہیں فرماتا ‘ اور نسیان کا دوسرا معنی ہے کسی چیز کو بالکل ترک کردینا ‘ اور اس کام کو کبھی نہ کرنا ‘ اس معنی میں نسیان پر اللہ تعالیٰ مواخذہ فرماتا ہے اور اس آیت میں نسیان کا یہی معنی مراد ہے۔ حدیث میں ہے :
امام ابن ابی الدنیا نے ضحاک سے روایت کیا ہے کہ آیت کا معنی ہے آج ہم تم کو اس طرح ترک کردیں گے جس طرح دنیا میں تم نے ہمارے احکام کو ترک کردیا تھا۔ (الدر المثو رج ٦ ص ٤٨٠‘ داراحیاء التراث العربی بیروت ‘ ١٤٢١ ھ)
ضحاک نے کہا اگر انہوں نے نسیان سے اللہ کے احکام پر عمل کرنے کو ترک کیا ہوتا تو کبھی تو کسی حکم پر عمل کرتے ہیں۔
اس آیت کا معنی ہے تم جور سوائی سے سر جھکائے کھڑے ہو اور دائمی عذاب میں گرفتار ہو ‘ اب اس عذاب کو چکھو یہ اس کفر اور معاضی کی سزا ہے جو دنیا میں تم کرتے تھے۔
القرآن – سورۃ نمبر 32 السجدة آیت نمبر 14