وَّاتَّبِعۡ مَا يُوۡحٰٓى اِلَيۡكَ مِنۡ رَّبِّكَ ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِيۡرًا ۞- سورۃ نمبر 33 الأحزاب آیت نمبر 2
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَّاتَّبِعۡ مَا يُوۡحٰٓى اِلَيۡكَ مِنۡ رَّبِّكَ ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِيۡرًا ۞
ترجمہ:
اور آپ کے رب کی طرف سے جس چیز کی وحی کی جاتی ہے آپ اسی کی پیروی کیجئے ‘ بیشک اللہ تمہارے تمام کاموں کی خبر رکھنے والا ہے
اتباع وحی کے محامل اور بدعت سئیہ کی تعریف
اس کے بعد فرمایا : اور آپ کے رب کی طرف سے جس چیز کی وحی کی جاتی ہے ‘ آپ اسی کی پیروی کیجئے بیشک اللہ تمہارے تمام کاموں کی خبر رکھنے والا ہے (الاحزاب : ٢) اس کا معنی ہے آپ تمام امور میں وحی کی اتباع کیجئے اور احکام شرعیہ پر عمل کیجئے ‘ اس کا دوسرا محمل یہ ہے کہ آپ تقوی پر اور کافروں اور منافقوں کی اطاعت کے ترک کرنے پر دائم اور برقرار رہیں ‘ یعنی آپ وحی پر عمل برقرار رکھیں نہ کہ کافروں اور منافقوں کی خواہشوں پر ‘ اس آیت میں مسلمانوں کو اس پر متنبہ کیا ہے کہ سب سے صحیح طریقہ شریعت کی اتباع کرنا ہے نہ کہ اپنی رائے اور اپنی خواہش سے دین میں ایسے نئے نئے طریقے ایجا دکرلیانا جن کی دین اور شریعت میں کوئی اصل نہ ہو اور وہ طریقے دن کے مزاج کے خلاف ہوں اور ان کو دین میں لازم قرار دے لیاجائے اور ان کو کار ثواب قرار دیا جائے ‘ اور ان کے ترک پر ملامت کی جائے اس کو بدعت سیئہ کہتے ہیں جیسے ایام عاشورہ میں نوحہ کرنا ‘ ماتم کرنا ‘ اور تعزیے نکالنا ‘ یا بلا دلیل شرعی ‘ سوئم ‘ چہلم ‘ برسی ‘ عرس اور مجالس میلاد کو ناجائز اور حرام کہنا۔
اور یہ جو فرمایا ہے : بیشک اللہ تمہارے تمام کاموں کی خبر رکھنے والا ہے ‘ اس سے مراد آپ کے کام بھی ہوسکتے ہیں اور کافروں اور منافقوں کے کام بھی ہوسکتے ہیں ‘ اس آیت کا تیسرامحمل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو علم ہے کہ آپ کیا کیا عمل کریں گے سو اللہ تعالیٰ آپ کی نیک اعمال کی طرف رہ نمائی فرمائے گا ‘ اس لیے ضروری ہے کہ آپ وحی کی اتباع کریں اور اس کے تقاضوں پر لازماً عمل کریں ‘ اور اس کا چوتھا محمل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے کہ کفار آپ کے خلاف کیسی کیسی سازشیں کریں گے اور اللہ تعالیٰ کی سازشوں کے توڑ کیلیے آپ کو وحی فرمائے گا اس لیے ضروری ہے کہ آپ وحی کی اتباع کریں تاکہ ان کے مکر اور ان کی سازشوں کا سد باب ہو ‘ اور اس کا پانچواں محمل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو علم ہے کہ آپ کیا عمل کریں گے اور کفار اور منافقین کیا عمل کریں گے سو اللہ تعالیٰ آپ کی خیر خواہی کے لیے آپ کی طرف وحی فرمائے گا اس لیے ضروری ہے کہ آپ وحی کی اتباع کریں اور اس کے تقاضوں پر عمل کریں۔
القرآن – سورۃ نمبر 33 الأحزاب آیت نمبر 2