{غُسل کا بیان}

القرآن : یاایھا الذین اٰمنو لاتقربو االصلوٰۃ وانتم سکریٰ حتی تعلمو ماتقولون ولا جنبا الاعابری سبیل حتی تغتسلوا۔

ترجمہ: اے ایمان والو! نشہ کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ یہاں تک کہ سمجھنے لگو جو کہتے ہو اورنہ حالتِ جنابت میں جب تک غسل نہ کرلو مگر سفر کی حالت میں کہ وہاں پانی نہ ملے توبجائے غسل تیمم کرے۔

حدیث شریفـ : صحیح بخاری ومسلم میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے مروی ہے کہ سرکارِ اعظم ﷺجب جنابت کا غُسل فرماتے تو ابتداء یوں کرتے کہ پہلے ہاتھ دھوتے پھر نماز کا ساوضو فرماتے پھر انگلیاں پانی میں ڈال کر ان سے بالوں کی جڑیں تر فرماتے پھر سر پر تین لپ پانی ڈالتے پھر تمام جِلد پر پانی بہاتے۔

حدیث شریف: ابو داؤد نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی سرکارِ اعظم ﷺفرماتے ہیں جو شخص غسلِ جنابت میں ایک بال کی جگہ بغیر دھوئے چھوڑ دے گا۔ اس کے ساتھ آگ سے ایسا ایسا کیا جائے گا۔ (یعنی عذاب دیا جائے گا) حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اسی وجہ سے میں نے اپنے سر کے ساتھ دشمنی کرلی تین بار یہی فرمایا۔ (یعنی سر کے بال منڈواڈالے کہ بالوں کی وجہ سے کوئی جگہ سوکھی نہ رہ جائے )

غُسل کے فرائض}

غُسل کے تین فرائض ہیں ۔

1)…کُلِّی کرنا 2)…ناک میں پانی چڑھانا 3)…پورے بدن پر پانی بہانا کہ جسم کا کوئی حصّہ بھی بال برابر سُوکھا نہ رہ جائے ۔