أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِنَّ الۡمُسۡلِمِيۡنَ وَالۡمُسۡلِمٰتِ وَالۡمُؤۡمِنِيۡنَ وَالۡمُؤۡمِنٰتِ وَالۡقٰنِتِيۡنَ وَالۡقٰنِتٰتِ وَالصّٰدِقِيۡنَ وَالصّٰدِقٰتِ وَالصّٰبِرِيۡنَ وَالصّٰبِرٰتِ وَالۡخٰشِعِيۡنَ وَالۡخٰشِعٰتِ وَالۡمُتَصَدِّقِيۡنَ وَ الۡمُتَصَدِّقٰتِ وَالصَّآئِمِيۡنَ وَالصّٰٓئِمٰتِ وَالۡحٰـفِظِيۡنَ فُرُوۡجَهُمۡ وَالۡحٰـفِظٰتِ وَالذّٰكِرِيۡنَ اللّٰهَ كَثِيۡرًا وَّ الذّٰكِرٰتِ ۙ اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمۡ مَّغۡفِرَةً وَّاَجۡرًا عَظِيۡمًا ۞

ترجمہ:

بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مومن مرد اور مومن عورتیں اور اطاعت شعار مرد اور اور اطاعت شعار عورتیں ‘ اور صادق مرد اور صادق عورتیں ‘ اور صابر مرد اور صابر عورتیں ‘ اور متواقع مرد اور متوضع عورتیں ‘ اور صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور روزہ رکھنے دار مرد اور روزہ دار عورتیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں اور اللہ کا بہ کثرت ذکر کرنے والے مرد اور بہ کثرت ذکر کرنے والی عورتیں ‘ اللہ ان سب کے لیے مغفرت اور اجر عظیم تیار رکھا ہے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مومن مرد اور مومن عورتیں اور اطاعت شعار مرد اور اطاعت شعار عورتیں اور صادق مرد اور صادق عورتیں ‘ اور صابر مرد اور صابر عورتیں ‘ اور متواضع مرد اور متواضع عورتیں اور صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں ‘ اور روزہ دار مرد اور روزہ دار عورتیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں اور اللہ کا بہ کثرت ذکر کرنے والے مرد اور اور بہ کثرت ذکر کرنے والی عورتیں ‘ اللہ نے ان سب کے لیے مغفرت اور اجر عظیم تیار رکھا ہے (الاحزاب : ٣٥)

قرآن مجید میں خواتین کا ذکر 

حضرت ام عارۃ الانصاریہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا : میں دیکھتی ہوں کہ قرآن میں ہر چیز کا ذکر صرف مردوں کے لیے ہے اور میں عورتوں کے لیے کسی چیز کا حکم نہیں دیکھتی ‘ تو یہ آیت نازل ہوئی : ان المسلمین والمسلمت والمؤ منین والمؤمنت (الاحزاب : ٣٥)(سنن الترمذی رقم الحدیث : ٣٢١١‘ المعجم الکبیر ج ٢٥ رقم الحدیث : ٥٣۔ ٥١ )

حضرت ام سلمہ رضی الله عنها بیان کرتی ہیں کہ میں نے نبی صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا کہ کیا وجہ ہے کہ قرآن مجید میں ہمارا اس طرح ذکر نہیں ہے جس طرح مردوں کا ذکر ہے اور مجھے اس دن اس بات نے خوف زدہ کر دیا کہ میں نے منبر پر)۔کی نداسنی میں اس وقت اپنے بال سنوار رہی تھی میں نے اپنے بالوں کو لپیٹا پھر میں اپنے گھر میں کے حجروں میں سے ایک حجره میں گئی میں نے اپنے کان لگائے تو اس وقت آپ اپنے منبر پر فرما رہے تھے اے لوگو!بے شک اللہ تعالی اپنی کتاب میں فرماتا ہے ہے شک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مومن مرد اور مومن عورتیں (احزاب: ۳۵) ( مسندالحمد۳۰۵۹ رقم الحدیث :۲۲۲۵۹ دارالکتب العلم بيروت السنن الکبری للنسائی رت لید:۳۵

اسلام ‘ ایمان ‘ قنوت اور خشوع وغیرہ کے معانی 

مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں : وہ مرد اور عورتیں جو کلمہ پڑھ کر اسلام میں داخل ہوں اور اللہ تعالیٰ کے احکام کی اطاعت شعار ہوں اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے احکام کے سامنے سر تسلیم خم کردیا ہو۔

مومن مرد اور مومن عورتیں : وہ لوگ جو اللہ کے واحد لاشریک ہونے اور سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت کی تصدیق کریں اور آپ اللہ کے پاس سے جو بھی پیغام لے آئے اس کو مانیں اور قبول کریں اور نماز ‘ روزہ ‘ زکوۃ اور حج اور دیگر احکام شرعیہ کی پابندی کریں۔

قانتین اور قانتات : جو تمام عبادات پر دوام اور اسمترار کے ساتھ عمل کریں۔

صاقین اور صادقات : جو ہمیشہ سچ بولیں اور اپنے اعمال سے اپنے اقوال کی تصدیق کریں۔

صابرین اور صابرات : جو مصائب پر بےقراری اور شکایت نہ کریں ‘ عبادت کی مشقت پر ثابت قدم رہیں اور جب نفس اور شیطان ان کو گناہ پر اکسائے تو اس کے کہنے میں نہ آئیں اور خود پر ضبط کریں۔

الخاشعین والخاشعات : جو اپنے دلوں اور اپنے اعضاء سے متواضع اور منکسر رہیں ‘ تکبر نہ کریں ‘ ایک قول یہ ہے کہ وہ اپنی نمازوں میں میں دائیں اور بائیں التفات نہ کریں۔

المتصدقین والمتصدقات : جو فرض اور نفل صدقات ادا کریں۔

والحافظین فروجھم والحافظات : بیویاں اپنے شوہروں کے ماسوا اور شوہر اپنی بیویوں کے ماسوا بےپردہ نہ ہوں۔

بہ کثرت ذکر کرنے کرنے والے مرد اور عورتیں : مجاہد نے کہا اس وقت تک کسی کا بہ کثرت ذکر کرنے والوں میں شمار نہیں ہوگا جب تک کہ وہ کھڑے ہوئے بیٹھے ہوئے اور لیٹے ہوئے ہرحال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والا نہ ہو۔

بہ کثرت اللہ کا ذکر کرنے کے متعلق احادیث 

حضرت عبداللہ بن بسر (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھ پر اسلام کے احکام بہت زیادہ ہیں ‘ مجھے ایسی چیز بتائیے جس کے ساتھ میں چمٹ جائوں ‘ آپ نے فرمایا تمہاری زبان ہمیشہ اللہ کے ذکر سے تر رہے۔(سنن الترمذی رقم الحدیث : ٣٣٧٥)

حضرت ابو سعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کہ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک کس بندہ کا درجہ سب سے افضل ہوگا ؟ آپ نے فرمایا بہ کثرت اللہ کا ذکر کرنے والے مردوں اور بہ کثرت اللہ کا ذکر کرنے والی عورتوں کا ‘ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ان کا درجہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں سے بھی زیادہ ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : اگر کوئی شخص کفار اور مشرکین سے جہاد کرے حتی کہ وہ زخمی ہو کر خونم خون ہوجائے ‘ تب بھی اللہ کا بہ کثرت ذکر کرنے والوں کا درجہ اس سے زیادہ ہوگا۔(سنن الترمذی رقم الحدیث : ٣٣٧٦‘ مسند احمد ج ٣ ص ٧٥‘ مسند احمد رقم الحدیث : ١٤٠١‘ شرح السنہ رقم الحدیث : ١٤٤٦ )

حضرت ابو الدرداء (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا میں تمہیں تمہارے اعمال کی خبر نہ دوں جو تمہارے رب کے نزدیک سب سے اچھے اور سب سے پاکیزہ ہوں اور جو تمہارے درجات سب سے زیادہ بلند کرنے والے ہوں اور تمہارے لیے سونے اور چاندی کی خیرات کرنے سے زیادہ اچھے ہوں ‘ اور اس سے زیادہ بہتر ہوں کہ تمہارا تمہارے دشمنوں سے مقابلہ ہو ‘ وہ تمہاری گردنیں ماردیں اور تم ان کی گردنیں ماردو ‘ صحابہ نے کہا کیوں نہیں ! آپ نے فرمایا وہ اللہ کا ذکر ہے ‘ حضرت معاذ بن جبل نے کہا : اللہ کے ذکر سے زیادہ کوئی چیز اللہ کے عذاب سے نجات دینے والی نہیں ہے۔(سنن الترمذی رقم الحدیث : ٣٣٧٧‘ سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٣٧٩٠‘ مسند احمد ج ٥ ص ١٩٥‘ المستدرک ج ١ ص ٤٩٦)

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 33 الأحزاب آیت نمبر 35