تَحِيَّتُهُمۡ يَوۡمَ يَلۡقَوۡنَهٗ سَلٰمٌ ۖۚ وَاَعَدَّ لَهُمۡ اَجۡرًا كَرِيۡمًا ۞- سورۃ نمبر 33 الأحزاب آیت نمبر 44
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
تَحِيَّتُهُمۡ يَوۡمَ يَلۡقَوۡنَهٗ سَلٰمٌ ۖۚ وَاَعَدَّ لَهُمۡ اَجۡرًا كَرِيۡمًا ۞
ترجمہ:
جس دن وہ اس سے ملاقات کریں گے تو ان کو سلام پیش کیا جائے گا اور اس نے ان کے لیے عظیم اجر تیار کر رکھا ہے
اس کے بعد فرمایا : جس دن وہ اس سے ملاقات کریں گے تو ان کو سلام پیش کیا جائے گا۔
تحیت کا معنی اور اس کے مواقع
اس آیت میں تحیت کا لفظ ہے ‘ اور تحیت کا معنی ہے کسی کے لیے حیات کی دعا کرنا ‘ جیسے عرب کہتے ہیں حیاک اللہ ‘ اللہ تم کو حیات عطا فرمائے پھر ہر نیک دعا کو تحیت کہا جانے لگا ‘ ملاقات کے وقت جو دعائیہ کلمات کہے جاتے ہیں ان کو بھی تحیت کہا جاتا ہے۔
فرمایا : جس دن وہ اس سے ملاقات کریں گے ‘ یعنی جب مومن موت کے وقت اللہ سے ملاقات کریں گے ‘ یا جب قبروں سے اٹھ کر میدان حشر میں اللہ سے ملاقات کریں گے ‘ یا جب دخول جنت کے وقت اللہ سے ملاقات کریں گے ‘ تو ان کو اللہ کی طرف سے سلام پیش کیا جائے گا اور یہ سلام مومنین کی تکریم اور تشریف کے لیے ہوگا۔ اور یا فرشتوں کی طرف سے ان کو سلام پیش کیا جائے گا۔
جیسے قرآن مجید میں ہے :
والملئکۃ ید خلون علیہم من کل باب سلم علیکم بما صبرتم فنعم عقبی الدار (الرعد : ٢٤۔ ٢٣ )
اور فرشتے ہر دروازے سے ان کے پاس یہ کہتے ہوئے داخل ہوں گے ‘ تم پر سلامتی ہو ‘ کیونکہ تم نے صبر کیا ‘ پس آخرت کا گھر کیسا اچھا ہے۔
حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا جب ملک الموت مومن کی روح قبض کرنے کے لیے آئے گا تو کہے گا تمہارا رب تم کو سلا بھیجتا ہے۔
حضرت براء بن عازب (رض) نے فرمایا ملک الموت ہر مومن کی روح قبض کرنے سے پہلے اس کو سلام کرے گا۔(الدر المثور ج ٦ ص ٥٥٠‘ داراحیاء التراث العربی بیروت ‘ ١٤٢١ ھ)
القرآن – سورۃ نمبر 33 الأحزاب آیت نمبر 44