{غُسل کِن چیزوں سے فرض ہوگا}

مسئلہ : اگر مَنی کا قطرہ لذّت کے ساتھ اورکُود کر نکلے توغُسل واجب ہوجائے گا۔

مسئلہ : صحبت کرنے سے بھی غُسل واجب ہوجائے گا۔

مسئلہ : صحبت کرنے سے اگر چہ انزال نہ ہو لیکن سترِ مرد سترِ عورت میں داخل ہوگیا تو غُسل فرض ہوجائے گا۔یعنی مرد کے آلہ تناسل کا اگلا حصّہ جسے عربی میں حشفہ کہتے ہیں شرمگاہ میں پوشیدہ ہوجائے تودونوں پر غسل فرض ہوجاتاہے ۔

مسئلہ : احتلام ہوجانے سے بھی غُسل فرض ہوجائے گا۔

مَنی ، مذی، ودی}

مسئلہ: مَنی خارج ہوتوغُسل کو فرض کردے گی مگر مذی اورودی پیشاب کی جگہ سے خارج ہوتو غُسل فرض نہیں ہوگا۔

مسئلہ : ودی اس پانی کو کہتے ہیں جو ، دُودھیا رنگ کا ہوتاہے مَنی سے ملتا جلتا ہوتاہے ۔وَدی کے قطرے لذت سے خارج نہیں ہوتے بلکہ جریان یا مثانے کی کمزوری کی وجہ سے یا وزن اُٹھانے کی وجہ سے یا پیشاب سے پہلے خارج ہوتے ہیں ایسی صورت میں غُسل فرض نہیں ہوگا۔ بلکہ وضو ٹوٹ جائے گا وہ قطرہ جس کپڑے پر یا کسی جگہ پر لگے تواس کو ناپاک کردے گا۔

مسئلہ : جریان یا دوسرے امراض ہوں اورمَنی سے ملتا ہوا پانی بغیر لذت کے خارج ہوا غُسل واجب نہیںہوگا۔

مسئلہ : مذی کی فقہاء نے یہ تعریف کی ہے کہ اپنی بیوی کے ساتھ لہو ولعب کی وجہ سے یا بدنگاہی کی وجہ یا بُرے خیالات آنے لگ جائیں ، جیسے بستر پر لیٹا ہوا ہے مختلف شیطانی وسوسے آئے اور اس وسوسے سے آلہ تناسل میں حرکت پیدا ہوئی توجذبات کے سرد ہونے سے پہلے یا بعد جو قطراے نکلتے ہیں وہ مذی ہے اس کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اس کے خارج ہونے سے غُسل واجب نہیں ہوگا مگر مذی ناپاک ہے جس جگہ جس کپڑے پر لگ جائے وہ بھی ناپاک ہوجائے گی ۔

مسئلہ : جب عورت کوماہواری آئی تو وہ ناپاک ہوگئی جس کی مقدار کم سے کم تین دن اورزیادہ سے زیادہ دس دن ہے ۔ عورت کا خون آنا اگر اس کی عادت چھ دن کی ہے یا سات دن کی ہے توسات دن گزرنے کے بعد وہ غُسل کرے گی اورنماز پڑھے گی اس کے بعدوہ پاک ہے ۔

مسئلہ : عورت کواگر دس دن کے بعد حیض آیا تو اب اسے نہالینا چاہئے کیونکہ وہ حیض کاخون نہیں ہے بلکہ بیماری ہے جسے عربی میں استحاضہ کہتے ہیں اس بیماری میں نہ وہ روزے ترک کرے نہ نماز یں چھوڑے۔ہر وضو سے ایک وقت کی نماز پڑھے گی اورروزے بھی رکھے گی جب کہ ایام حیض دس دن سے زیادہ گزر جائیں اورکم سے کم تین دن ۔

جب عورت کو زچگی ہوجائے تو زچگی کے بعد جو خون آتاہے اُسے نِفَاس کہتے ہیں اس کی کم سے کم مقدار کوئی نہیں ہے دودن میں بھی بند ہوجائے ، پانچ یا دس دن میںبھی بند ہوجائے اس کی زیادہ سے زیادہ مقدار چالیس دن ہے چالیس دن کے بعد اگر خون آیا تو اس کو شرعاً نِفَاس نہیں کہیں گے بلکہ بیماری کہیں گے جس کا نام فقہاء نے استحاضہ رکھا ہے چالیس دن گُزر جانے کے بعد عورت کو چاہیے کہ وہ غُسل کرے اور نمازیں بھی پڑھے اورروزے بھی رکھے ۔

مسئلہ : عورتوں نے یہ طے کرلیا کہ نِفَّاس جو ہے وہ پورے چالیس ہی ہوگا حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ دس دن ہی میں اگر خون بند ہوجائے اوراطمینان ہوجائے کہ خون بند ہوگیا ہے اب نمازیں بھی فرض ہوگئیں اوراگر رمضان ہے توروزے بھی فرض ہوگئے ۔

مسئلہ : نماز میں شہوت تھی اورمَنی اُترتی ہوئی معلوم ہوئی مگر ابھی باہر نہ نکلی تھی کہ نماز پوری کرلی اب خارج ہوئی تو غُسل واجب ہوگا مگر نماز ہوگئی ۔

مسئلہ : جس پر غسل واجب ہواس کو مسجد میں جانا، طواف کرنا، قرآن مجید چھونا، قرآن مجید کا حاشیہ ، قرآن کی آیت کالکھنا، آیت کا تعویذ لکھنا، ایسی چیز چھوناجس پر حرف مقطعات لکھے ہوں اِن تمام کاموں کا کرنا گناہ ہے ۔

مسئلہ : جمعہ اورعیدین کے موقعہ پر غُسل کرنا احناف کے نزدیک سُنّت ہے ۔