اَلۡحَمۡدُ لِلّٰهِ الَّذِىۡ لَهٗ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الۡاَرۡضِ وَلَـهُ الۡحَمۡدُ فِى الۡاٰخِرَةِ ؕ وَهُوَ الۡحَكِيۡمُ الۡخَبِيۡرُ ۞- سورۃ نمبر 34 سبا آیت نمبر 1
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلۡحَمۡدُ لِلّٰهِ الَّذِىۡ لَهٗ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الۡاَرۡضِ وَلَـهُ الۡحَمۡدُ فِى الۡاٰخِرَةِ ؕ وَهُوَ الۡحَكِيۡمُ الۡخَبِيۡرُ ۞
ترجمہ:
تمام تعریفیں اللہ کے لئے مختص ہیں جس کی ملکیت میں وہ سب چیزیں ہیں جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمینوں میں ہیں اور آخرت میں (بھی) اسی کی تعریف ہے اور وہی بہت حکمت والا سب خبر رکھنے والا ہے
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : تمام تعریفیں اللہ کے لئے مختص ہیں جس کی ملکیت میں وہ چیزیں ہیں جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمینوں میں ہیں اور آخرت میں بھی اسی کی تعریف ہے اور وہی بہت حکمت والا، سب خبر رکھنے والا ہے۔ اس کو علم ہے جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو کچھ اس سے نکلات ہے اور جو آسمان سے نازل ہوتا ہے اور جو آسمان میں چڑھتا ہے، اور وہی رحم فرمانے والا، بےحد بخشنے والا ہے۔ (سبا ٢-١)
آخرت میں اللہ کی حمد کرنے کے چھ مقامات
اللہ تعالیٰ کے لئے تمام تعریفیں اس لئے مختص ہیں کہ آسمانوں اور زمینوں کی تمام چیزیں کا صرف وہی مالک ہے، حمد اور تعریف کا معنی ہے صفات کمال کا اظہار اور جب تمام چیزوں کا مالک اللہ تعالیٰ ہے تو ان چیزوں کے تمام کملا ات کا مالک بھی اللہ تعالیٰ ہے اور جن چیزوں کے مالک بہ ظاہر انسان ہیں درحقیقت ان کا مالک بھی اللہ تعالیٰ ہے، اس لئے تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے ساتھ مختص ہیں کیونکہ قابل تعریف تمام کمالات اللہ تعالیٰ کے پیدا کئے ہوئے ہیں۔
اس آیت میں فرمایا ہے کہ اور آخرت میں بھی اسی کی تعرفی ہے، مومنین کاملین اور صالحین آخرت میں چھ مقامات پر اللہ تعالیٰ کی تعریف کریں گے :
(١) قیامت کے دن فیصلہ ہونے کے بعد فرشتے اور مومنین اللہ تعالیٰ کی حمد کریں گے :
(الزمر : ٧٥) اور (اے رسول مکرم) آپ دیکھیں گے کہ فرشتے عرش کے گرد حلقہ بنائے ہوئے اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کر رہے ہوں گے اور لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا، اور کہا جائے گا کہ تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔
(٢) جب مومنین اللہ کے فضل سے پل صراط سے عافیت کے ساتھ گزر جائیں گے تو کہیں گے :
الحمد للہ الذی اذھب عناالحزن (فاطر : ٣٤) تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جس نے ہم سے غم کو دور کردیا۔
(٣) جب مومن جنت کے قریب پہنچیں گے اور جنت کی طرف دیکھیں گے تو کہیں گے :
الحمد للہ الذی ھدئنا لھذا (الاعراف : ٤٣) تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جس نے ہم کو اس مقام تک پہنچا دیا۔
(٤) جب مومنین جنت میں داخل ہوں گے اور ملائکہ سلام تحیت کے ساتھ ان کا استقبال کریں گے تو وہ کہیں گے :
(فاطر :34-35) تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جس نے ہم سے غم کو دور کردیا، بیشک ہمارا رب بہت بخشنے والا، شکر کی بہت جزا دینے والا ہے۔ جس نے اپنے فضل سے ہم کو دائمی مقام کی جگہ میں ٹھہرایا، جہاں ہم کو نہ کوئی تکلیف ہوگی نہ تھکاوٹ۔
(٥) جب مومنین جنت میں اپنے اپنے ٹھکانوں میں پہنچ جائیں گے تو کہیں گے :
(الزمر : ٧٤) تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جس نے ہم سے اپنا وعدہ پورا کیا اور ہمیں اس زمین کا وارث بنادیا کہ جنت میں جہاں چاہیں قیام کریں۔
(٦) جنت میں داخل ہونے کے بعد مومنین صالحین یہ کہیں گے :
(یونس : ١٠) جنت میں ان کی دعا ہوگی اے اللہ ! تیری ہر نقص اور عیب سے برأت ہے اور وہاں ان کی دعائے خیر یہ ہوگی سلام اور ان کا آخری جملہ یہ ہوگا ” الحمد للہ رب العلمین۔ “
مومنین دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ کی حمد کرتے ہیں اور آخرت میں بھی اللہ تعالیٰ کی حمد کریں گے اور ان دونوں حمدوں میں فرق یہ ہے کہ دنیا میں وہ اللہ تعالیٰ کی حمد یہ طور بعادت کرتے ہیں اور آخرت میں وہ اللہ کی حمد بہ طور لذت کریں گے۔
حمد کی تعریف، اللہ کی حمد کی اقسام اور شکر کی ادائیگی کا طریقہ
حمد کی تعریف یہ ہے : کسی اختیاری خوبی کی بہ طور تعظیم زبان سے تعریف و تحسین کرنا خواہ وہ خوبی اس کے لئے باعث نعمت ہو یا نہ ہو، نعمت کی مثال یہ ہے کسی شخص کی سخاوت پر اس کی تعریف کی جائے اور غیر نعمت کی مثال یہ ہے کہ کسی شخص کے علم اور زہد وتقویٰ پر اس کی تعریف و تحسین کی جائے۔ اللہ کی حمد کی تین قسمیں ہیں، حمد قولی، حمد فعلی اور حمد حالی۔
حمد قولی یہ ہے کہ جن کلمات سے اللہ تعالیٰ نے اپنی حمد کی ہے ان کلمات سے اللہ تعالیٰ کی حمد کی جائے، ان کلمات حمد کا ذکر قرآن مجید اور احادیث میں ہے مثلاً قرآن مجید میں ہے : ھو اللہ الخالق الباری المصور لہ الاسماء الحسنی یسبح لہ ما فی السموت والارض وھو العزیز الحکیم (الحشر : ٢٤) اور حدیث میں ہے : لا الہ الا اللہ و حدہ لاشریک لہ الہ الملک ولہ الحمد و ھو علی کل شیء قدیر، اللھم لا مانع لما اعطیت ولا معطی لما منعت ولاینفع ذا الجد منک الجد۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٨٤٤، صحیح مسلم رقم الحدیث : ٥٩٣) اور حدیث میں ہے : سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٧٥٦٣ صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢٦٩٤) اور حمد کے بہترین کلمات یہ ہیں الحمد للہ رب العلمین۔
حمد فعلی یہ ہے کہ اخلصا کے ساتھ اللہ کی رضا کے لئے اس کی عبادت کرے۔
اور حمد حالی یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کے اخلاق سے متخلق ہوجائے اور اللہ کے اوصاف سے متصف ہوجائے اور جب اس پر کوئی مصیبت نازل ہو یا کسی بیماری اور تکلیف کا سامنا ہو تو کہے الحمد للہ علی کل حال، ہم ہرحال میں اللہ کی حمد کرتے ہیں، کیونکہ مصیبت اور تکلیف بھی باطنی نعمت ہیں، مصائب اور امراض گناہوں کا کفارہ ہوجاتے ہیں لیکن اس سے ظاہراً شکر کا قصد نہ کرے، اس خوف سے کہ کہیں مصیبت اور تکلیف زیادہ نہ ہوجائے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
(ابراہیم : ٧) اگر تم نے شکر ادا کیا تو میں تم میں (نعمت کو) زیادہ کروں گا۔ اور جب اس کو کوئی نعمت اور راحت ملے تو پھر اس کا شکر ظاہراً بھی ادا کرے اور اس کو جو نعمت ملی ہے اس کا ذکر کر کے اس کا شکر ادا کرے جیسے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا :
(ابراہیم : ٣٩) تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جس نے مجھے بڑھاپے میں اسماعیل اور اسحاق عطا کئے۔
(النمل : ١٥) اور بیشک ہم نے دائود اور سلیمان کو علم عطا کیا اور ان دونوں نے کہا تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جس نے ہمیں اپنے بہت سے ایمان والے بندوں پر فضیلت عطا فرمائی۔
اللہ تعالیٰ اپنی حمد سے خوش ہوتا ہے، ایک شخص نے نماز میں رکوع سے اٹھنے کے بعد یہ کلمات کہے :
ربنا ولک الحمد حمدا کثیرا طیبا مبارکافیہ، تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں نے تیس سے زیادہ فرشتوں کو دیکھا کہ وہ ان کلمات کی طرف جھپٹ رہے تھے کہ کون ان کلمات کو پہلے لکھتا ہے۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٧٩٩)
نیز فرمایا اور وہ حکیم ہے، یعنی اس نے دنیا اور دنیا کے تمام معاملات کی محکم تدبیر کی ہے اور تمام چیزوں کو حکمت اور مصلحت کے تقاضوں کے موافق بنایا ہے اور فرمایا وہ خیبر ہے یعنی وہ تمام ظاہری اور باطنی اور کھلی ہوئی اور ڈھکی ہوئی چیزوں کی خبر رکھنے والا ہے۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 34 سبا آیت نمبر 1