ایمان تازہ رہتا ہے
ایمان تازہ رہتا ہے
ایمان کی تروتازگی سے مراد اللہ جل شانہ کی طرف رجوع کرنا ہے۔ یعنی ایمان کا تقاضہ ہے کہ دل میں حبّ الٰہی اورخوف الٰہی ہو کہ انسان اللہ کو چھوڑکر کسی اور طرف متوجہ نہ ہو اور یہ بات اس وقت پیدا ہوگی جب انسان بار بار کلمہ پڑھے گا۔ اسی لئے فرمایا گیا کہ کلمہ کی کثرت کیا کرو کہ اس سے ایمان میں تروتازگی پیدا ہوتی ہے۔
چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اعظم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اپنا ایمان تروتازہ کرتے رہو صحابئہ کرام نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ ہم اپنے ایمان کو کس طرح تازہ کریں۔ ارشاد فرمایا کہ’’لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ‘‘ کثرت سے پڑھا کرو۔
میرے پیارے آقاﷺ کے پیارے دیوانو! انسان کی زبان سے غلطی سے پتہ نہیں کیسے کیسے جملے نکل جائیں بسا اوقات غلطی سے انسان کی زبان سے کفر تک نکل جاتا ہے اور اسے ہوش تک نہیں رہتا اور اسے معلوم بھی نہیں ہوتا کہ دولت ایمان ختم ہو چکی ہے اب خدا نخواستہ اسی حالت میں وہ دنیا سے کوچ کرگیا تو اس کی موت کفر پر ہوگی لہٰذا رحمت عالم ﷺ کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے کلمۂ طیبہ کی کثرت کیا کرو تاکہ ایمان تر و تازہ ہوتا رہے اس لئے کم ازکم رات کو سوتے وقت اور صبح اُٹھنے کے بعد بھی کلمئہ طیبہ پڑھنے کی عادت بنائیں انشاء اللہ اس کا فائدہ بھی آپ کو دونوں جہاں میں نظر آئے گا کہ ہم سوئیں تو آخری کلمہ ہماری زبان پر کلمۂ طیبہ ہو اور اٹھیں تو پہلا کلمہ زبان پر کلمۂ طیبہ ہو اس سے ہمارا مولیٰ ضرور راضی ہوگا۔ اللہ عزوجل ہم سب کو توفیق نصیب فرمائے۔
آمین بجاہ النبی الکریم علیہ افضل الصلٰوۃ والتسلیم۔