أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

قُلِ ادۡعُوا الَّذِيۡنَ زَعَمۡتُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰهِۚ لَا يَمۡلِكُوۡنَ مِثۡقَالَ ذَرَّةٍ فِى السَّمٰوٰتِ وَلَا فِى الۡاَرۡضِ وَمَا لَهُمۡ فِيۡهِمَا مِنۡ شِرۡكٍ وَّمَا لَهٗ مِنۡهُمۡ مِّنۡ ظَهِيۡرٍ ۞

ترجمہ:

آپ کہیے تم ان کو پکارو جن کو تم اللہ کے سوا (معبود) سمجھتے تھے، وہ نہ آسمانوں میں ذرہ برابر کسی چیز کے مالک ہیں نہ زمینوں میں اور نہ ان کا ان دونوں میں کوئی حصہ ہے اور نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : آپ کہیے : تم ان کو پکارو جن کو تم اللہ کے سوا (معبود) سمجھتے تھے، وہ نہ آسمانوں میں ذرہ برابر کسی چیز کے مالک ہیں نہ زمینوں میں اور نہ ان کا ان دونوں میں کوئی حصہ ہے اور نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے۔ اور اس کے پاس صرف اسی کی شفاعت نفع آور ہوگی جس کو وہ شفاعت کرنے کی اجازت دے گا حتیٰ کہ جب ان شفاعت کرنے والوں کے دلوں سے گھبراہٹ دور ہوجائے گی تو وہ (طالبین شفاعت ان سے) پوچھیں گے کہ آپ کے رب نے کیا فرمایا تھا وہ کہیں گے کہ حق فرمایا تھا اور وہ نہایت بلند، بہت بڑا ہے۔ (سبا : ٣٢۔ ٢٢ )

اللہ تعالیٰ کا مستحق عبادت ہونا 

یعنی اس سے پہلے حضرت دائود اور حضرت سلیمان (علیہما السلام) کا اور اہل سبا کا قصہ جو بیان فرمایا ہے اس میں میری قدرت کے بعض آثار کا ذکر ہے سو اے ! محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ ان مشرکین سے کہیے کہ جن چیزوں کا میں نے ذکر کیا ہے کیا تمہارے خودساختہ معبودوں کو ان چیزوں میں سے کسی چیز پر قدرت ہے۔ اس خطاب میں مشرکین کو زجر وتوبیخ اور ان کو ڈانٹ ڈپٹ کی گئی ہے کہ جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو اور تمہارا یہ عقیدہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ تمہیں کوئی چیز نہ دے تو تمہارے یہ معبود تمہیں وہ چیز دے دیں گے اور اگر اللہ تمہیں کوئی عذاب دے گا تو تمہارے یہ معبود تمہیں اس عذاب سے چھڑا لیں گے سو تمہارا یہ عقیدہ فاسد اور باطل ہے کیونکہ تمہارے یہ خود ساختہ معبود نہ آسمانوں میں ذرہ برابر کسی چیز کے مالک ہیں نہ زمینوں میں اور نہ ان کا ان دونوں میں کوئی حصہ ہے اور نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے۔ یعنی ان میں سے کوئی بھی کسی چیز کے پیدا کرنے میں اللہ تعالیٰ کی مدد اور اعانت کرنے والا نہیں ہے۔ بلکہ تمام چیزوں کو پیدا کرنے میں اللہ تعالیٰ ہی منفرد اور یکتا ہے، سو وہی تمام لوگوں کی عبادتوں کا مستحق ہے اور اس کے سوا جس کی بھی عبادت کی جائے وہ باطل اور عبث ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 34 سبا آیت نمبر 22