وَمَاۤ اَرۡسَلۡنَا فِىۡ قَرۡيَةٍ مِّنۡ نَّذِيۡرٍ اِلَّا قَالَ مُتۡـرَفُوۡهَاۤ ۙاِنَّا بِمَاۤ اُرۡسِلۡـتُمۡ بِهٖ كٰفِرُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 34 سبا آیت نمبر 34
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَمَاۤ اَرۡسَلۡنَا فِىۡ قَرۡيَةٍ مِّنۡ نَّذِيۡرٍ اِلَّا قَالَ مُتۡـرَفُوۡهَاۤ ۙاِنَّا بِمَاۤ اُرۡسِلۡـتُمۡ بِهٖ كٰفِرُوۡنَ ۞
ترجمہ:
اور ہم نے جس بستی میں بھی کوئی عذاب سے ڈرانے والا بھیجا تو وہاں کے امیر لوگوں نے یہی کہا تمہیں جو پیغام دے کر بھیجا گیا ہے ہم اس کا انکار کرنے ولے ہیں
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور ہم نے جس بستی میں بھی کوئی عذاب سے ڈرانے والا بھیجا تو وہاں کے امیر لوگوں نے یہی کہا تمہیں جو پیغام دے کر بھیجا گیا ہے ہم اس کا انکار کرنے والے ہیں۔ اور انہوں نے کہا ہمارے مال اور ہماری اولاد بہت زیادہ ہے اور ہم کو عذاب نہیں دیا جائے گا۔ آپ کہیے بیشک میرا رب جس کے لئے چاہے رزق کشادہ کردیتا ہے (اور جس کے لیے چاہے) رزق تنگ کردیتا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ (سبا : ٣٦۔ ٣٤)
مترفین کا معنی
اس آیت میں مترفوھا کا لفظ ہے، اس کا مصدراتراف ہے اس کا معنی ہے عیش و آرام دینا اور فراغت کی زندگی دینا، اور مترفین کا معنی ہے عیش پرست لوگ، قتادہنے کہا یعنی کفار کے سرداروں اور دولت مند لوگوں نے کہا وہ لوگ جو شر کے بانی تھے۔ انہوں نے کہا ہمیں اموال اور اولاد کے ساتھ فضیلت دی گئی ہے اور اگر ہمارا رب ہمارے دین اور ہمارے مذہب پر راضی نہہوتا تو ہم کو یہ نعمتیں نہ دیتا اور جب وہ ہم سے راضی ہے تو پھر وہ ہم کو عذاب نہیں دے گا، اللہ تعالیٰ نے ان کے اس قول کا رد فرمایا اور اپنے نبی سے فرمایا کہ آپ کہیے کہ بیشک میرا رب جس کے لئے چاہے رزق کشادہ کردیتا ہے اور (جس کے لئے چاہے) رزق تنگ کردیتا ہے۔ لہٰذا رزق کی فراوانی اور اولاد کی کثرت آخرت کی سعات کی دلیل نہیں ہے پس تم رزق کی زیادتی اور اولاد کی کثرت سے یہ گمان نہکرو کہ تم کو عذاب نہیں دیا جائے گا۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 34 سبا آیت نمبر 34