أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

قُلۡ اِنَّ رَبِّىۡ يَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ يَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِهٖ وَيَقۡدِرُ لَهٗ ؕ وَمَاۤ اَنۡفَقۡتُمۡ مِّنۡ شَىۡءٍ فَهُوَ يُخۡلِفُهٗ ۚ وَهُوَ خَيۡرُ الرّٰزِقِيۡنَ ۞

ترجمہ:

آپ کہیے بیشک میرا رب اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے رزق کشادہ کردیتا ہے اور جسکے لئے چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے، اور تم جو کچھ بھی (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو گے تو وہ اس کا بدل مہیا کردے گا اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے

خرچ کرنے اور خرچ نہ کرنے کے مواضع اور مقامات اور خرچ کرنے کی فضیلت 

اس کے بعد فرمایا : اور تم جو کچھ بھی (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو گے تو وہ اس کا بدل مہیا کردے گا اور وہ سب سے بہتر رق دینے والا ہے۔ (سبا : ٣٩)

یعنی اے محمد ! (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ کفار جو اپنے مال و دولت پر غرور کررہے ہیں ان سے کہیے کہ اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے وسعت دیتا ہے اور جس پر چاہتا ہے تنگی کرتا ہے، سو تم اپنے اموال اور اپنی اولاد پر غرور نہ کرو، بلکہ ان کو اللہ کی اطاعت میں خرچ کرو، کیونکہ تم جس چیز کو اللہ کی اطاعت میں خرچ کرو گے وہ تم کو اس کا بدل مہیا کردے گا۔

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر روز جب بندے صبح کرتے ہیں تو وہ فرشتے نازل ہوتے ہیں ان میں سے ایک کہتا ہے : اے اللہ خرچ کرنے والے کو بدل عطا فرما اور دوسرا کہتا ہے اے اللہ بخیل کو ضائع کردے۔ (صحیح البخاری رقم ال؁ حدیث ١٤٤٢، صحیح مسلم رقم الحدیث : ١٠١٠، السنن الکبری للنسائی رقم الحدیث : ٩١٧٨)

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : اے ابن آدم ! تو خرچ کر، ک میں تجھ پر خرچ کروں گا۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٥٣٥٣، صحیح مسلم رقم الحدیث : ٩٩٣)

حضرت ابو مسعود انصاری (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جب کوئی مسلمان ثواب کی نیت سے اپنی بیوی پر خرچ کرے تو وہ بھی اس کے لئے صدقہ ہے۔(صحیح البخاری رقم الحدیث : ٥٣٥١، صحیح مسلم رقم الحدیث : ١٠٠٢، سنن الترمذی رقم الحدیث : ١٩٤٠، سنن النسائی رقم الحدیث : ٢٥٤٥، سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٤٢٢٧ )

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جو شخص بیوہ اور مسکین کے لئے کوشش کرنے والا ہو وہ اس شخص کی مثل ہے جو اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا ہو، یا رات کو قیام کرنے والے اور دن کو روزہ رکھنے والے کی مثل ہے۔(صحیح البخاری رقم الحدیث : ٥٣٥٣، صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢٩٨٢، سنن الترمذی رقم الحدیث : ١٩٦٩، سنن النسائی رقم الحدیث : ٢٥٧٧، سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٢١٤٠ )

حضرت اسماء (رض) بیان کرتی ہیں کہ مجھ سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اپنی ہتھیلی کو بند نہ رکھو ورنہ اللہ بھی اپنے خزانہ کو بند کرلے گا، دوسری روایت میں ہے تم گن گن کر نہ دو ورنہ اللہ بھی تم کو گن گن کر دے گا۔(صحیح البخاری رقم الحدیث : ١٤٣٣، سنن النسائی رقم الحدیث : ٢٥٤٨، مسند احمد رقم الحدیث : ٢٧٤٦١، عالم الکتب بیروت)

حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہر نیک کام صدقہ ہے، اور جس چیز کو انسان اپنے آپ پر اور اپنی اہلیہ پر خرچ کرتا ہے وہ بھی صدقہ ہے، اور جس چیز کو خرچ کرکے انسان اپنی عزت کو بچاتا ہے وہ بھی صدقہ ہے، اور انسان جس چیز کر اپنی ضرورت پر خرچ کرتا ہے تو اس کا بدل عطا کرنا اللہ کے ذمہ کرم پر ہے، ماسوا اس کے جو انسان (بلا ضرورت) عمارت پر خرچ کرے یا معصیت میں خرچ کرے۔ (سنن دارقطنی ج ٣ ص ٢٨، رقم الحدیث : ١٠١، المستدرک ج ٢ ص ٥٠، رقم الحدیث : ٢٣١١)

انسان جس مال کو معصیت میں خرچ کرتا ہے، اس پر اتفاق ہے کہ اس میں کوئی ثواب نہیں ملے گا نہ اس کا بدل ملے گا، اور عمارت کا بنانا اگر ضروری ہو مثلاً اس کے پاس رہنے کے لئے محفوظ جگہ نہ ہو تو اس پر خرچ کرنے سے اسے اجر بھی ملے گا اور اللہ تعالیٰ اس مال کا اس کو بدل بھی عطا کرے گا، کیونکہ ضرورت کی بناء پر مکان بنانے کے جواز کا بوت اس حدیث میں ہے :

حضرت عثمان بن عفان (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ابن آدم کے لئے ان چیزوں کے سوا اور کسی چیز میں حق نہیں ہے، وہ مکان جس میں وہ رہائش رکھ سکے، اتنا کپڑا جس سے وہ شرم گاہ چھپا سکے، روٹی کا ٹکڑا اور پانی، یہ حدیث صحیح ہے۔(سنن الترمذی رقم الحدیث : ٢٣٤١، مسجد احمد ج ١ ص ٦٢، مسند الیز اررقم الحدیث : ٤١٤، حلیۃ الاولیائ ٨ ج ٢، ص ٦١، المعجم الکبیر رقم الحدیث : ١٤٧ )

نیز فرمایا : اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔ رازق رزق دینے والے کو کہتے ہیں، انسان اپنے اہل و عیال کو رزق دیتا ہے اور امیر اپنے لشکر کو رزق دیتا ہے، لیکن مخلوق میں سے جو کسی کو رزق دیتا ہے اس کا مال محدود ہوتا ہے اور ختم ہوجاتا ہے، اور اللہ تعالیٰ کے خزانے لامحدود اور غیر قانونی ہیں وہ فنا ہوتے ہیں نہ ختمہ وتے ہیں، اس لئے فرمایا اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے، مخلوق اللہ کے پیدا کئے ہوئے اور اس کے بنائے ہوئے مال سے رزق دیتی ہے اور حقیقت میں رازق وہ ہے جو کسی چیز کو عدم سے وجود میں لاکر پیدا کرکے رزق دے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :

(الذاریات : ٥٨) بیشک اللہ ہی سب کو رزق دینے والا اور قوت والا ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 34 سبا آیت نمبر 39