وَحِيۡلَ بَيۡنَهُمۡ وَبَيۡنَ مَا يَشۡتَهُوۡنَ كَمَا فُعِلَ بِاَشۡيَاعِهِمۡ مِّنۡ قَبۡلُؕ اِنَّهُمۡ كَانُوۡا فِىۡ شَكٍّ مُّرِيۡبٍ۞- سورۃ نمبر 34 سبا آیت نمبر 54
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَحِيۡلَ بَيۡنَهُمۡ وَبَيۡنَ مَا يَشۡتَهُوۡنَ كَمَا فُعِلَ بِاَشۡيَاعِهِمۡ مِّنۡ قَبۡلُؕ اِنَّهُمۡ كَانُوۡا فِىۡ شَكٍّ مُّرِيۡبٍ۞
ترجمہ:
اور ان کے اور ان کی خواہشوں کے درمیان ایک حجاب ڈال دی گیا ہے، جیسے پہلے بھی ان جیسے لوگوں کے ساتھ کیا گیا تھا، بیشک وہ بھی بہت بڑے شک میں مبتلا تھے
روز حشر کفار کی خواہشیں اور ان کا قبول نہ ہونا
اس کے بعد فرمایا اور ان کے اور ان کی خواہشوں کے درمیان ایک حجاب ڈال دیا گیا ہے، جیسے پہلے بھی ان جیسے لوگوں کے ساتھ کیا گیا تھا، بیشک وہ بھی بہت بڑے شک میں مبتلا تھے۔ (سبا : ٥٤ )
روز حشر کفار کی یہ خواہش ہوگی کہ ان کو عذاب سے نجات مل جائے مگر ان کی یہ خواہش پوری نہیں ہوگی۔
ایک قول یہ ہے کہ دنیا میں ان کے اپنے اموال اور اپنے اہل و عیال کے متعلق جو خواہشیں پوری نہیں ہو ی۔
ایک قول یہ ہے کہ دنیا میں ان کی اپنے اموال اور اپنے اہل و عیال کے متعقل جو خواہشیں تھیں وہ پوری نہیں ہوں گی۔
قتادہ نے کہا جب حشر کے دن وہ عذاب دیکھیں گے تو وہ خواہش کریں گے کہ ان کی یہ بات قبول کرلی جائے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آئندہ اطاعت کریں گے اور جن کاموں سے اللہ تعالیٰ نے منع کیا ہے ان سے باز رہیں گے، لیکن ان کی یہ خواہش پوری نہیں ہوگی، کیونکہ اس اطاعت کی جگہ دنیا تھی اور اب وہ دنیا چھوڑ آئے ہیں اور ان سے پہلے زمانوں میں جو کفار گزرے ہیں ان کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے وہ رسولوں، مرنے کے بعد دبوارہ، اٹھنے اور جنت اور دوزخ کے متعلق سخت شک میں مبتلا تھے۔
اختتام سورت
اللہ تعالیٰ کا بےحد و بےحساب شکر ہے اور اس کے حبیب اکرم سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بہت عنایت ہے کہ آج ٢٤ شوال ١٤٢٣ ھ/٢٩ دسمبر ٢٠٠٢ ھ بہ روز اتوار قبل از نماز فجر سورة سبا کی تفسیر مکمل ہوگئی، ٨ شوال کو اس کی تفسیر شروع کی تھی اور آج ٢٤ شوال کو اس کی تفسیر ختم ہوگئی۔ الہ العلمین جس طرح آپ نے محض اپنے کرم اور فض سے یہاں تک قرآن مجید کی تفسیر لکھوا دی ہے، سو آئندہ بھی آپ کرم فرمائیں اور تفسیر کو مکمل کرا دیں۔ مجھے تاحیات ایمان اور اعمال صالحہ پر قائم اور برے اعمال سے مجتنب رکھیں اور صحت و سلامتی کے ساتھ زندگی کی آخری سانس تک اپنے دین کی ترویج تصنیف و تالیف اور نشر و اشاعت کے کام میں لگائے رکھیں، میرے والدین، میرے اساتذہ، تلامذہ اور محببین اور معاونین کی مغفرت فرمائیں جو فوت ہوچکے ہیں ان کو جنت الفردوس میں بلند مقام عطا فرمائیں اور جو حیات ہیں ان کو دنیا اور آخرت کے تمام مصائب اور بلائوں سے محفوظ رکھیں، اور ہم سب کو دنیا اور آخرت کی تمام سعادتیں نعمتیں اور راحتیں عطا فرمائیں، اس کتاب تبیان القرآن کو تاقیامت باقی اور قیض آفریں رکھیں موافقین کے لئے اس کو موجب طمانیت اور مخالفین کے لئے سبب ہدایت بنادیں۔
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العلمین و الصلوۃ والسلام علی سیدنا محمد خاتم النبین قائد المرسلین شفیع المذنبین و علی آلہ و اصحابہ وازواجہ و ذریاتہ و امتہ اجمعین
القرآن – سورۃ نمبر 34 سبا آیت نمبر 54