أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَلَوۡ تَرٰٓى اِذۡ فَزِعُوۡا فَلَا فَوۡتَ وَاُخِذُوۡا مِنۡ مَّكَانٍ قَرِيۡبٍۙ ۞

ترجمہ:

اور کاش آپ وہ وقت دیکھتے جب یہ (کفار) گھبرا رہے ہوں گے اور ان کے لئے کوئی جائے فرار نہیں ہوگی اور ان کو قریب کی جگہ سے پکڑ لیاجائے گا

کفار کے گھبرانے اور ان کی جائے فرارنہ ہونے کی متعدد تفاسیر 

اس کے بعد فرمایا : اور کاش آپ وہ وقت دیکھتے جب یہ (کفار) گھبرا رہے ہوں گے، اور ان کے لئے کوئی جائے فرار نہیں ہوگی اور ان کے قریب کی جگہ سے پکڑ لیا جائے گا۔ (سبا : ٥١ )

جس وقت یہ کفار گھبرا رہے ہوں گے اس کی ایک تفسیر ی ہے کہ یہ موت کے وقت گھبرا رہے ہوں گے، دوسری تفسیر یہ ہے کہ یہ قیامت کے دن گھبرا رہے ہوں گے اور تیسری تفسیر یہ ہے کہ جب معرکہ بدر میں شکست کھانے کے بعد یہ گھبرا رہے ہوں گے تو اگر آپ اس وقت ان کو دیکھ لیتے تو آپ بہت ہولناک اور دہشت ناک امر یکھتے۔

فرمایا : ان کے لئے کوئی جائے فرار نہیں ہوگی، یعنی وہ کسی طرح اللہ کے عذاب سے نکل نہیں سکیں گے اور نہ کسی جگہ بھاگ کر جانے سے ان کو نجات مل سکے گی اور جس چیز سے یہ بھاگ رہے ہوں گے وہی چیز ان کو آ پکڑ لے گی۔

فرمایا : اور ان کو قریب کی جگہ سے پکڑ لیا جائے گا، اس کا مطلب ہے ان کو زمین کے اوپر سے پکڑ کر زمین کے اندر ڈال دیا جائے گا، یا ان کو میدان حشر سے گرفتار کر کے دوزخ میں ڈال دیا جائے گا یا ان کے مردہ اجسام کو بدر کے صحرا سے اٹھا کر بدر کے کنویں میں ڈال دیا جائے گا، یا ان کو قدموں سے پکڑ کر زمین میں دھنسا دیا جائے گا، بہرحال یہ جس جگہ ہوں اللہ کے اعتبار سے قریب ہیں اور اس کی گرفت اور پکڑ سے باہر نہیں ہیں۔

القرآن – سورۃ نمبر 34 سبا آیت نمبر 51