أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَيَوۡمَ يَحۡشُرُهُمۡ جَمِيۡعًا ثُمَّ يَقُوۡلُ لِلۡمَلٰٓئِكَةِ اَهٰٓؤُلَاۤءِ اِيَّاكُمۡ كَانُوۡا يَعۡبُدُوۡنَ ۞

ترجمہ:

اور جس دن وہ سب کو جمع کرے گا پھر فرشتوں سے فرمائے گا کیا یہ لوگ تمہاری عبادت کرتے تھے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : جس دن وہ سب کو جمع کرے گا پھر فرشتوں سے فرمائے گا : کیا یہ لوگ تمہاری عبادت کرتے تھے ؟۔ فرشتے عرض کریں گے تو پاک ہے، ہمارا مالک تو ہے نہ کہ یہ، بلکہ یہ جنات کی عبادت کرتے تھے اور ان میں سے اکثر ان پر ایمان رکھتے تھے۔ پس آج تم میں سے کوئی کسی کے لئے نفع اور نقصان کا مالک نہیں ہے، اور ہم ظالموں سے کہیں گے اب تم اس آگ کا مزہ چکھو جس کو تم جھٹلاتے تھے۔ (سبا : ٤٢۔ ٤٠ )

فرشتوں کی عبادت کرنے والے مشرکین کا رد 

اس سے پہلے فرمایا تھا : کاش آپ ظالموں کو اس وقت دیکھتے جب وہ اپنے رب کے سامنے کھڑے ہوئے ہوں گے (سبا : ٣٢) یہ آیت بھی اسی کے ساتھ متصل ہے یعنی اگر اس دن آپ ان سب کو دیکھتے جس دن وہ سب کو جمع کرے گا پھر فرشتوں سے فرمائے گا کیا یہ لوگ تمہاری عبادت کرتے تھے، سوا اگر آپ یہ منظر دیکھ لیتے تو بہت دہشت ناک منظر دیکھتے۔ ان آیتوں میں خطاب ہرچند کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ہے لیکن اس خطاب میں آپ کی امت بھی شامل ہے یعنی وہ بھی اگر قیامت کے دن یہ منظر دیکھ لیتے تو بہت ہولناک منظر دیکھتے۔

اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ جس دن ہم عابد اور معبود دونوں کو جمع کریں گے، پھر ہم فرشتوں سے کہیں گے کیا یہ لوگ تمہاری عبادت کرتے تھے ؟ اور اس سے مقصود یہ ہے کہ جب فرشتے ان مشرکین کی تکذیب کردیں گے اور ان کو جھٹلادیں گے تو اس میں ان کی زیادہ زجر و توبیخ اور زیادہ مذمت ہوگی، فرشتے اپنی برأت کرتے ہوئے کہیں گے تو پاک ہے ہمارا مالک تو ہے نہ کہ یہ، یعنی تو ہی ہمارا رب ہے، ہم تجھ سے ہی محبت کرتے ہیں اور اخلاص سے تیری ہی عبادت کرتے ہیں، بلکہ یہ جنات کی عبادت کرتے تھے، یعنی ابلیس اور اس کی زیارت کی اطاعت اور عبادت کرتے تھے، قبیلہ خزاعہ کی ایک شاخ تھی بنو ملیح یہ لوگ جنات کی عبادت کرتے تھے، ان کا یہ فاسد زعم تھا کہ ان کو جنات دکھائی دیتے ہیں اور ان جنات کو فرشتے سمجھتے تھے اور ان کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے جیسا کہ اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے :

(الصفت : ١٥٨) اور ان لوگوں نے اللہ کے اور جنات کے درمیان رشتہ داری قرار دے رکھی ہے حالانکہ جنات کو علم ہے کہ وہ خود اللہ کے سامنے حاضر کئے جائیں گے۔

مشرکین کا یہ عیقدہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے جنات سے رشتہ ازدواج قائم کیا ہوا ہے جس کے نتیجہ میں اللہ کی بیٹیاں پیدا ہوئیں، اور فرشتے وہی بیٹیاں ہیں، حالانکہ اگر ایسا ہوتا تو اللہ تعالیٰ جنات میں سے کافروں کو دوزخ میں کیوں ڈالتا !

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 34 سبا آیت نمبر 40