محسن انسانیت کا عطاء فرمودہ شرف نسوانیت
محسن انسانیت کا عطاء فرمودہ شرف نسوانیت ۔
جناب حضرت عبد الله بن عباس ـ رضي الله عنهما و ارضاهما عنا سے مروی ہے کہ ـ رسول الله ـ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا ـ:
🌷(مَنْ وُلِدَتْ له ابنةٌ فلم يئِدْها ولم يُهنْها، ولم يُؤثرْ ولَده عليها ـ يعني الذكَرَ ـ أدخلَه اللهُ بها الجنة )
📗 مسند امام أحمد،
حاكم نے اس کی سند کو صحیح کہا ہے ، اس تصحیح پر
الذهبي نے آپ کی موافقت کی ہے ، الشيخ أحمد شاكر نے اس سند کو حسن کہا ہے ۔..
جس کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی ۔ تو اس نے اسے نہ دفن کیا ، نہ اس کی توہین کی اور اپنی مذکر اولاد کو اس پر فوقیت و ترجیح نہ دی تو اس( ایک بیٹی ) کے سبب اللہ اسے جنت داخل کرے گا ۔
✒️ اسلام کے علاوہ کوئی اور دین ہے ایسا جو عورت کو یہ مقام فضیلت دیتا ہے کہ مرد کو حکم دیا کہ تم نے اس کی تمام روز مرہ ضروریات کا پورا خیال ، اس پر کوئی احسان سمجھے بغیر کرنا ہے اور دینی ذمہ داری سمجھ کے کرنا ہے ۔
حضرت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما سے روایت ہے کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا ۔
🌷من كان له ثلاثُ بنات يُؤويهُن، ويرحمهُنَّ، ويكفلُهُنَّ، وجبت له الجنة البتة)
جس کی 3 بیٹیاں ہوں وہ انہیں جگہ دے ،ان پر رحم کرے ، ان کی کفالت کرے جنت اس کے لیئے یقینا واجب ہو گئی ۔
عرض کیا گیا : يا رسول الله! اور اگر 2 ہوں تو ؟
فرمایا : (وإن كانتا اثنتين)،
2 ہوں تب بھی ( یہی بشارت ہے )
یہاں یہ رائے بھی بیان کی گئی ہے کہ اگر صحابہ آپ کی خدمت نبوت میں ایک کا بھی عرض کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک کا بھی یہی اجر مقرر فرما دیتے ۔
📗 مسند امام أحمد
اسی روایت میں” يُؤويهُن” کے بجائے
” يُؤدِّبُهنَّ” ( ان کو ادب سکھائے ) کے الفاظ بھی آئے ہیں
حضرت أبو سعيد الخدري ـ رضي الله عنه ـ سے روایت ہے کہ : رسول الله ـ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا ـ:
🌷مَن كان له ثلاثُ بناتٍ أو ثلاثُ أخَوات، أو ابنتان أو أُختان، فأحسَن صُحبتَهنَّ واتَّقى اللهَ فيهنَّ َفلهُ الجنَّةَ
📗 جامع الترمذي
صحيح الترغيب
صحیح ابن حبان
جس کسی کی بھی 3 بیٹیاں یا 3 بہنیں ہوں یا 2 بیٹیاں یا بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ رہہن سہن کو کمال عمدہ رکھے اور تقوائے الہی رکھے تو اس کے لیئے جنت ہے
⚪ حضرت أنس بن مالك ـ رضي الله عنه کا بیان ہے کہ ـ رسول الله ـ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا ۔
ـ: ( مَنْ عال جارتين (بنتين) حتى تبلغا، جاء يوم القيامة أنا وهو وضم أصابعه )
📗صحيح مسلم
جو 2 لڑکیوں کی پرورش کرتا رہا تا وقتیکہ وہ بالغ ہو گئیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیاں باہم ملا کر بتلایا بروز قیامت میں اور وہ یوں متصل ہوں گے ۔
⚪ حضرت عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ رضى الله عنه و ارضاه عنا سے رَسُولُ اللهِ – صلى الله عليه وسلم کے درج ذیل ارشادات عالیہ مروی ہیں ۔
-:” مَنْ كُنَّ لَهُ ثَلَاثُ بَنَاتٍ أَوْ ثَلَاثُ أَخَوَاتٍ، أَوْ بِنْتَانِ أَوْ أُخْتَانِ، فاتَّقَى اللهَ فِيهِنَّ، وَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ حَتَّى يَبِنَّ أَوْ يَمُتْنَ، كُنَّ لَهُ حِجَابًا مِنَ النَّارِ “
📗مسند أحمد
«مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَكُونُ لَهُ ثَلَاثُ بَنَاتٍ فَيُنْفِقُ عَلَيْهِنَّ حَتَّى يَبِنَّ أَوْ يَمُتْنَ إِلَّا كُنَّ لَهُ حِجَابًا مِنَ النَّارِ» فَقَالَتِ امْرَأَةٌ:
» فَقَالَتِ امْرَأَةٌ: أَوِ اثْنَتَانِ؟ قَالَ: «وَثِنْتَانِ»
📗المعجم الكبير للطبراني
ما من مسلمٍ له ثلاثُ بناتٍ فينفقُ عليهنَّ حتى يَبِنَّ أو يمُتْنَ ؛ إلا كنَّ له حجابًا من النارِ فقالت له امرأةٌ : أو بنتانِ ؟ قال و بنتان ۔
📗 صحيح الترغيب
✒️ جناب عوف بن مالك رضي الله عنه سے مروی ان تینوں احادیث کا خلاصہ کچھ یوں ہے کہ
جس بھی مسلمان کی 3 بیٹیاں یا بہنیں ہوں یا 2 بیٹیاں یا بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ حسن رفاقت رکھے ، ان پر خرچ کرے ، ان پر احسان کرے یہاں تک کہ ان کی شادی ہو جائے یا وہ فوت ہو جائیں تو اس کے لیئے وہ جہنم سے حجاب ہو جائیں گی ۔
🤲 اے میرے کریم رب تو نے اپنی ہر ہر نعمت کے اس فقیر خالد محمود کو 4 بیٹیاں عطاء فرمائی ہیں ۔ ایک اور پیرایہء التجاء ہے کہ فقیر کے بیٹے کو 4 بہنیں اور 2 بھانجیاں نعمت کر رکھی ہیں، اے میرے رب ذوالجلال و الاکرام ہم دونوں کو بتسلسل و سہولت و عافیت یہ توفیقات ارزانی فرمائے رکھنا کہ ہم تا حیات ان کی وہ خدمات سرانجام دیتے رہیں جو تجھے اور تیرے حبیب کو ہم سے راضی کر دیں ۔